کسی بھی ملک کی ترقی اور خوشحالی کا دارمداد اُس ملک میں موجو د بہتر سیاسی قیادت پر ہوتا ہے ،جس کسی ملک کے حکمران دوراندیش،وطن پرست اور بے لاگ ہوتے ہیں وہی ملک ہر محاز پر آگے بڑھتا ہے اور جدید تقاضوں کے عین مطابق اپنے لوگوں میں بیداری پیدا کر کے اُنہیںاعلیٰ شعور کے مالک بنا دیتا ہیں۔ہندوستان جو دیگر ترقی یافتہ ممالک کے شانہ بشانہ ہر شعبے میں ترقی کی رفتار کو روز بروز تیز کررہا ہے ،وہی تعمیر و ترقی اور عوامی خوشحالی کو یقینی بنانے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھ رہاہے،تعلیم و تربیت کا شعبہ ہو پھر صحت کا،گھریلوں صنعت ہو یاپھر جدید قسم کی سائینی ٹیکناجی ،کھیل کود کا میدان ہو یا پھر پھلوں و فصلوں کی پیداوار ہو، ہر ایک شعبے میں ہندوستان اپنی پہچان بنانے میں کامیاب ہو رہا ہے ۔اس ملک کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہاں عوام حکومتیں بناتی ہیں،اس ملک کی عوام ووٹ کے طاقت سے بخوبی واقف ہیں۔سیاستدان بھی اس طاقت کے سامنے بے بس ہوتے ہیں۔عوام چاہئے تو کسی بھی شخص کو اقتدار کا تاج سر پر رکھ سکتی ہیں اور چاہئے تو بادشاہ کو فقیر بنانے میں زیادہ وقت نہیں لگاتی ہیں۔آج تک ہم نے یہی دیکھا ہے کہ بہت سارے سیاستدان اور جماعتیں برسوں تک اقتدار میں رہنے کے باوجودعوامی طاقت کے سامنے ٹک نہیں پائے ہیں،کیونکہ ہر جمہوری ملک کی یہی خوبی ہوتی ہے کہ عوام کو حکومتیں بنانے اور بگاڑنے کا اختیار ہوتاہے۔
گذشتہ دنوں جنوبی کوریا کے صدر نے عوامی رائے کے خلاف فیصلہ لیکر اس ملک میں مار شل لا لاگو کیا تھا لیکن عوامی سیلاب کے سامنے بے بس ہو کر صرف چھ گھنٹوں کے اندر اندر انہیں اپنا فیصلہ واپس لینا پڑا۔ بنگلہ دیش اور سری لنکا جیسے ہمسایہ ملکوں میں بھی عوامی سیلاب کے سامنے حکمران بے بس ہو کر اقتدار سے نہ صرف بے دخل ہوئے بلکہ یہاں کے سربراہاں کو ملک چھوڑ کر ہمسایہ ممالک میںپناہ لینی پڑی ۔اس کے برعکس بہت سارے نام نہاد جمہوری ممالک ایسے بھی ہیں جہاں روز لاکھوں لوگ سڑکوں پر نکل کر حکومت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں لیکن انہیں طاقت کے بل پر کچل دیا جاتا ہے اور اس کی خبر تک اپنے سرحدوں سے باہر نکالنے کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔جہاں تک جموں کشمیر کا تعلق ہے یہاں طویل وقفے کے بعد چند ماہ قبل عوامی حکومت کا قیام عمل میں لایا گیااور لوگوں نے اس حکومت کو اپنا بھر پور منڈیٹ یہ سوچ کر دے دیا تھاکہ یہ عوامی حکومت اُن کے روز مرہ مسائل حل کریں گے اور عام لوگوں کو راحت پہنچانے کی کوشش کریں گے ۔منتخب عوامی نمائندے اب لوگوں کو یہ کہکر بدظن کر رہے ہیں کہ ان کے پاس پورے اختیارات نہیں ہیں۔بجلی کا حال یہ ہے کہ 24گھنٹوں میں چند ہی گھنٹے بجلی رہتی ہے جبکہ عام صارفین کا بجلی فیس چار گناہ بڑھ گیا ہے۔جہاں تک بے روزگاری اور مہنگائی کا تعلق ہے اس میں بھی کسی قسم کا ٹھہراو نظر نہیں آرہا ہے۔کہیں ایسا نہ ہو کہ اختیارات کی لڑائی میں عام لوگوں کے مسائل مزید نہ بڑھ جائیں اور لوگ سڑکوں پر نکل کر اپنے ہاتھوں سے چُنی سرکار کے خلاف صف آراءنہ ہو ں۔ان تمام باتوں کو مدنظر رکھ کر جموں کشمیر سرکاراور مرکزی سرکار کو ایسا طریقہ کار عملانا چاہئے جس سے سرکار بھی اپنی مدت پورا کریں اور لوگوں کے مسائل بھی آسانی کے ساتھ حل ہو سکےں۔اختیارات کی لڑائی ختم کر کے لوگوں کی بھلائی اور بہتری کی جانب دھیان دینا چاہئے یہی دانشمندی اور دور اندیشی ہے۔