خواتین اہلکاروں کی تعداد4370 یعنی صرف6فیصد
لیفٹیننٹ گورنر نے15 فیصد ریزرویشن شروع کرائی، مزید بڑھانے کےلئے پرعزم :حکومتی ذرائع
سری نگر: جموں و کشمیر پولیس کی کل نفری میں خواتین کی تعداد صرف6 فیصد ہے اور 33 فیصد نمائندگی کو یقینی بنانے پر وزارت داخلہ کے بار بار زور دینے کے باوجود خواتین کی تعداد کم ہے۔جے کے این ایس مانٹرینگ ڈیسک کے مطابق اس بات کا انکشاف وزارت داخلہ میں وزیر مملکت نتیا نند رائے نے لوک سبھا میں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں پولیس فورس میں خواتین اہلکاروں کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کیا ۔بیورو آف پولیس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ (بی پی آر اینڈ ڈی)، وزارت داخلہ کے ذریعہ مرتب کردہ پولیس تنظیموں کے اعداد و شمار کے مطابق اورموصوف وزیر نے لوک سبھا میں ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ شیئر کیا ہے، جموں و کشمیر پولیس میں صرف 4370 خواتین ہیں جبکہ مرکز کے زیر انتظام علاقے لداخ کی پولیس فورس میں یکم جنوری 2023 تک خواتین اہلکاروں کی تعداد 777 ہے۔جموں و کشمیر پولیس کی ویب سائٹ کے مطابق فورس کی کل تعداد 83000 ہے جبکہ خواتین اہلکاروںکی تعدادصرف6فیصد بنتی ہیں۔پولیس فورسز میں خواتین کی نمائندگی کو بڑھانے کے لیے حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں، بالخصوص قیادت کے عہدوں پر اور کیا خواتین کو پولیس فورس میں شامل ہونے کی ترغیب دینے کے لیے کوئی خصوصی بھرتی مہم شروع کی گئی ہے۔ وزیر مملکت برائے امور داخلہ نے کہاکہ پولیس ایک ریاستی مضمون ہے جو ہندوستان کے آئین کے ساتویں شیڈول کی فہرستII (ریاست کی فہرست) میں آتا ہے اور یہ بنیادی طور پر اس کی ذمہ داری ہے۔ ریاستی/ مرکز کے زیر انتظام حکومتیں مزید خواتین پولیس اہلکاروں کو بھرتی کریں گی۔یہ بتاتے ہوئے کہ مرکز پولیس فورس میں خواتین کی تعداد بڑھانے کے لیے ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام علاقوں کو بھی ایڈوائزری جاری کرتا ہے، وزیر نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ وزارت داخلہ نے 2013سے2023تک کئی ایڈوائزریاںجاری کیں۔ اور تمام ریاستوں ومرکزکے زیرانتظام علاقوں کی انتظامیہ کو خواتین پولیس کی نمائندگی کو کل تعداد کے33 فیصد تک بڑھانے کے لیے کہاگیا۔انہوںنے مزید کہاکہ تمام ریاستی حکومتوں ویونین ٹریٹریوںکی انتظامیہ سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ کانسٹیبل،سب انسپکٹرز کی خالی آسامیوں کو تبدیل کرکے خواتین کانسٹیبلوں،سب انسپکٹرز کی اضافی آسامیاں پیدا کریں۔ انہوں نے کہا کہ مقصد یہ ہے کہ ہر پولیس اسٹیشن میں کم از کم 3 خواتین سب انسپکٹر اور 10 خواتین پولیس کانسٹیبل ہوں تاکہ خواتین ہیلپ ڈیسک چوبیس گھنٹے موجود رہیں۔دریں اثنا، جموں و کشمیر پولیس کے ذرائع کے مطابق، جموں و کشمیر پولیس میں خواتین کےلئے 15 فیصد ریزرویشن کے اعلان کی روشنی میں آنے والے برسوں میں خواتین اہلکاروں کی تعداد میں کافی اضافہ ہوگا۔ لیفٹیننٹ گورنر نے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں خواتین کو بااختیار بنانے کے مقصد سے۔24 جنوری 2022 کو اعلان کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر نے کہا تھا کہ 15 فیصد ریزرویشن صرف شروعات ہے اور حکومت مستقبل میں اسے مزید بڑھانے کےلئے پرعزم ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر نے کہا تھاکہ جموں وکشمیر پولیس میں خواتین کے لیے 15فیصد ریزرویشن کا قدم پولیس فورس میں خواتین کو مناسب نمائندگی دے گا اور صنفی بنیاد پر جرائم کے معاملے میں خصوصی طور پر ملوث ہونے کے لیے کافی خواتین اہلکاروں کی دستیابی کو یقینی بنائے گا۔ یہ اقدام ایک پرامن، خوشحال اور پائیدار معاشرے کی بنیاد رکھے گا