منگل, جنوری ۲۱, ۲۰۲۵
11.5 C
Srinagar

بجلی کٹوتی ایک روایت ۔۔۔۔۔

موسم سرما کی آمد کیساتھ ہی وادی میں ہر سال کی طرح رواں برس بھی بجلی اکثر و بیشتر غائب ہی رہ جاتی ہے اورصارفین ہمیشہ کی طرح سردی کے ایام میں مشکلات سے دو چار ہو رہے ہیں۔ایل جی انتظامیہ نے اگر چہ جموں کشمیر کے مختلف محکموں کو اسٹریم لائن کرنے کے ساتھ ساتھ بجلی محکمے کو بھی بہتر بنانے کی کوشش کی تھی اور ہر علاقے میں نئے بجلی ٹرانسفارمر نصب کئے گئے ہیں اور کھمبوں کے ساتھ ساتھ خصوصی کیبل بچھائی گئی تاکہ صارفین بجلی چوری نہ کر سکےں۔وادی کے بیشتر علاقوں میں سمارٹ بجلی میٹر نصب کئے گئے ہیں اور بجلی فیس میں بھی بہت زیادہ اضافہ کیا گیا ،اس سب کے باوجود سردی کے ایام شروع ہوتے ہی بجلی گھنٹوں تک غائب رہ جاتی ہے جبکہ حکومت نے 24گھنٹے بجلی فراہم کرنے کی یقین دہانی کی تھی۔جموں کشمیر میں پن بجلی پاﺅر پروجیکٹوںکے پیداوار میں 80فیصد کمی آچکی ہے کیونکہ وادی میں مسلسل خشک سالی روز بروز پانی کی سطح کم ہوتی جارہی ہے اور سردیوں کے ایام میں مزید کمی آنے کا اندیشہ ہے۔
جموں کشمیر یو ٹی کے وزیر اعلیٰ عمر عبدللہ جن کے پاس وازارت بجلی کا قلمدان بھی ہے، نے گذشتہ دنوں نئی دلی میں منعقد ہوئی ایک کانفرنس میں شرکت کے دوران اس بات کا برملا اظہار کیا تھا کہ پاکستان کے ساتھ ہوئے سندھ ۔طاس آبی معاہدے سے جموں کشمیر کے عوام کوکافی زیادہ نقصان اُٹھانا پڑرہاہے۔جدید سائنسی دور میں بجلی 24گھنٹے دستیاب ہونابے حد ضروری ہے کیونکہ بجلی کے بغیر کوئی بھی کام نہیں ہو سکتا ہے ۔کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے اس دور میں ہر کام آن لائن ہو رہا ہے۔ بینکنگ سے لیکر بچوں کی تعلیم تک آن لائن ہو رہی ہے اور اس لئے بجلی کا ہر وقت دستیاب رہنا لازمی بن گیا ہے۔اگر چہ سرکار نے رینیوبل انرجی اور سولر سسٹم کو متعارف کیا ہے تاہم ابھی یہ شہروں میں پوری طرح متعارف نہیںہو سکا ہے، دیہی علاقوں کی تو بات ہی نہیں۔جہاں تک وادی کا تعلق ہے، یہ ایک پہاڑی علاقہ ہے جہاں بہت سارے علاقوں کو آزادی کے 77 سال مکمل ہونے پر بجلی کی سہولیت دستیاب ہوئی ہے، جس کی مثال وادی گریز ہے جس کو گذشتہ برس شمالی گریڈ کے ساتھ جوڑ دیا گیا۔
جہاں تک صارفین کا تعلق ہے وہ ہر وقت سرکار کے ساتھ تعاون کرتے رہتے ہیں۔بجلی چوری روکنے اور بجلی کا صحیح استعمال کرنے کے لئے اب صارفین میں بھی بہتر شعور پیدا ہونے لگا ہے اور اب لوگ بجلی کا ناجا ئز استعمال بھی نہیں کرتے ہیں اورمیٹروں کی وجہ سے ضرورت کے مطابق ہی بجلی کا استعمال کرتے ہیں جبکہ بلوں کی ادائیگی بھی ہورہی ہے ۔لیکن پھر بھی لوگوں کو بجلی کٹوتی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔حکومت کو اس حوالے سے نہایت ہی متانت اور گہرائی سے سوچنا چا ہیے اور چوبیس گھنٹے بجلی کی فراہمی یقینی بنانی چا ہیے تاکہ سردی کے ایام کے دوران صارفین کو مشکلات اور مسائل کو سامنا نہیں کرنا پڑے۔ بینکوں اور دیگر دفاتر میں کام بغیر کسی پریشانی کے ہو سکے اور بچوں کی تعلیم اثر انداز نہ ہوجائے جن کے امتحانات شروع ہو رہے ہیں۔

 

Popular Categories

spot_imgspot_img