جمعرات, مارچ ۲۷, ۲۰۲۵
20.5 C
Srinagar

منم مردے مسلمانم:غلام رسول شیخ گوزہامی ایک صوفی شاعر

رشید راہل

وادی کشمیر ہمیشہ سے ہی صوفیوں ،شاعروں اور خدا پرست انسانوں کا مسکن رہیہے ۔جہاں ہر دور میں ایسے لوگ پیدا ہوئے جنہوں نے اپنے نقوش جنت کی اس وادی میں چھوڑ دیئے ہیں۔ضلع گاندربل کے گزہامہ واکورہ میں ایسے ہی ایک خدا دوست شخصیت غلام رسول شیخ المعروف لسہ گوزہامی سنہ 1950میں ایک متوسطہ زمیندارگھرانے میں پیدا ہوئے۔غلام رسول شیخ کے والد نے مروجہ تعلیم حاصل لرنے کے لئے غلام رسول کو ایک مقامی پرائمری اسکول میں داخلہ کرایا، اس طرح انہوں نے چھٹی جماعت تک مروجہ تعلیم حاصل کی۔گھریلوں حالات بہتر نہ ہونے کی وجہ سے غلام رسول مزید تعلیم حاصل نہ کر سکے ، لہٰذا والد صاب کے ساتھ مزدوری کرنے نکلے۔

ایک دن ایک مقامی کاریگر نے اُن کے والدسے استدعا کی کہ وہ اپنے بچوں کو میرے پاس بھیج دیں اور وہ انہیں رفوگری سکھائیںگے اور روزانہ دو آنہ بطور مزدوری دیں گے۔غلام رسول رفوگری کرنے لگےاور اس طرح اپنے مزدور والد کی گھر گر ہستی چلانے میں معاون بنے۔علاقے میں محمد مقبول وانی نامی ایک عالم جو کہ واکورہ کے رہنے والے تھے، مسجد میں جمعہ کوخطبہ د ینے کے لئے آئے تھے اور غلام رسول اُن کے واعظ و تبلیغ سے اس قدر متاثرہو ئے ،انہوں نے اُن سے ہی روحانی تربیت حاصل کرنے کا فیصلہ لیا۔ 8برس گذر جانے بعد انہوں نے نعت لکھا اور اپنے مرشد کو دکھایا۔۔۔۔۔(جان وندیو عربی لالو۔۔کم کم شیر لاگت زالو)۔۔۔۔۔غلام رسول شیخ مختلف علاقوں میں منعقد ہورہی مجالس اور محفلوں میں شرکت کرنے لگے اور اسطرح کبھی کبھی ا پنا تحریر کردہ کلام بھی ان مجالس میں پیش سنایا کرتے تھے۔

اس دوران انہوں نے وادی کے مختلف علاقوں میں جاکر نامور صوفی شخصیات سے ملاقاتیںکیں ، جن میں لالہ صاحب ارگامی بانڈی پورہ ، بارمولہ کے محمد سلطان چھان اور حبیب اللہ صاحب برار قابل ذکر ہیں۔اپنے اُستاد محمد مقبول وانی صاحب کی تعلیمات پر عمل کرتے رہے اور” اپنے من میں ڈوب کر پا جا سُراغ زندگی“ کے مترادف کئی مقامات سے گذر کر شاعری کرتے رہے اور اس طرح کشمیری زبان میں ایک کتاب ”لولہ آلو“ شائع کی ۔غلام رسول شیخ آج بھی شاعری کر رہے ہیں اور غربت افلاس کے باوجود سات بچوں کی پرورش کر چکے ہیں،جو سبھی ا پنی اپنی جگہ آباد ہیں۔

غلام رسول آج بھی اپنی مستی میں مگن اپنے ہاتھ سے رفوگری کر کے چار پیسہ کماتے ہیں اور تزکیہ نفس کی کوشش میں انسان بننے کی کوشش کرتے ہیں اور دوسرے لوگوں کو بھی بہتر انسان بننے کی تعلیم و ترغیب د ے رہے ہیں ۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ موجودہ دور میں لوگوں کو اعتقاد ِ راسخ نہیں ہے اور نہ ہی لوگ حلال کی کھاتے ہیں ،اس لئے آج کے وقت میں منزلیں طے کرنا آسان نہیں ہے ۔اس کے برعکس ہم جیسے لوگوں کو قدرت نے غربت و افلاس کے باوجود بہت کچھ عطا کیا ہے جس پر ہم راضی ہیں اور ہمیشہ مغفرت کے طلبگار رہتے ہیں۔

Popular Categories

spot_imgspot_img