اتوار, مئی ۱۱, ۲۰۲۵
15.1 C
Srinagar

جنگیں باعث تباہی ۔۔۔۔۔

مشرق ِ وسطیٰ کشیدگی کی زد میں ہے ۔اسرائیل ۔فلسطین کے درمیان جنگ ،اب لبنان تک پھیل گئی ہے اور ہرگزرتے دن کیساتھ اس جنگ کا دائرہ وسیع تر ہوتا ہے ۔کیوں کہ برصغیر کا جوہری اسلامی جمہوری ایران بھی براہ راست اس جنگ کی لپیٹ میں ہے ۔اسرائیل اپنی مہنگی ترین جنگ کیا کچھ حاصل کرنا چاہتا ہے ۔یہ دنیا کے لئے حیران کن ہے ،لیکن وہ دنیا اقتصادی طور پر قابض ہونے کا ارادہ ضروررکھتا ہے اور اسکے لئے وہ اپنی راہ ہموار کرنے کے لئے انسانی لاشیں بچھاتا چلا جارہا ہے ۔بر طانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران اسرائیل نے ہزاروں فوجی غزہ اور جنوبی لبنان بھیجے، ہزاروں فضائی حملے کیے اور اپنے فضائی دفاعی نظام پر لاکھوں ڈالر خرچ کیے تاکہ میزائلوں اور ڈرون حملوں کو روکا جا سکے۔اسرائیلی حکومت کا تخمینہ ہے کہ حماس اور حزب اللہ کے خلاف جو جنگیں، اس نے شروع کر رکھی ہیں، ان کی قیمت مجموعی طور پر 60 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ ایسے میں اسرائیلی معیشت پر ان جنگوں کے اثرات واضح ہونا شروع ہو چکے ہیں۔اسرائیلی وزیر خزانہ بزالیل سموترچ نے اسرائیلی اسمبلی کو ستمبر2024 میں بتایا تھا کہ ’یہ اسرائیلی تاریخ کی سب سے طویل اور مہنگی جنگ ہے۔‘ انہوں نے کہا تھا کہ جنگ کا خرچہ 54 ارب سے68 ارب ڈالر تک ہو سکتا ہے۔اسرائیل کی جانب سے لبنان پر بمباری اور پھر جنوبی لبنان پر زمینی حملے کے ساتھ ساتھ ایران کے خلاف میزائل حملے اس قیمت کو مزید بڑھا دیں گے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بینک آف اسرائیل نے حکومتی بانڈز کی فروخت میں اضافہ کیا ہے تاکہ جنگ پر اٹھنے والے اخراجات کے لیے قرضہ لیا جا سکے۔ صرف مارچ2024 میں آٹھ ارب ڈالر کی رقم ایسے ہی حاصل کی گئی۔اسرائیل ملک کے اندر اور باہر بھی بانڈز فروخت کرتا ہے جن میں بیرون ملک مقیم اسرائیلیوں کے لیے خصوصی بانڈز شامل ہوتے ہیں۔تاہم بینک آف اسرائیل کے اعداد و شمار سے علم ہوتا ہے کہ اب بیرون ملک رہنے والے لوگ اسرائیلی حکومت کے بانڈز خریدنے میں زیادہ دلچسپی نہیں رکھتے۔ بینک کے مطابق نو فیصد سے بھی کم بانڈز بیرون ملک مقیم لوگوں کے پاس ہیں۔ یہ تعداد ستمبر2023 کے مقابلے میں تقریبا پانچ فیصد تک کم ہے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازع کا آغاز ہوا تھا۔جہاں اسرائیل کمزوروں اور معصوم لوگوں کو اپنے مکرو عزام کے لئے انسانی ڈھال بنا کر فلسطین کو زندہ اور مردہ انسانوں کا قبرستان بن چکا ہے ،وہیں اب وہ لبنان اور ایران کو بھی قبرستان بنانے کے لئے آگے بڑھ رہا ہے ۔تاہم ایران اپنی طاقت کی بدولت اسرائیل کو کانپنے پر بھی مجبور کررہا ہے ۔بہر کیف اب تک روس ۔یوکرین ۔اسرائیل ۔فلسطین ۔لبنان اور اب ایران ۔اسرائیل کے درمیان نہ تھمنے والی جنگوں سے دنیا یا اُن ملکوں کو کیا حاصل ہوا جسکی وجہ سے یہ جنگیں شروع کی گئیں ۔
ان جنگوں کی وجہ سے جہاں لاکھوں لوگ مارے گئے اور کروڑوں متاثر ہوئے ،وہیں اقوام عالم کا رول اس ضمن میں نہ صرف لمحہ فکریہ ہے بلکہ مایوس کن بھی ۔اقوام متحدہ کا سیکیورٹی کونسل ہنگامی بنیادوں پر بند کمروں کا اجلاس تو منعقد کررہا ہے ،لیکن زمینی سطح پر جنگیں روکنے ،انسانی جانوں کے اتلاف اور لوگوں کے متاثر ہونے کیساتھ ساتھ ماحولیات پر پڑنے والے منفی اثرات کو ختم کرنے میں ناکام ہورہاہے ۔ایک طرف جنگوں پر اربوں ڈالر لوگوں کو مار نے کے لئے خرچ کئے جارہے ہیں ۔دوسری جانب دنیاکو امن کا گہوار ہ بنانے کے لئے زبانی جمع خرچ اور کھوکھلے دعوے اور وعدے کئے جارہے ہیں ۔ جنگوں پر خرچ ہونے والے زر کثیر اگر دنیا کے غریب عوام کی فلاح وبہود ،تعلیم اور صحت پر اگر خرچ ہوتے ،تو کتنا بہترہوتا ۔ایسا لگ رہا ہے دنیا جتنا علم حاصل کرتی جارہی ہے،یہ اتنی ہی جاہل بھی بنتی جارہی ہے ۔کیوں کہ جنگیں با لآخر باعث تباہی ہیں ۔جنگوں کو روکنے اور انسانی المیات پر قابو پانے کے لئے اقوام عالم کو اب” شتر مرغ “کی بجائے کلیدی رول ادا کرنا چاہیے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img