شیخ سنجیل
بارہمولہ: شمالی سرحدی ضلع بارہمولہ کے نوشہرہ اور بونیار علاقوں کی فضا آہوں ،سسکیوں ،ہچکیوں اور آنکھوں سے بہنے والے سمندر سے غمناک ہوگئی ہے ۔
گزشتہ روز گلمرگ میں پیش آئے ملی ٹنسی کے ایک حملے میں جہاں فوج کو جانی نقصان کا سامنا کرنا پرا ،وہیں فوج کےساتھ کام کرنے والے دو مقامی پورٹر مشتاق احمد چودھری اور ظہور احمد میر بھی اس حملے میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور اپنے پیچھے زخم ہی زخم چھوڑ گئے ۔
نوشہرہ بونیار بارہمولہ میں جمعہ کی صبح اُس وقت غم و اندوہ کی لہر دوڑ گئی جب فوج میں کام کرنے والے بطور پورٹر مشتاق احمد چودھری کی لاش اس کے آبائی گائوں لائی گئی۔ مشتاق احمد فوج کے ساتھ بطور سیول پورٹر کام کر رہا تھا۔ مشتاق، گزشتہ رات گلمرگ کے دور افتادہ جنگلاتی علاقے بوٹاپتھری میں ملی ٹنٹوں کے حملے میں ہلاک ہوا۔
مشتاق احمد چودھری کے قریبی رشتہ دار جاوید احمد چودھری نے اییشن میل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مشتاق احمد چار ماہ قبل فوج میں بطور پورٹر بھرتی ہوا تھا ۔انہوں نے کہا کہ یہ پانچواں مہینہ تھا اور چند روز قبل ہی وہ چھٹی ہوکر دوبارہ کام پر گیا ۔ان کا کہناتھا کہ بے روزگاری کی وجہ سے یہاں کے نوجوانوں کو فوج میں بطور پورٹر کام کرنا پڑتا ہے۔
اس طرح کی بھرتی کے لئے ہزاروں نوجوان آگے آتے ہیں ،آج ہم غموں کا پہاڑ ٹوٹ پڑا ،کیوں کہ ہم ایک عزیز شفیق سے عمر بھر کے لئے جدا ہوگئے ۔انہوں نے کہنا ہے کہ ’’اب اس کی بیوہ کیسے گزارہ کرے گی؟ اس کے بوڑھے والد، جو کینسر کا شکار ہیں، کے لیے کوئی سہارا نہیں بچا، کون ان کی کفالت کرے گا؟‘‘
نوشہرہ بونیار بارہمولہ میں جب مشتاق احمد کی لاش جمعہ کی صبح گاؤں پہنچی تو ہر طرف صف ماتم بچھ گئی۔ رشتہ داروں اور گاؤں والوں کی بڑی تعداد جمع ہو گئی اور ہر آنکھ اشکبار ہونے لگی۔ مشتاق کے کینسر زدہ والد، نوجوان بیوہ اور تین سالہ بیٹاغم سے نڈھال ہیں۔
اسی طرح کے مناظر ظہور احمد بونیار بارہمولہ میں دیکھنے کو ملے ۔یہاں مقامی لوگوں نے بتایا کہ ہم سب اس ماتم میں برابر کے شریک ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اپنے غربت اور معاشی تنگ دستی کو دور کرنے کے لئے یہاں کے نوجوان فوج میں بطور پورٹر کام کرتے ہیں ۔
ایک مقامی نوجوان نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’’ہم کب تک اپنے نوجوانوں کی لاشیں اٹھاتے رہیں گے؟ خونریزی کب ختم ہوگی؟‘‘
انہوں نے کہا کہ ضلع انتطامیہ اور حکومت ان دونوں جاں بحق نوجوانوں کے لواحقین کے لئے کفالت کے لئے کوئی بندوبست کرے ۔کیوں کہ یہ دوائیوں ،گھر کی چھت اور بچوں کو پڑھانے کے لئے فوج میں مزدوری کرنے پر مجبور تھے۔