پیر, جولائی ۷, ۲۰۲۵
23.4 C
Srinagar

عوام ہی طاقت کا سرچشمہ۔۔۔۔

بھارت ایک جمہوری ملک ہے اور یہاں کا نظام جمہوری ہے ۔یہی وجہ ہے کہ بھارت کو اس وقت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا خطاب حاصل ہے ۔ ووٹ کا حق شہریوں کے بنیادی حقوق میں شامل ہے ،کیوں کہ اس پر دستور ہند نے اپنی مہر ثبت کی ہے۔ ملک کا دستور اپنے شہریوں کو ووٹ دینے، انتخاب لڑنے اور اپنے نمائندے کا انتخاب کرنے کا حق عطا کرتا ہے۔ جمہوری نظام میں انتخابی عمل کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔ ووٹ جمہوری معاشرہ میں ایک غیر متشدد ہتھیار ہے۔ یہ ووٹ بندوق کی گولی سے زیادہ طاقتور ہے۔ آپ اپنا ووٹ استعمال کرکے حکومت کی پالیسیوں پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ آپ کے ووٹ کے اندر ایک نااہل حکومت کو باہر کا راستہ دکھانے اور ملک کی قیادت میں تبدیلی لانے کی طاقت ہے۔ اس طاقت کا استعمال جہاں ملک کے عوام نے عام انتخابات2024کے دوران کیا ،وہیں جموں وکشمیر کے عوام نے بھی اس غیر متشدد ہتھیارکا استعمال پہلے پارلیمانی اور پھر اسمبلی انتخابات کے دوران کیا ۔
جموں وکشمیر میں پارلیمانی اور اسمبلی انتخابات تاریخ ساز تھے ۔کیوں کہ دفعہ370اور35(اے) کی منسوخی کے بعد یہ اپنی نوعیت کے پہلے انتخابات تھے ۔ان انتخابات کی اہمیت کو عوام نے بھی احساس کیا اور یہی وجہ ہے کہ لوگ گھروں سے با ہر نکلے اور لوگوں نے تمام تر مصروفیات کو تر ک کرکے قطار در قطار پولنگ مراکز پر حاضری دی ۔کشمیریوں نے ان انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔نہ صرف یہ ثابت کیا کہ کشمیری تشدد پر نہیں ،جمہوریت اور امن پر رکھتے ہیں بلکہ یہ بھی ثا بت کیا کہ ناراضگی کا اظہار کرنے یا مطالبات منوانے کے لئے ووٹ سے زیادہ کوئی طاقت نہیں ہوسکتی ۔اب عوامی عدالت کایہ فیصلہ کسی کو پسند آئے یا نہ آئے ۔حقیقت یہی ہے کہ عوامی عدالت نے اپنا فیصلہ سنایا ۔جنہیں عوام نے مسترد کیا ،اُنہیں خود احتسابی کرنے کی ضرورت ہے کہ آخر عوام نے اُن کی پالیسی ،نظریہ اور وعدوںودعوﺅں سے کیوں منہ موڑ دیا ۔ در اصل عوام طاقت کا سر چشمہ ہے اور جب عوام اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہیں تو نتائج ایسے ہی ہوتے ہیں ،جیسے ہمیں اسمبلی انتخابات میں دیکھنے کو ملے ۔
نتائج سامنے آچکے ہیں ،اب عوامی حکومت اور عوامی نمائندوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ جموں وکشمیر کے عوام کے لئے راحتی پیکیج لائیں ۔جیتی ہوئی سیاسی پارٹیوں کو اپنے انتخابی منشور میں کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے کے لئے تگ ودو کرنی ہوگی ۔اُنہیں مرکز کیساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے کے لئے نہ صرف جموں وکشمیر کے حقو ق کی بحالی کے لئے اپنی آواز بلند کرنی چاہیے بلکہ 24*7عوام کی خدمت کرنے میں اپنے آپ کو وقف کرنا ہوگا ۔پانچ سال باتوں باتوں میںہی گزر جا ئیں گے۔حکومت کی اتحادی جماعتوں کو یاد رکھنا چاہیے ،پانچ سال کے بعد عوام کو پھر اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کا موقع ملے گا ۔تب ان ہی جیتے ہوئے عوامی نمائندوں کو دوبارہ عوام کے درمیان جانا ہے ۔وہ جب عوام کے درمیان جائیں گے تو اپنا رپورٹ کارڈ لیکر جائیں گے ۔کیوں کہ یہ نوجوانوں کا دور ہے ،اُنہیں بھولنے کی عادت نہیں ۔وہ ٹویٹر(ایکس) کے سکرین شاٹس ،ویڈیوز اوردیگر تصاویر کو بطور ثبوت آپ کے سامنے رکھ سکتے ہیں ، اور آپ سے سوال کریں گے ’جنا ب آپ نے ہم سے یہ وعدہ کیا تھا ،بتائیںوعدے کا وفا کیا یا نہیں ؟‘۔نئی معرض وجود میں آنے والی سرکار کو نئی دہلی کے نمائندے لیفٹیننٹ گور نر کیساتھ بھی بہتر مراسم قائم کرنے ہوں گے ۔کیوں کہ نئی سرکار کے پاس اختیارات بہت کم اور زیادہ تر اختیارات لیفٹیننٹ گور نر کے پاس ہے ۔تاہم اس کا یہ ہر گزمطلب نہیں ہے کہ منتخب عوامی حکومت عوامی حقوق پر سمجھوتہ کرکے خاموشی اختیار کر ے بلکہ اپنا حق بلند آواز سے مانگے ۔کیوں کہ عوام نے آپ کو مینڈیٹ دیا ہے کہ آپ ہماری وکا لت کریں ۔عوامی حکومت کے پیچھے عوامی طاقت ہوتی ہے اور جس کے پاس یہ طاقت ہوتی ہے ،وہیں زیادہ طاقتور ہوتا ہے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img