پیر, نومبر ۱۰, ۲۰۲۵
16.4 C
Srinagar

ہند ۔پاک اب آگے بڑھیں۔۔۔۔۔۔۔

بھارت اور پاکستان کے درمیان دوبارہ تعلقات بہتر ہونے کی اُمید پیدا ہوگئی ہے اور ان دو ہمسایہ ممالک کے درمیان بہتر تعلقات قائم ہونے سے برصغیر کے کروڑوں لوگوں کو فائدہ حاصل ہو سکتا ہے جبکہ دونوں ممالک کے لوگ ترقی اور خوشحالی کی اور بڑھ سکتے ہیں۔پاکستان میں 15اور 16اکتوبر کو ہونے والی شنگھائی کانفرنس میں بھارت کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر شرکت کرنے کے لئے جارہے ہیں۔ اس بات کی اطلاع وزارت خارجہ کے ترجمان نے گزشتہ روز صحافیوں کو ایک پریس بریفنگ کے دوران دی۔اس سے پہلے 12سال قبل پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹوزرداری نے بھارت آکر اس کانفرنس میں شرکت کی تھی۔9سال کے بعد بھارت کی کوئی اہم شخصیت پاکستان کا دورہ کرنے جارہی ہے، جو سیاسی اعتبار سے انتہائی اہم تصور کیا جاتا ہے۔بھارت پاکستان وجود میں آتے ہی ان دو ممالک کے درمیان نفرتوں کی دیواریں کھڑی ہوئیں اور لگ بھگ پانچ مرتبہ ان دو ہمسایہ ممالک کے درمیان جنگیں بھی ہوئیں۔

تاہم ان جنگوں میں بھارت نے کامیابی حاصل کی اور پاکستان کو ہمیشہ ہار کا سامنا کرنا پڑا۔ان دو ممالک کے درمیان جنگوں کی اصل وجہ جموں وکشمیر بنا تھا،جس کے بارے میں دونوں ممالک یہ دعویٰ کر رہے ہیں ،کہ یہ اُن کا حصہ ہے ۔تقسیم ملک کے وقت جموں کشمیر ریاست کویہ کہہ کر انگریزوںنے آزاد رکھا تھا کہ یہاں کے لوگ خود فیصلہ کرینگے کہ وہ کس ملک کے ساتھ رہنا پسند کرینگے۔بدقسمتی سے پاکستانی فوج اور قبالیوں نے ملکر جموں کشمیر پر حملہ کیااور اُس وقت کے عوامی لیڈر مرحوم شیخ محمد عبدللہ اور مہارجہ کشمیر نے اپنی ریاست کو بچانے کے لئے بھارت کے ساتھ چند شرائط پر الحاق کیا اور جموں کشمیر ریاست جنگ کی نظر ہوگئی ،جس کا دائرہ لکھن پور سے لیکر گلگت بلتستان اور اکسائے چین تک پھیلا ہو اتھا۔بھارت تب سے لیکر آج تک اقوام عالم سے یہ مطالبہ کرتارہا ہے کہ جموں کشمیرکا ایک حصہ بہ زور بازوپاکستان نے ہڑپ کیا ہے جس کی واپسی پاکستان کو بغیرکسی لڑائی جھگڑے کے کرنی ہوگی۔جبکہ پاکستان اقوام متحدہ قرار دادوں کے عین مطابق جموں کشمیر کا حل تلاش کرنا کی گوہار لگا رہا ہے، یہ دوسری بات ہے کہ پاکستان نے اپنے زیر قبضہ جموں کشمیر کے حصے کو پوری طرح پاکستان میںضم کیا ہے اور اسی لئے وہاں کے لوگ سڑکوں پر نکل کر بھارت کے ساتھ رہنے کے لئے جد و جہد کر رہے ہیں۔ادھر موجودہ مرکزی سرکار نے بھی ایک ویدھان، ایک پردھان اور ایک نشان کے نعرے کے تحت جموں کشمیر کو پوری طرح سے ملک میں ضم کیاہے۔ براہ راست جنگوں کے بعد 1990میں درپردہ جنگ شروع کی گئی جس نے آر پار تباہی پھیلائی اور لاکھوں لوگ اس جنگ کینذر ہوگئے۔اب جبکہ دونوں ممالک پھر ایک بار آپس میں دوستی کا ماحول قائم کر رہے ہیں دیکھنا یہ کیا ملک کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر پاکستان میں ہورہی شنگھائی کانفرنس میںپاکستانی زیر قبضہ کشمیر کا معاملہ اُٹھاتے ہیں کہ نہیں۔ اگر اُٹھاتے ہیں تو پاکستان کا جواب کیا ہوگا۔۔۔۔؟ ایک بات لازمی ہے کہ دونوں ممالک کو ماضی کی غلطیوں سے سبق حاصل کرنا چاہئے اور عوام کی بھلائی اور بہتری کے لئے ترقی کے شعبوں میں آگے بڑھنا چاہئے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img