پیر, اکتوبر ۱۴, ۲۰۲۴
22 C
Srinagar

ایران کا اسرائیل پر مزائیلوں سے حملہ ،ایران کو اپنی بڑی غلطی کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا، نیتن یاہو

مانیٹرنگ ڈیسک

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران نے منگل کی شام اسرائیل پر تقریباً 180یلسٹک میزائلوں سے حملہ کیا ہے۔ اسرائیل کے وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو نے اپنے بیان میں کہا کہ ایران نے آج رات ایک بڑی غلطی کی ہے اور اسے اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا، ’’ایران میں موجود حکومت ہمارے دفاع کے عزم کو سمجھنے میں ناکام رہی ہے اور وہ اپنے دشمنوں سے بدلہ لینے کے ہمارے عزم کو بھی نہیں سمجھتی۔‘‘

رائٹرز کے مطابق اسرائیل کے اقوام متحدہ کے لیے سفیر نے ایک الگ بیان میں کہا ہے کہ ایران اپنے اقدامات کا خمیازہ جلد بھگتے گا اور وہ جواب اس کے لیے بہت تکلیف دہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ "ایران اور خطے کے لیے امن اور سلامتی” کے مقصد کے ساتھ ایران کے "جائز حقوق” کی بنیاد پر، اسرائیل کو "ایرانی مفادات اور شہریوں کے دفاع میں” فیصلہ کن جواب دیا گیا۔

نیتن یاہو کو مخاطب کرتے ہوئے پزشکیان نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم کو یہ جان لینا چاہیے کہ "ایران جنگ کا خواہاں نہیں ہے لیکن کسی بھی خطرے کے خلاف مضبوطی سے کھڑا رہے گا”۔

یہ حملہ اسرائیل اور ایرانی حمایت یافتہ گروپوں، حزب اللہ اور حماس کےدرمیان مہینوں سے جاری کشیدگی کے دوران کیا گیا ہے۔ اس حملے کی عالمی رہنماؤں کی جانب سے شدید مذمت کی گئی ہے۔

پاسدارانِ انقلاب کا تین اسرائیلی اڈوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ

ایرانی پاسدارانِ انقلاب نے ایک بیان میں اسرائیل پر میزائل حملوں کے بعد جاری کیے گئے بیانات میں اس کارروائی کو اپریل میں کیے گئے حملوں کا تسلسل قرار دیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ منگل کی شب آپریشن ’ٹرو پرامس 2‘ میں اسرائیل کے اندر کچھ ’سٹریٹیجک مراکز‘ کو ایرانی ساختہ میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔

ایرانی حکام کا دعویٰ ہے کہ اس حملے می متعدد فضائی اور ریڈار اڈے نشانہ بنے جو اسماعیل ہنیہ، حسن نصر اللہ اور پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈرز کے قتل کی منصوبہ بندی اور سازش میں استعمال ہوئے تھے۔ پاسدارانِ انقلاب کے مطابق اس حملے میں تل ابیب کے قریب تین اسرائیلی فوجی اڈے نشانہ تھے۔

پاسدارانِ انقلاب کا دعویٰ ہے کہ اسرائیل کے جدید ترین فضائی دفاعی نظام کے باوجود، 90 فیصد میزائلوں نے کامیابی سے اپنے اہداف کو نشانہ بنایا۔

پاسدارانِ انقلاب کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ کارروائی ایران کے اپنے دفاع کے جائز حق کے دائرے میں اور بین الاقوامی قانون کی بنیاد پر کی گئی اور دشمن کی طرف سے کسی بھی ’حماقت‘ کا فیصلہ کن اور تباہ کن جواب دیا جائے گا۔

بریکنگ, منگل کی رات کا ایرانی حملہ اپریل کے حملے سے دوگنا بڑا تھا: امریکی محکمۂ دفاع

امریکی محکمۂ دفاع کے مطابق حملے میں استعمال کیے گئے بیلسٹک میزائلوں کے لحاظ سے، ایران کا اسرائیل پر منگل کی رات کا حملہ اپریل میں کیے گئے حملے سے دوگنا بڑا تھا۔

ایک پریس بریفنگ میں میجر جنرل پیٹرک رائڈر کا کہنا تھا کہ امریکی بحریہ کے دو جنگی بحری جہازوں نے ایرانی میزائلوں کو نشانہ بنانے کے لیے تقریباً ایک درجن میزائل داغے۔

تاہم انھوں نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ آیا ان میزائلوں نے حملے میں استعمال ہونے والے میزائلوں میں سے کسی کو نشانہ بنایا یا نہیں۔ اس بارے میں ان کا کہنا تھا کہ معلومات کا تعین ہونا باقی ہے۔

ایران کا حملہ ایک غیرموثر اور ناکام کارروائی تھی: امریکی صدر بائیڈن

امریکی صدر نے ایران کی جانب سے اسرائیل پر بیلسٹک میزائلوں سے حملے کے بعد اپنے پہلے ردعمل میں اسے ایک غیرموثر اور ناکام کارروائی قرار دیا ہے۔

جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اس حملے پر اسرائیل کے ردعمل کے بارے میں فعال بحث جاری ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ تہران کے لیے اس کے نتائج کیا ہوں گے یہ دیکھنا باقی ہیں اور وہ جلد ہی اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے بات کریں گے۔

بائیڈن نے اپنے قومی سلامتی کے مشیر کے پہلے بیان کو دہراتے ہوئے کہا، ’یہ حملہ ناکام رہا اور غیر موثر بنا دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اسرائیل کی مکمل حمایت کر رہا ہے اور کوئی بھی اس معاملے میں غلط فہمی کا شکار نہ ہو اور ان کا ملک اسرائیل کے دفاع میں مدد دینے کے لیے تیار ہے اور اس کی حمایت جاری رکھے گا۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ دنیا کو ہمارے ساتھ مل کر ایران کے اس اقدام کی مذمت کرنی چاہیے اور ایران کو اس حملے کے نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

ایران کے حملے میں بیلسٹک میزائل استعمال ہوئے؟

بی بی سی ویریفائی نے عسکری ماہرین سے بات کی ہے تاکہ یہ سمجھا جا سکے کہ اسرائیل پر ایران کے حملے میں کس قسم کے میزائل استعمال کیے گئے تھے۔

انٹیلی جنس کنسلٹنسی فرم آرمامنٹ ریسرچ سروسز (اے آر ای ایس) کے ریسرچ کوآرڈینیٹر پیٹرک سینفٹ کا کہنا ہے کہ میزائل کے ٹکڑوں سے پتا چلتا ہے کہ حملے میں بیلسٹک میزائل استعمال کیے گئے تھے۔

انھوں نے مزید کہا کہ بیلسٹک میزائل اپنے اہداف تک عام کروز میزائلوں کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پہنچتے ہیں، اور ’ایران کی طویل فاصلے تک مار کرنے کی صلاحیتوں کی اکثریت ان پر مشتمل ہے‘۔

سینٹر فار اسٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز میں میزائل ڈیفنس پروجیکٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر تھامس کاراکو بھی پراعتماد ہیں کہ حملے میں بیلسٹک میزائل استعمال کیے گئے تھے۔

ان کے ساتھی اور ادارے کے سینیئر مشیر مارک کینسیئن کا کہنا ہے کہ اپریل کے ایرانی حملے اور منگل کی شب کے حملے میں فرق یہ ہے کہ اس مرتبہ زیادہ میزائلوں نے اسرائیل کو نشانہ بنایا ہے۔

وہ مزید کہتے ہیں کہ بیلسٹک میزائلوں کو زیادہ رفتار کی وجہ سے میزائل ڈیفنس سسٹم کے ذریعے روکنا مشکل ہوتا ہے۔

یران نے قریباً 200 بیلسٹک میزائل داغے، حملہ ناقابلِ قبول ہے: امریکی وزیرِ خارجہ

امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیل پر ایرانی میزائل حملوں کو ’قطعاً ناقابلِ قبول‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پوری دنیا کو اس کی مذمت کرنا چاہیے۔

امریکی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ اس حملے میں ’تقریباً 200 بیلسٹک میزائل داغے گئے۔ اسرائیلی حکام نے ابتدائی طور پر اندازہ لگایا تھا کہ ایران کے ان کے ملک پر 180 میزائل داغے تھے۔

انٹونی بلنکن نے مزید کہا کہ اسرائیل نے "اس حملے کو مؤثر طریقے سے شکست دی۔

ادھر وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے مشیر جیک سلیوان نے تصدیق کی ہے کہ امریکی افواج نے ایرانی حملے کا جواب دینے میں اسرائیلی فوج کے شانہ بشانہ کام کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکی جنگی بحری جہازوں نے اسرائیلی فضائی دفاعی یونٹوں کے ساتھ مل کر ایرانی میزائلوں کو نشانہ بنایا۔

انھوں نے ایران کے حملے کو ناکام قرار دیتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن حملوں کی ایک اور لہر کے حوالے سے نگرانی جاری رکھے ہوئے ہے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img