مانیٹرنگ ڈیسک
سرینگر: خطہ لداخ کے ماہر ماحولیات اور تعلیم سونم وانگچک کی قیادت میں ”دہلی چلو پد یاترا” (دہلی چلو پیدل مارچ ) یکم ستمبر کو چار نکاتی ایجنڈے کو لیکر شروع کی گئی تھی۔ چار نکاتی ایجنڈہ میں لداخ کو ریاست کا درجہ دینا، چھٹے شیڈول میں شامل کرنا، لوک سبھا کی ایک اضافی نشست اور لداخ میں بے روزگاری کو دور کرنا شامل ہے۔دہلی کی سرحد پر سونم وانگچک کو گرفتار کیا گیا ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق لداخ کے ممبر پارلیمنٹ حاجی حنیفہ جان اور ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک کے حامیوں کو سنگھو بارڈر سے پولیس نے حراست میں لے لیا۔ انہیں نریلا پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا جبکہ گذشتہ روز لداخ کے ماحولیاتی کارکن اور ماہر تعلیم سونم وانگچک کو دہلی پولیس نے حراست میں لے لیا۔ دہلی پولیس کے مطابق سونم وانگچک اور ان کے حامی 2 اکتوبر کو گاندھی جینتی کے موقع پر راج گھاٹ کی طرف مارچ کرنے والے تھے۔ تاہم دہلی میں دفعہ 144 (اب دفعہ 163) کے نفاذ کی وجہ سے پولیس نے انہیں سرحد پر روکنے کی کوشش کی۔ مظاہرین نے رکنے سے انکار کردیا تو انہیں سنگھو بارڈر سے حراست میں لے لیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سونم وانگچک کو حراست میں لئے جانے کے بعد آج صبح لداخ کے ایم پی حاجی حنیفہ بھی سنگھو باڈر پہنچے اور انہوں نے وانگچک اور دیگر کارکنوں کی گرفتاری پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے خود بھی احتجاج میں شامل ہوگئے ۔ تاہم پولیس نے انہیں بھی حراست میں لے لیا۔ قبل ازیں وانگچک کی گرفتاری کے بعد لداخ کے ایم پی حاجی حنیفہ بھی منگل کے روز دہلی اور ہریانہ کے درمیان سنگھو بارڈر پر پہنچ گئے۔ انہوں نے سونم وانگچک اور دیگر مظاہرین کو حراست میں لینے کی مذمت کی۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر کوئی جانتا ہے کہ لداخ کس طرح ماحولیاتی اور آئینی حقوق کے تحفظ کے لیے حکومت کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔ حنیفہ نے کہاکہ ’ہم سب جانتے ہیں کہ پچھلے تین سالوں سے ہم اپنے حقوق کے لیے پرامن طریقے سے لڑ رہے ہیں، اس کے لیے ہم نے حکومت سے بات چیت بھی کی ہے جو عام انتخابات اور نئی حکومت کے قیام کے بعد رک گئی۔
کانگریس کے سینئر راہنما راہل گاندھی نے ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر لکھا کہ سونم وانگچک اور سیکڑوں لداخیوں کو حراست میں لینا ناقابل قبول ہے، جو پرامن طریقے سے ماحولیاتی اور آئینی حقوق کے لیے مارچ کررہے ہیں۔
راہل گاندھی نے سوالیہ انداز میں کہا "لداخ کے مستقبل کے لیے کھڑے ہونے کے لیے بزرگ شہریوں کو دہلی کی سرحد پر کیوں حراست میں لیا جا رہا ہے؟،مودی جی، کسانوں کی طرح یہ ’چکرویو‘ ٹوٹ جائے گا، اور اسی طرح آپ کا غرور بھی ٹوٹ جائے گا۔ آپ کو لداخ کی آواز سننی پڑے گی۔”
ادھر پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی سمیت کئی دیگر سیاسی لیڈران نے بھی سونم وانگچک اور لداخ کے ممبر پارلیمنٹ کو حراست میں لینے کی مذمت کی ہے ۔
https://x.com/RahulGandhi/status/1840837333593231788