پیر, جولائی ۷, ۲۰۲۵
21.3 C
Srinagar

پونچھ میں جنگلی جانوروں کے قہرسے دیہی باشندگان کی زندگی مشکل میں

 

منیما اختر

 لورن،منڈی، پونچھ

پونچھ، جو جموں و کشمیر کے خوبصورت پہاڑی علاقے میں واقع ہے، قدرتی وسائل اور جنگلی حیات کے لیے جانا جاتا ہے۔ تاہم، حالیہ برسوں میں جنگلی جانوروں خصوصاًریچھوں کی بڑھتی ہوئی موجودگی نے مقامی لوگوں کی زندگی کو دشوار بنا دیا ہے۔ ان کے قہر نہ صرف فصلوں کی تباہی کا سبب بن رہا ہے بلکہ انسانی زندگیاں بھی خطرے میں آگئی ہے۔پونچھ کے دیہاتی علاقے ہمیشہ سے جنگلی حیات کی آماجگاہ رہے ہیں، لیکن حالیہ عرصے میں ریچھوں کی تعداد میں غیر متوقع اضافہ ہوا ہے۔ اس سے مقامی لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔حال کے دنوں میں ریچھوں کے حملوں کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں جن میں لوگ زخمی ہوئے ہیں اور بعض اوقات موت کا شکار بھی ہوئے ہیں۔ یہ حملے اکثر اس وقت ہوتے ہیں جب لوگ جنگلات یا اپنے کھیتوں میں کام کرنے جاتے ہیں۔ریچھوں کی بڑھتی ہوئی موجودگی سے مقامی کسانوں کو شدید مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔یہ اکثر کھیتوں میں گھس کر فصلوں کو تباہ کر دیتے ہیں، جس سے کسانوں کو محنت کی کمائی سے ہاتھ دھونا پڑتا ہے۔ مکئی، آلو اور دیگر زرعی پیداوار خاص طور پر ریچھوں کی زد میں آتی ہیں۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت اور جنگلی حیات کی حفاظت کے لیے بنائے گئے ادارے اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے اور زیادہ محنت کرنے کی ضرورت ہیں۔ اگرچہ کچھ علاقوں میں ریچھوں کو پکڑنے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں، لیکن یہ کافی ثابت نہیں ہو رہے ہیں۔ انتظامیہ کی کاوشوں کے ساتھ ساتھ مقامی لوگ بھی اپنے تحفظ کے لیے خود ہی اقدامات کررہے ہیں۔

ان جنگلی جانوروں کے مسلسل حملوں کی وجہ سے مقامی لوگوں کی زندگیاں انتہائی مشکل ہو گئی ہیں۔ دن کے وقت کھیتوں میں کام کرنا اور رات کو اپنے گھروں میں محفوظ رہنا ایک چیلنج بن چکا ہے۔ بچوں اور بزرگوں کو باہر جانے سے روکا جا رہا ہے، اور لوگ اپنی معمول کی سرگرمیاں محدود کرنے پر مجبور ہیں۔ سرحدی ضلع پونچھ کی تحصیل منڈی کے علاقہ لورن میں جنگلی جانوروں کا قہر مسلسل جاری ہے جس کی وجہ سے تین روز قبل ریچھ کے حملے میں بشیر احمد شیخ ولد رحیم شیخ گاؤں جبری کھراپاکے باشندے پانچ اگست دن کے گیارہ بجے جب اپنے گھر کے پاس ہی کھیت میں مکئی کی فصل کو دیکھنے گئے تو ریچھ نے ان پر جان لیوا حملہ کر کے شدید زخمی کر دیا۔ پوراچہرہ، آنکھیں،ناک، یہاں تک کہ دماغ بھی باہر نکال دیا، چیخ پکار سن کر مقامی لوگوں جائے واقع پر پہنچے اور فوری طور پر گاڑی کا انتظام کرکے زخمی کو ضلع ہسپتال پونچھ لے کر گئے۔ جہاں ان کے علاج کا مناسب انتظام نہ ہونے کی وجہ سے بہتر علاج و معالجہ کے لئے پونچھ صدر اسپتال کے ڈاکٹروں نے اسے امرتسر،پنجاب ریفر کر دیا۔ مریض کی حالت نازک ہونے کی وجہ سے وہاں بھی ان کا مناسب اور بروقت علاج نہ ہو پایا۔ آخر کار مذکورہ شخص جمعہ کے روز امر تسر کے امندیپ ہسپتال میں زندگی کی جنگ ہار گیا۔

پندرہ اگست کو لورن کے ہی علاقہ مہار کوٹ میں ایک چالیس سالہ خاتون گلزار بی زوجہ عبدالمجید ساکنہ مہاڈ کوٹ، محلہ ناریاں میں ریچھ کے حملے میں شدید زخمی ہو گئی۔ ان کے علاج و معالجہ کیلئے ضلع ہسپتال پونچھ لے جایا گیا جہاں سے انہیں بنیادی علاج کے بعد راجوری کے ہسپتال میں منتقل کیا گیا ہے جہاں ابھی تک وہ زیرِ علاج ہیں۔اس سلسلے میں لورن کے علاقہ چھکڑی بن کے رہنے والے جمیل احمد محسن نے بتایا کہ ہمارے علاقے میں ریچھوں کا قہربہت زیادہ ہے۔ ریچھ کا اتنا زیادہ خوف لوگوں میں بڑھ گیا ہے کہ لوگ گھروں سے باہر ہی نہیں نکلتے، اسکولی بچے کئی کئی دنوں تک اسکول نہیں جاتے ہیں، کچھ دنوں قبل ہمارے علاقے چکری بن کی ایک خاتون جن کا نام جمیلہ بی عمر پینتالیس سال تھی۔ وہ گھر سے مویشیوں کے لیے گھاس لانے کے لیے اپنے کھیت میں گئی ہوئی تھی۔ گھاس کاٹ کر اپنے سرپر گھاس اٹھایا ہوا تھا،راستے میں اچانک ایک جنگلی ریچھ نے اس پر حملہ کردیاوہ راستے میں گر گئی، بہت اونچی پہاڑی پر اور کھسکنے والا راستہ تھا، وہ جان بچانے کے لئے بھاگتی بھی تو کہاں جاتی؟ ریچھ نے اس پر قاتلانہ حملہ کردیاجس کی وجہ سے وہ کافی نیچے دور کھائی میں جا گری، محکمہ پولیس موقع پر پہنچی تو سہی، لیکن تب تک وہ خاتون دم توڑ بیٹھی تھی۔

لورن کے علاقے لوہل بیلا سیٹھی سے محمد اسحاق عمر چالیس سال نے بتایا کہ میں صبح صبح اپنے گھر سے مزدوری کرنے جا رہے تھے کہ اچانک مکئی کے کھیت سے ایک ریچھ نمودار ہوا اور مجھ پر حملہ کردیا۔ میں اپنی جان بچانے کے لئے تیز تیز بھاگنے لگا اور شدید زخمی ہونے سے بچ گیا۔ لیکن پھر بھی ریچھ نے مجھے کمر میں بہُت سارے ناخن مار دیے ہیں۔ میرے پاس پیسے بھی نہیں تھے کہ میں دوائی لا سکوں۔ منڈی کے سرکاری ہسپتال سے میں نے جا کر دوائی لائی اس سے کوئی خاص افاقہ نہیں ملا۔ مشتاق احمد نے بتایا کہ لوہیل بیلا کے ایک اور باشندے کو شدید طور پر ریچھ نے زخمی کردیاہے۔ زخمی ہوئے شخص کا نام محمد فاروق میلو ہے،ان کی عمر پچاس سال ہے۔ محمد فاروق میلو اپنے گھر سے صبح راشن لانے کے لیے اسٹو ر پر جا رہے تھے کہ ریچھ اُن کے گھر کے پاس ہی مکئی میں گھسا ہوا تھا کہ اچانک آ کر ان پر بری طرح سے حملہ آور ہوا، وہ چیختے، چلاتے رہا لیکن تب تک ریچھ نے اُن کی حالت خراب کر دی۔ اس حملے سے ان کی دونوں آنکھیں باہر آگئی تھیں۔ حملے کے بعد ا ن کو فوراً پونچھ ہسپتال اور اُسکے بعد سرینگر صورہ ہسپتال میں منتقل کیا گیا جہاں اُن کا علاج چل رہا ہے۔ اب بتایا جا رہا ہے کہ اُ ن کونقلی آنکھ لگائی گئی ہے۔فاروق میلو کی بیوی نے نم آنکھوں سے بتایا کہ انکے علاج و معالجہ اور روز مرہ کے اخراجات کے لیے پیسے کہاں سے لاؤں؟ میرے شوہر واحد کمانے والے ہیں۔ یہی سارا گھر کا خرچہ پورا کرتے تھے۔ جس وقت ریچھ نے ان پر حملہ کیا، اس وقت سے ہمارے گھر میں ماتم جیسا ماحول بن گیا۔

بہرحال، اس بحران کا حل تلاش کرنا ضروری ہے تاکہ مقامی لوگ اپنی زندگیوں کو معمول پر لا سکیں۔ اس کے لئے حکومت کو فوری طور پر جنگلی حیات کے ماہرین کو شامل کر کے مسئلے کے حل کی کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ جنگلی جانوروں اورریچھوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا، مقامی لوگوں کے لیے آگاہی مہم چلانا، اور زرعی پیداوار کی حفاظت کے لیے اقدامات اٹھانا وقت کی اہم ضرورتیں ہیں۔پونچھ کے لوگوں کے لیے ریچھ کا قہر ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے، جس نے ان کی زندگی کو شدید متاثر کیا ہے۔ضرورت ہے  حکومت، انتظامیہ اور محکمہ کو فوری قدم اٹھانے اور مسئلے کو سنجیدگی سے لے نے کی تاکہ مقامی لوگ امن اور سکون کے ساتھ اپنی زندگی گزار سکیں.

Popular Categories

spot_imgspot_img