سری نگر: جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے میں 18 ستمبر کو جن حلقوں کی پولنگ ہونے والی ہے ان میں سے پلوامہ نشست پر سخت اور دلچسپ مقابلے کی توقع کے پیش نظر تمام نظریں مرکوز ہیں۔
اگرچہ اس حلقے کے لئے کل 14 امید وار قسمت آزمائی کر رہے ہیں لیکن دو سابق ساتھیوں مگر اب کے حریفوں محمد بندھ اور وحید پرہ کے درمیان سخت مقابلے کی امید ہے تاہم جماعت اسلامی حمایت یافتہ امید وار ڈاکٹر طلعت مجید نے مقابلے کو دلچسپ بنا دیا ہے۔
نیشنل کانفرنس سے وابستہ محمد خلیل بندھ جہاں اپنی ماضی کی کامیابیوں کے بل پر ایک اور کامیابی رقم کرنے کے لئے پُر امید ہیں وہیں پی ڈی پی کے وحید پرہ کے بھی لوگوں خاص طور پر نوجوانوں کے ساتھ گہرے تعلقات ہونے کے سبب حوصلے بلند ہیں اور جہاں تک ڈاکٹر طلعت مجید کا تعلق ہے تو وہ لوگوں کے ان کے ساتھ روا رکھے جا رہے پُر جوش رویے پر مطمئن ہیں۔
نیشنل کانفرنس کے پلوامہ نشست کے کو آرڈینیٹر اسد اللہ الٰہی کا کہنا ہے: ‘پلوامہ حلقہ انتخاب پر سخت مقابلہ متوقع ہے لیکن ہماری جیت یقینی ہے’۔
انہوں نے کہا: ‘ہم گھر گھر جا کر لوگوں سے مل رہے ہیں اور اس دوران ہمیں لوگوں کا اچھا ریسپانس مل رہا ہے’۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ پلوامہ نشست پر محمد خلیل بندھ پہلی بار نیشنل کانفرنس کے امید وار کے طور پر میدان میں ہیں جبکہ اس سے قبل انہوں نے پی ڈی پی کی ٹکٹ پر مسلسل تین بار 2002، 2008 اور 2014 کے اسمبلی انتخابات میں اس حلقے پر کامیابی اپنے نام کی ہے۔
پی ڈی پی لیڈر ظہور احمد میر کا کہنا ہے: ‘اس نشست پر چلینج ضرور ہے تاہم جیت ہماری ہی ہوگی’۔
انہوں نے کہا: ‘نہ صرف پلوامہ نشست بلکہ ضلع کی باقی چار نشستوں پر بھی ہم جیت درج کرنے کے لئے پُر امید ہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی پی تمام سخت سے سخت چلینجوں کا بھر پور مقابلہ کر رہی ہے۔
سیاسی مبصرین کا مانیں تو پلوامہ نشست کے پی ڈی پی امید وار وحید پرہ کو نوجوانوں کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں اور وہ اپنے مخصوص نظریے اور رفتار وگفتار کے باعث اس حلقے میں مقبول بھی ہیں اور ایک با اثر لیڈر کی بھی حیثیت رکھتے ہیں۔
وحید پرہ حالیہ لوک سبھا انتخابات میں پی ڈی پی کے امید وار تھے تاہم ان کو کامیابی نصیب نہیں ہوئی انہیں نیشنل کانفرنس کے امید وار آغا روح اللہ نے ہرا دیا تھا۔
پلوامہ نشست کے لئے اس بار جماعت اسلامی حمایت یافتہ ڈاکٹر طلعت مجید بھی میدان میں ہیں جس سے اس سیٹ کا مقابلہ دلچسپ مرحلے میں داخل ہوا ہے۔
ڈاکٹر طلعت کا کہنا ہے: ‘نظریاتی اختلاف سے قطع نظر لوگ بدلائو چاہتے ہیں’۔
انہوں نے کہا: ‘اس نشست پر کانٹے کی ٹکر متوقع ہے، کٹھن چلینجوں کا سامنا ہے لیکن ہم چلینجوں کا ڈٹ کر سامنا کر رہے ہیں’۔
ان کا کہنا تھا: ‘میں محدود وسائل کے ساتھ میدان میں اترا ہوں صدق دل سے لوگوں کے ساتھ بات کرتا ہوں اور باقی سب اللہ کے ہاتھوں میں ہے’۔
موصوف امید وار نے کہا: ‘میں بھی گھر گھر جا کر لوگوں سے ملتا ہوں لوگ بدلائو چاہتے ہیں، عزت و وقار چاہتے ہیں’۔
انہوں نے کہا: ‘لوگ میرا گرمجوشی کے ساتھ استقبال کرتے ہیں میری عزت کرتے ہیں اورلوگوں کے اس رویے کو دیکھ کر میں مطمئن ہوں’۔
پلوامہ نشست پر رائے دہندگان کی کل تعداد 99 ہزار 5 سو ہے جن کے زیادہ سے زیادہ حصول کے لئے 14 امید وار سر توڑ محنت کر رہے ہیں۔
عوامی حلقوں کے مطابق گرچہ اس نشست پر اصل مقابلہ محمد خلیل بندھ اور وحید پرہ کے درمیان ہے تاہم ڈاکٹر طلعت مجید بھی علاقے کی ایک با اثر اور معتبر شخصیت ہیں۔
ایک ووٹر نے بتایا: ‘ڈاکٹر صاحب کا علاقے میں اپنا اثر و نفوذ ہے لوگ ان کا احترام کرتے ہیں وہ دونوں پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس کے لئے ایک بڑا چلینج ہیں۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے: ‘یہ اسمبلی حلقہ 66 دیہات پر مشتمل ہے لیکن لوگ گذشتہ نمائندوں کی کارکردگیوں سے مایوس نظر آ رہے ہیں چہ جائیکہ کچھ علاقے مطمئن بھی ہیں’۔
انہوں نے کہا: ‘یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ پہلی بار اس نشست پر قسمت آزمائی کرنے والے وحید پرہ اور ڈاکٹر طلعت مجید کس حد تک ووٹروں کو اپنی طرف مائل کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں’۔