جمعرات, ستمبر ۱۸, ۲۰۲۵
17.6 C
Srinagar

مرکزی سیاستدان اور انتخابات۔

جموں کشمیر کی سیاست ہمیشہ ملک کے سیاستدانوں کے لئے انتہائی اہم رہی ہے۔مانا جارہا ہے کہ جموں کشمیر کی سیاست کا براہ راست اثر ملک کی سیاست پر پڑ جاتا ہے۔ کیونکہ جموں کشمیر کی سرزمین برصغیر میں بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہے، اس سابقہ ریاست کے ساتھ ایک طرف پاکستان اور دوسری جانب چین کی سرحدیں لگی ہوئی ہےں،جو اب نہ صرف دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں منقسم ہو چکی ہے بلکہ یہاں کی سیاسی ،معاشی اور جغرافیائی حیثیت پوری طرح تبدیل ہو چکی ہے۔یہ پہلا موقع ہے، جب 40سال کے طویل وقفے کے بعد یہاں کے اسمبلی انتخاب میں نہ صرف لوگ بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں بلکہ اُن سیاسی جماعتوں کے لوگ بھی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں یا مین اسٹریم جماعتوں میں شامل ہو رہے ہیں، جو انتخابات کو گناہِ اعظیم تصور کرتے تھے اور انتخابی سیاست میں یقین رکھنے والے افراد سے نفرت کرتے تھے۔جموں کشمیر یوٹی میں ہو رہے انتخابات میں اپنے اپنے اُمیدواروں کے حق میں انتخابی مُہم چلانے کے لئے ملک کے بڑے بڑے لیڈر اور سیاستدان جموں کشمیر کا دورہ کر رہے ہیں جس پر دانشور حلقوں میںزبردست بحث ہو رہی ہے۔

کانگریس کے لیڈر راہل گاندھی نے جموں کے رام بن علاقے اور وادی کے ڈورو شاہ آباد میں انتخابی جلسوں سے خطاب کیا ،جہاں کانگریس کے اُمید وار وقار رسول وانی اور غلام احمد میر کانگریس کی ٹکٹ پر انتخابی میدان میں ہیں۔کانگریس نے یہ بھی اعلان کیا ہے پرینکا گاندھی کے ساتھ ساتھ کانگریس کے دیگر لیڈران بھی اپنے اُمیدواروں کے حق میں عوام سے منڈیٹ مانگے گے ۔جہاں تک بی جے پی کا تعلق ہے وزیر اعظم کے ساتھ ساتھ وزیر داخلہ اور دیگر اہم لیڈران جموں کشمیر آرہے ہیں۔ یہاں وہ اپنے اپنے اُمیدواروں کے حق میں مُہم چلائیں گے۔1977میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں بھی اسی طرح کی انتخابی مُہم چلی تھی جب جنتا پارٹی کے بڑے لیڈران نے جموں کشمیر آکر اپنے اُمیدواروں کے حق میں مُہم چلائی تھی جن میں اُس وقت کے وزیر اعظم مرراجی ڈیسائی بھی شامل تھے جنہیں کشمیر ی عوام نے زبردست استقبال کیا تھا۔اصل میں ہم جموں کشمیر میں ہو رہے موجودہ انتخابات کے حوالے سے بات کرنا چاہتے ہیں جو کہ انتہائی اہم اور منفرد مانے جاتے ہیں کیونکہ پہلی مرتبہ یہ انتخابات تقسیم ریاست اور 370 کے خاتمے کے بعد ہو رہے ہیںجس کو جموں کشمیر کے سیاسی لیڈاران اور جماعتیں اپنے لئے عزت و وقار کا مسئلہ ما نتی ہیں۔ان تبدیلوں کے بعد انتخابی میدان میں لوگ کس کو پسند اور ناپسند کریں گے یہ انتہائی اہم بات مانی جاتی ہے۔

تاہم زمینی سطح پر کس طرح کا رحجان دیکھنے کو مل رہا ہے، اُس سے یہ بات عیاں ہو رہی ہے کہ وادی میں چھوٹی چھوٹی پارٹیوں کے کھاتے میں چند سیٹیںجائیں گی جبکہ پی ڈی پی بھی اچھے نمبرات لیکر اپنا مقام بنائے گی۔جہاں تک وادی میں این سی۔ کانگریس اتحاد کا تعلق ہے ،وہ زمینی سطح پر ابھی تک ناکام ثابت ہو رہا ہے۔جموں صوبے میں بی جے پی اور کانگریس اتحاد کے درمیان دو طرفہ مقابلہ ہونے جارہا ہے، ان حالات میں کس مرکزی لیڈر کا جادو اہلیان جموں کشمیر پر اثر کرے گا؟ آنے والے دنوں میں صاف ہوجائے گا۔تاہم ان انتخابات پر نہ صرف ملک کے سیاستدانوں کی نظریں ہیں، بلکہ عالمی سطح پر لوگ نتائجکے منتظر ہیں کیونکہ ان انتخابات میں وہ لوگ بھی شامل ہورہے ہیں جو کبھی آزادی اور کبھی رائے شماری کا نعرہ بلند کرتے تھے۔فی الحال یہ بات طے ہے کہ مرکزی پارٹیوں کے لئے یہ انتخابات ناک کاسوال ہے ،اس کا فیصلہ ووٹر ہی کر سکتا ہے جس کے ہاتھ میں اُمیدواروں کی سیاسی تقدیر ہے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img