جمعہ, ستمبر ۲۰, ۲۰۲۴
24.9 C
Srinagar

کشمیر میں سیاسی خاندانوں کے نوجوان وارث سیاسی منظر نامے پر چھا رہے ہیں

نیوزڈیسک

سری نگر: وادی کشمیر میں سیاسی سرگرمیوں کے زور پکڑنے کے ساتھ ہی سیاسی خاندانوں سے وابستہ ایک نئی نسل یہاں کے سیاسی منظر نامے پر نمو دار ہو رہی ہے جن میں سے بیشتر پہلی بار انتخابی میں میدان میں اتر کر اپنی قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔مبصرین کا خیال ہے کہ یہ نوجوان لیڈر خطے کے سیاسی مستقبل کو جدید تقاضوں کے مطابق تشکیل دینے میں نمایاں رول ادا کرسکتے ہیں۔
جموں و کشمیر میں 18 ستمبر سے شروع ہونے والے اسمبلی انتخابات میں پہلی بار قسمت آزمائی کرنے والی سیاسی لیڈروں کی اس نوجوان نسل کا اجمالی تعارف یوں ہے۔التجا مفتی: 37 سالہ التجا مفتی کا تعلق پی ڈی پی سے ہے اور وہ پی ڈی پی کی سربراہ اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی صاحبزادی ہیں۔وہ جنوبی کشمیر کے سری گفوارہ – بجبہاڑہ اسمبلی حلقے سے اپنی سے قسمت آزما رہی ہیں۔ التجا مفتی پی ڈی پی کی میڈیا ایڈوائزر ہیں اور اپنی والدہ محبوبہ مفتی کے سوشل میڈیا اکاوئنٹس کو چلاتی ہیں۔
سال 2019 میں دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد وہ اس فیصلے کے خلاف اپنے دو ٹوک بیانات کے سبب منظر عام پر آگئیں۔ انہوں نے پارلیمانی انتخابات کے دوران اپنی والدہ کے لئے وسیع پیمانے پر انتخابی مہم چلائی تاہم وہ ثمر آور ثابت نہ ہوسکی۔التجا مفتی کو ایک انتہائی متحرک و فعال نوجوان لیڈر کے طور پر مانا جا رہا ہے۔ یاسی کیرئر کا آغاز کر رہی ہیں۔
میاں مہر علی: 38 سالہ میاں مہر علی کا تعلق نیشنل کانفرنس سے ہے۔ وہ نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر اور رکن پارلیمان میاں الطاف کے فرزند ہیں۔میاں مہر علی اننت ناگ- راجوری اسمبلی حلقے سے الیکشن لڑ رہے ہیں اور چوتھی نسل کے نمائندے کی حیثیت سے اپنے خاندان کی وارثت کو آگے بڑھا رہے ہیں۔تنویر صادق:45 سالہ تنویر صادق نیشنل کانفرنس سے وابستہ ہیں۔ وہ نینشل کانفرنس کے سابق قانون ساز مرحوم صادق علی کے چشم وچراغ ہیں۔تنویر صادق اس وقت اس پارٹی کے ترجمان اعلیٰ کے عہدے پر فائز ہیں اور جڈی بل اسمبلی حلقے سے قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔
سلمان ساگر: 40 سالہ سلمان ساگر کا تعلق نیشنل کانفرنس سے ہے اور وہ نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر کے چشم و چراغ ہیں۔ وہ پارٹی کے یوتھ صدر ہیں اور سری نگر کے سابق میئر بھی رہ چکے ہیں۔سلمان ساگر سری نگر کے حضرت بل اسمبلی حلقے سے چنائو لڑ رہے ہیں۔
احسان پردیسی: 50 سالہ احسان پردیسی بیوروکریٹ سے سیاست داں بننے والے غلام قادر پردیسی کے فرزند ہیں۔ وہ سری نگر کی لالچوک اسمبلی نشست سے لڑ رہے ہیں۔احسان پردیسی پہلے پی ڈی پی کے ساتھ وابستہ تھے۔یاور بانڈے: 41 سالہ یاور بانڈے پی ڈی پی سے وابستہ ہیں۔ وہ پی ڈی پی کے سابق رکن اسمبلی عبدالمجید بانڈے کے پوتے ہیں۔انہوں نے تین سال قبل پی ڈی پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔
محمد رفیق نائیک: 60 سالہ محمد رفیق نائیک کا تعلق پی ڈی پی سے ہے وہ سابق وزیر اور جموں وکشمیر اسمبلی کے سابق سپیکر علی محمد نائیک کے فرزند ہیں۔ وہ حال ہی میں پی ڈی پی میں شامل ہوئے۔
محمد رفیق نائیک سرکاری ملازم تھے اور سال رواں کے اوائل میں سبکدوش ہوگئے اور وہ جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے ترال اسمبلی حلقے سے قسمت آزامائی کر رہے ہیں۔
ارشاد رسول کار: 56 سالہ ارشاد نیشنل کانفرنس سے وابستہ ہیں وہ سابق رکن پارلیمان مرحوم غلام رسول کار کے بیٹے ہیں۔ وہ شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کی سوپور اسمبلی نشست سے قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔پیشے سے تاجر ارشاد کار پانچ برس قبل نیشنل کانفرنس میں شامل ہوئے۔سجاد شفیع: 53 سالہ سجاد شفیع نیشنل کانفرنس سے وابستہ ہیں۔ وہ سابق رکن پارلیمان اور نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر محمد شفیع اوڑی کے چشم و چراغ ہیں۔سجاد شفیع پیشے کے لحاظ سے ایک ڈاکٹر ہیں انہوں نے سال 2006 میں نوکری چھوڑ دی۔ہلال اکبر لون: 50 سالہ ہلال اکبر لون کا تعلق نیشنل کانفرنس سے ہے۔ وہ سابق رکن پارلیمان اور نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر محمد اکبر لون کے فرزند ہیں۔پیشے سے ایک وکیل ہلال اکبر شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کی سونہ واری اسمبلی سیٹ سے اپنا قسمت آزما رہے ہیں۔

Popular Categories

spot_imgspot_img