جمعرات, اگست ۲۸, ۲۰۲۵
15.9 C
Srinagar

برصغیر میں تبدیلیاں۔۔۔۔۔۔

وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ بلا تعطل مذاکرات کا دور ختم ہو چکا ہے اور اب ہمیں ملک کے مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ طے کرنا ہو گا کہ پاکستان کے ساتھ کن مسائل پر بات کریں گے۔وزیر خارجہ کا یہ بیان اُس وقت سامنے آیا جب پاکستان میں ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم سربراہی اجلاس میں شرکت کے لئے ملک کے وزیر اعظم نریندرا مودی کو پاکستان آنے کی دعوت دی گئی ۔وزیر خارجہ جے شنکر نے کہا کہ اب جموں کشمیر میں دفعہ 370کا خاتمہ ہو چکا ہے، اب پاکستان کے ساتھ کس قسم کے تعلقات قائم کرنے چا ہیے، اس پر گہرائی سے سوچنا چاہیے ۔جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے، اس کی خارجہ پالیسی روز بروز کمزور ہوتی جارہی ہے ا ور وہ دنیا کے بیشتر ممالک سے الگ تھلگ ہو رہا ہے ۔یہ سب اس ملک کے پالیسی سازوں اور حکمرانوں کے غلطیوں کا نتیجہ ہے، جو انہوں نے وقت وقت پر کی ہیں ۔انہوں نے دہشت گردی کے حوالے سے ہمیشہ دوہرا معیار اپنایا ہے ۔جب اس ملک میں مار دھاڑ اور قتل و غارتگری ہوتی ہے، تو وہ ا سے دہشت گردی کا نام دیا جاتا ہے ،جب اس طرح کے واقعات کسی دوسرے ملک کی سرزمین پر ہوتے ہیں ، تو پاکستان اس کے لئے جواز پیش کرتا ہے۔
جہاں تک بھارت کا تعلق ہے، اس نے ہمیشہ پاکستان اور دیگر ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے کے لئے مذاکرت کی کوششیں کیں لیکن ان ممالک کے دوہرے معیار کی وجہ سے یہ کوششیں ناکام ہوئیں، اب جبکہ دنیا کے ساتھ ساتھ برصغیر میں بھی تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں ، ان حالات میں وہی ملک ترقی اور خوشحالی کی جانب گامزن ہو سکتا ہے ،جو ہر معاملے میں صاف ذہن رکھتا ہو اور دور اندیشی کا مظاہرہ کرے گا ۔دیکھا جائے تو اس بارے میں اب تک ہمسایہ ملک ناکام رہا ہے، اس نے خون خرابے اور لوٹ مار کو اکثر و بیشتر مذہبی رنگ دیا ،جموں کشمیر اور افغانستان میں ہوئی تباہی کو انہوں نے مذہبی رنگ دیکر ہمیشہ اپنے فائدے حاصل کرنے کی کوشش کی اور ڈالروں میں ایڈحاصل کیا لیکن اب جموں کشمیر اور افغانستان جیسے اہم جگہوں پر اس ملک کے حکمرانوں اور پالیسی سازوں کے بارے میں نفرت پیدا ہو چکی ہے ۔
جموں کشمیر کی خصوصی پوزشن کا خاتمہ ہوا ہے اور یہاں چند ایک برسوں کے دوران اس قدر تعمیر و ترقی ہو چکی ہے ۔جو گزشتہ 75 برسوں کے دوران نہیں ہو ئی تھی ۔سری نگر اور جموں کو سمارٹ سیٹیوں میں تبدیل کیا گیا ،قصبہ جات اور صحت افزا مقامات کو جاذب نظر بنایا جارہا ہے ۔ملک کے مختلف حصوں سے روزانہ ہزاروں کی تعداد میں سیاح یہاں آرہے ہیں ،جموں سے لداخ تک خوبصورت اور کشادہ قومی شاہراہیں تعمیر کی گئیں ۔ریل سے اس خطے کو جوڑ دیاگیا ہے، یہ سب کچھ دیکھ کر پاکستانی زیر قبضہ کشمیر اور گلگت بلتستان کے لوگ بھی سڑکوں پر مظاہر ے کر نے پر آماد ہ ہو گئے ہیں اور ہ اپنا رشتہ بھارت کے ساتھ جوڑنے کی باتیں کر رہے ہیں، جنہوں نے تقسیم ملک کے بعد صرف غربت ، مشکلات اور مصائب دیکھیں۔ان حالات میں اگر ملک کے وزیر خارجہ یہ کہتا ہے کہ پاکستان کے ساتھ بلا تعطل مذاکرات کرنے کا دور ختم ہو چکا ہے، اس بات میں دم ہے ۔انہیں بخوبی معلوم ہے کہ بھارت ہر معاملے میں روز بروز طاقتور بن رہا ہے ،اب ہمسایہ ممالک کےساتھ صرف ملک کی ترقی اور عوامی خوشحالی کے لئے مذاکرات کئے جاسکتے ہیں۔افغانستان اور بنگلہ دیش کے نئے حکمران بھی بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کررہے ہیں ،تاکہ وہ بھارت جےسے ملک کے ساتھ مختلف شعبوں میں اشتراک کر کے فائدہ حاصل کرسکیں۔ان بدلتے حالات میں پاکستان کو بھی اپنی دوہری پالیسی ترک کرکے بھار ت کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے چاہیے تاکہ اس ملک میں بسنے والے کروڑوں لوگ بہتر زندگی گذار سکیں، جو غربت و افلاس کی چکی میں پس رہے ہیں۔

 

Popular Categories

spot_imgspot_img