پیر, نومبر ۱۰, ۲۰۲۵
12.9 C
Srinagar

ماحولیاتی توازن پر ۔۔۔۔۔؟

جموں کشمیر میں گزشتہ چند روز سے مسلسل بارشیںہو رہی ہیں۔بارشوں کے نتیجے میں نہ صرف جموں و کشمیر کے عوام نے شدید گرمی سے راحت و سکون کی سانس لی ہے بلکہ وادی کے باغ مالکان میں بھی خوشی و مسرت کی لہر دوڑگئی۔ باغ مالکان کا ماننا ہے کہ بارشوں سے ان کے میوہ باغات اور پھلوں کی رنگت میں اضافہ ہو جائے گا۔جنم اشٹمی کے بعد موسم تبدیل ہو جاتا ہے اور مون سون کی ہوائیں ہمالیہ کی چوٹیوں سے ٹکراتی ہیں ،اس طرح بہت دنوں تک بارشیں ہوتی ہیں۔قدرت کا یہ دستور ہے کہ وہ اپنے مقررہ وقت پر لوگوں کوبے شمار رحمتوں سے نوازتا رہتا ہے، جن میں برف وباراں بھی اہل وادی کے لئے ایک خاص نعمت ہے۔وادی کے بالائی علاقوں میں رواں موسم کی پہلی برف ہوئی ہے۔ بہر حال جموں کشمیر میںگزشتہ چند روز سے مسلسل بارشیں ہو رہی ہیں ،اس دوران رام بن کے پہاڑی علاقوں میں زمین کھسکنے اور پسیاں گرنے سے جان و مال کو نقصان پہنچ چکا ہے۔وادی میں بھی اس طرح کے خدشات ظاہر کئے جارہے ہیں ،لہٰذاحکام نے پہاڑی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو خبر دار کیا ہے کہ وہ نقل وحمل کے دوران خاص خیال رکھیں اور مسلسل بارشیں ہونے کی صورت میں محفوظ مقامات کی جانب رخ کریں۔اہل وادی کو ان باتوں کو یاد کرنا چاہئے کہ 2014ستمبر کے مہینے میں ہی وادی میں زبردست قہر انگیز سیلاب آیا تھا، جس نے نہ صرف وادی میں پھلوں اور فصلوں کو نقصان پہنچایا تھا بلکہ پوری وادی ایک سمندر میں تبدیل ہو چکی تھی۔ اسطرح نہ صرف اربوں رو پے مالیت کی جائیدادوں کو نقصان پہنچا تھا بلکہ انسانی جانیں بھی تلف ہوئی تھیں جن میں صحافتی برادری سے تعلق رکھنے والے ایک فوٹو گرافر بھی شامل ہیں۔اللہ تعالیٰ کی حاکمیت پردنیا کا کوئی بھی انسان سوال کھڑا نہیں کرسکتا ہے لیکن اُس ذات بابرکت نے وقت وقت پر انسان کی ہدایت اور خبر داری کے لئے پیغمبر مبعوس کئے ۔ہر ایک پیغمبر اور اوتار کی یہی تعلیم تھی کہ انسان قدرتی وسائل اور قدرتی نظام کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہ کرے بلکہ قدرت کے عطا کردہ انمول تحائف اور خزانوں کی حفاظت کر ے۔بدقسمتی سے کہنا پڑ رہا ہے کہ وادی کے لوگ ان سب تعلیمات سے باخبر ہونے کے باوجود بھی وہ سب کچھ کرتے ہیں جس سے منع فرمایا گیا ہے، جو انسان کے لئے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔جہاں تک بزرگ لوگوں کا تعلق ہے ،وہ بہتے ہوئے پانی کو صاف رکھنے کو ایک عظیم عبادت سمجھتے تھے۔درخت لگانے اور ان کی حفاظت کرنے کو بہترین عمل تصور کرتے تھے ۔چہ جائے کہ وہ تعلیم یافتہ نہیں ہوتے تھے ۔اس کے برعکس آج کل لوگ مذہبی تعلیمات کے ساتھ ساتھ مروجہ تعلیمات حاصل کر رہے ہیں، وہ نفع و نقصان سے پوری طرح باخبر ہیں ۔ صحیح اور غلط میں فرق کرنا جانتے ہیں، اس سب کے با وجود بھی وہ سب غلط کام کرتے ہیں ۔آبی ذخائر کو ختم کرتے ہیں ،جنگلات کا صفایا کرتے ہیں، پہاڑوں کو مسمار کرتے ہیں ۔قدرت کی عطا کردہ نعمتوں کی بے حُرمتی کرتے ہیں ۔ان تمام حالات میںموسمی توازن برقرار نہیںرہ سکتا ہے بلکہ سیلاب ،زلزلے اور طوفان آسکتے ہیں۔جہاں اس سلسلے میں لوگوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ماحولیاتی توازن بگاڑنے کی غلطیوں سے پرہیز کریں، وہیں حکام پر بھی یہ اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ غلط کرنے والے افراد کے خلاف سخت سے سخت کارروائیاں کریں۔فی الحال وادی میںسیلابی صورتحال نظر آرہی ہے ،لہٰذحکام کو سیلابی صوتحال کا مقابلہ کرنے کے لئے تیاررہنا چاہئے تاکہ کوئی بڑا نقصان نہ ہونے پائے جس طرح 2014ستمبر کے قہر انگیز سیلاب سے ہو ا تھا۔

Popular Categories

spot_imgspot_img