چناو کی مدت کے دوران میڈیا کوریج آر پی ایکٹ 1951 کی دفعہ126 (1)(بی)کے حوالے سے ہوگی
نیوزڈیسک
سرینگر الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے کئے اعلان کے مطابق جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات 2024تین مراحل کے تحت18ستمبر ،25ستمبر اوریکم اکتوبر2024 منعقد ہوں گے ۔اس سلسلے میں ’رپررزیٹیشن آف پیپلز‘ ایکٹ 1951 کی دفعہ126 کی رو سے ٹیلی ویزن یا اس سے ملتے جلتے کسی دیگر تشہیری وسیلے پر چناو¿ سے متعلق مواد کی تشہیر متعلقہ حلقے میں چناو کے عمل سے48 گھنٹے قبل ممنوع ہوگی۔ دفعہ 126 کے متعلقہ نکات درج ذیل ہیں۔الیکشن کمیشن آف انڈیا کے حکمنامہ زیر نمبر ECI/PN/130/2024مورخہ28اگست2024کے مطابق رپررزیٹیشن آف پیپلز ایک 1951 کی دفعہ126 (1)(بی)کی رو سے ٹیلی ویزن یا اس سے ملتے جلتے کسی دیگر تشہیری وسیلے پر چناو سے متعلق مواد کی تشہیر متعلقہ حلقے میں چناو کے عمل سے48 گھنٹے قبل ممنوع ہوگی۔
دفعہ 126 کے متعلقہ نکات درج ذیل ہیں۔ کوئی بھی شخص: سینما آٹو گرافی، ٹیلی ویڑن یا دیگر اسی طرح کے وسیلوں سے انتخابات سے متعلق کوئی بھی معاملہ عوامی سطح پر پیش نہیں کرے گا۔ پولنگ کے کسی بھی علاقے میں ، پولنگ کے اختتام کے آخری گھنٹے سے48 گھنٹے پہلے کی مدت کے دوران۔ کوئی بھی شخص ذیلی دفعہ کی شقوں کی خلاف ورزی کرتا ہے تو ذیلی شق(1) اسے ایک خاص مدت کے لیے سزائے قید دی جاسکتی ہے، جس میں دو سال کا اضافہ بھی کیا جاسکتا ہے۔ یا اس پر جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے یا یہ دونوں ہی سزائیں دی سکتی ہیں۔ اس دفعہ میں”انتخابی معاملے“ کو نظرانداز کیے جانے کا مطلب ہے کہ انتخابات کے نتائج پر اثر انداز ہونے کا ارادہ کیا گیا ہے یا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ انتخابات کے دوران کبھی کبھی یہ الزامات بھی عائد کیے جاتے ہیں کہ ٹیلی چینلوں نے اپنے پینل مذاکرات / مباحثوں یا دیگر خبروں اور حالات حاضرہ کے پروگراموں کی نشریات میں عوامی نمائندگی کے قانون 1951 کی مذکورہ دفعہ126 کی شقوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ کمیشن نے ماضی میں وضاحت کی ہوئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ دفعہ126 کے تحت کسی بھی وسیلے سے انتخابی معاملات کو ٹیلی ویڑن یا اسی طرح کے وسائل سےکسی بھی حلقے میں پولنگ کے اختتام والے آخری گھنٹے سے 48 گھنٹے پہلے کی مدت کے دوران منظرعام پرلانے کی ممانعت کی گئی ہے۔ “اس دفعہ میں انتخابی امور کی اس طرح تعریف بیان کی گئی ہے کہ کسی بھی انتخابی نتیجے پر اثر انداز ہونے والا کوئی بھی معاملہ ” دفعہ 126 کی مذکورہ بالا دفعات کی خلاف ورزی قابل سزا ہے، جس کی پاداش میں دو سال کی سزائے قید یا جرمانہ یا دونوں ہی سزائیں دی جاسکتی ہیں۔ کمیشن نے ایک مرتبہ پھر یہ بات دہرائی ہے کہ ٹی وی / ریڈیو چینلوں اور کیبل نیٹ ورکس/ انٹرنیٹ ویب سائٹ / سوشل میڈیا پلیٹ فارمس کو یقین دہانی کرانی چاہیے کہ دفعہ126 کے حوالے سے48 گھنٹے کی مدت کے دوران ان کے ذریعے ٹیلی کاسٹ کیے گئے / براڈ کاسٹ کیے گئے/ دکھائے گئے پروگراموں کا مواد کسی بھی ایسے مواد پر مشتمل نہ ہو، جس میں مذاکرات کاروں/ حصہ لینے والوں کی طرف سے ان کے ایسےنظریات/ اپیلیں شامل نہ ہوں، جن کے ذریعے کسی بھی مخصوص پارتی یا امیدوار کے منظرنامے کو فروغ نہ ملتا ہو/ اس کے حق میں نہ جاتا ہو، یا انتخابی نتیجے پر اثرانداز نہ ہوتا ہو۔ اس میں دیگر باتوں کے علاوہ کوئی بھی انتخابی جائزہ نہ دکھایا گیا ہو یا مباحثہ / تجزیہ، ویڑوولز،یا ساو¿نڈ بائٹس دکھایا جانا شامل ہے۔ اس سلسلے میں آر پی ایکٹ 1951 کی دفعہ 126( اے) کی طرف بھی توجہ مبذول کی جاتی ہے، جس کے تحت بیان کی گئی مدت کے دوران،جوپہلے مرحلے میں پولنگ کے لیے مقررہ گھنٹہ اورآخری مرحلے کی پولنگ کے اختتام کے لیے مقررہ آدھا گھنٹہ ہے،اس کے دوران پولنگ کے بعد کے جائزے اور اس کے نتائج ظاہر کیے جانے کی ممانعت ہے۔ جس مدت کا ذکر دفعہ 126 میں بیان نہیں کیا گیا ہے،اس مدت کے دوران متعلقہ ٹی وی/ ریڈیو/ کیبل/ ایف ایم چینلز/ انٹرنیٹ ویب سائٹ/ سوشل میڈیا پلیٹ فارمس ریاستی / ضلعی/مقامی حکام سے انتخابات سے متعلق کسی بھی نشریے / ٹیلی کاسٹ کے بارے میں(انتخابات کے بعد کے جائزے کے علاوہ) ضروری اجازت لینے کے لیے رابطہ قائم کرسکتے ہیں۔ جس میں ضابطہ اخلاق کی شقوں کی مطابقت بھی دیکھی جاتی ہے، جو اطلاعات ونشریات کی وزارت نے سائستگی، فرقے وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھے جانے کے سلسلے میں کیبل نیٹ ورک(ضابطے) کے قانون کے تحت بیان کی ہوئی ہے۔سبھی انٹر نیٹ ویب سائٹس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمس کو چاہیے کہ وہ اپنے پلیٹ فارم پر سبھی طرح سیاسی مواد کے لیے اطلاعاتی ٹیکنالوجی سے متعلق قانون 2000 اور ای سی آئی کے رہنما خطوط نمبر 491/ایس ایم/2013/Communication مورخہ25 اکتوبر2013 کی شقوں پر لازمی طور پرعمل کریں۔ جہاں تک سیاسی اشتہارات کا تعلق ہے، تو ان کے لیے بھی ریاستی/ ضلعی سطح پر کمیشن کے حکم نمبر2004/75/509 مورخہ 15 اپریل 2004 کے مطابق تشکیل دی گئی کمیٹیوں سے پیشگی سرٹیفکیٹ حاصل کریں۔ سبھی پرنٹ میڈیا کی توجہ بھی پریس کونسل آف انڈیا کی طرف سے جاری کیے گئے مندرجہ ذیل رہنما خطوط کی طرف دلائی جاتی ہے، تاکہ انتخابات کے دوران ان پر عمل کیا جائے۔یہ پریس کا فرض ہوگا کہ وہ انتخابات اور امیدواروں کے بارے میں مختصر رپورٹ پیش کرے۔ اخبارات سے یہ امید نہیں کی جاتی کہ وہ انتخابات کے دوران کسی امیدوار / پارٹی یا واقعہ کے بارے میں غیرصحت مند انتخابی مہم یا مبالغہ آرائی پر مبنی خبریں شائع کریں گے۔