منگل, مئی ۲۰, ۲۰۲۵
17.5 C
Srinagar

عدالت نے آئی ایس ایم کے ایک میڈیکل افسر کو بہروپیا بن کر دھوکہ دینے میں مجرم قرار دیا

سری نگر: سری نگر کی ایک عدالت نے انڈین سسٹم آف میڈیسن (آئی ایس ایم) کے ایک میڈیکل افسر کو بہروپیا بن کر دھوکہ دینے اور جعلی دستاویز کو حقیقی کے طور پر استعمال کرنے کے الزام میں مجرم قرار دیا۔
جموں و کشمیر کے ضلع کپوارہ سے تعلق رکھنے والے میڈیکل افسر ڈاکٹر ظہور احمد تانترے کو منگل کے روز دوسرے ایڈیشنل منصف اعتزاز احمد کی عدالت نے مجرم قرار دیا۔
عدالت نے مذکورہ ڈاکٹر کو کسی دوسرے شخص کے نام پرحق اطلاعات (آر ٹی آئی) ایکٹ کے تحت درخواست دائر کرنے اور اسے ‘حقیقی” دستاویز کے طور پر استعمال کرنے میں قصور وار پایا۔
عدالت کے حکمنامے میں کہا گیا: ‘استغاثہ نے کیس کو کسی بھی معقول شک سے بالاتر ثابت کیا کہ ملزم نے مسٹر مظفر احمد گنائی ہونے کا بہانہ کرکے ایک آر ٹی آئی درخواست دائر کیا اور اس طرح جعلی دستاویز کا استعمال کرکے محکمہ آئی ایس ایم کے عہدیداروں کو دھوکہ دیا’۔
حکمنامے میں کہا گیا: ‘اس طرح ملزم کو (رنبیر پینل کوڈ) آر پی سی کی دفعہ 419 (روپ بدل کر دھوکہ دینے) اور دفعہ 471 (روپ بدل کر دھوکہ دینے) کے تحت قابل سزا جرائم کے لئے مجرم قرار دیا گیا ہے’۔عدالت بدھ کے روز سزا مقدار کے متعلق دلائل کی سماعت کرے گی۔
30 اکتوبر 2013 کو اس وقت کے ڈائریکٹر آئی ایس ایم کی طرف سے ایک شکایت درج کروائی گئی تھی کہ میڈیکل افسر ڈاکٹر ظہور احمد تانترے کو بدتمیزی اور ہرا ساں کرنے کے جرم میں جموں خطے کے اودھم پور میں تبدیل کیا گیا تھا اور ملزم آر ٹی آئی کی درخواستیں دائر کرکے محکمے کے اہلکاروں کو ہرا ساں کر رہا تھا۔خط میں کہا گیا کہ ملزم مختلف نام استعمال کر رہا تھا تاکہ وہ محکمانہ انکوائری سے بچ سکے اور محکمے کے افسروں پر دبائو ڈال سکے۔
ڈائریکٹر نے اپنے خط میں کہا کہ آئی ایس ایم محکمے کو ایک جیسی زبان والی آر ٹی آئی درخواستوں کا ایک سلسلہ موصول ہوا جو سری نگر میں ڈاکٹر تانترے کے مالک مکان کے بیٹے مظفر انور گنائی کے مختلف ناموں سے دائر کئے جار ہے تھے جس نے یہ درخواستیں دائر کرنے سے انکار کیا’۔شکایت درج ہونے کے بعد اس ضمن میں پولیس اسٹیشن صدر میں ایک کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی گئیں۔
تحقیقات کے دوران محکمہ آئی ایس ایم سے متعلقہ دستاویزات حاصل کئے گئے اور ان کو ماہرین کا نقطہ نظر جاننے کے لئے فارنسک سائنس لیبارٹری (ایف ایس ایل) بھیج دیا گیا۔
ایف ایس ایل نے جون 2015 میں اس بات کی تصدیق کی کہ ملزم بڑی چالاکی سے مختلف ناموں کا استعمال کرکے آر ٹی آئی درخواستیں دائر کرتا تھا تاکہ ڈائریکٹوریٹ آف آئی ایس ایم سے معلومات حاصل کی جا سکیں حالانکہ مذکورہ افراد کو ایسی کسی بھی معلومات کی ضرورت نہیں تھی۔عدالت سال 2019 میں ملزم کے خلاف باقاعدہ فرد جرم عائد کیا۔

Popular Categories

spot_imgspot_img