جمعہ, ستمبر ۱۲, ۲۰۲۵
21.1 C
Srinagar

اپنی پارٹی نے جاری کیا اپنا انتخابی منشور

مکمل ریاست کی بحالی ،500 یونٹ مفت بجلی،آئینی ضمانت سمیت متعدد وعدے

شوکت ساحل

سری نگرجموں و کشمیر اپنی پارٹی نے بدھ کو اسمبلی انتخابات کے لئے انتخابی منشور جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ وہ مکمل ریاست کی بحالی کے لئے جدوجہد کرے گی۔پارٹی نے عوام کوموسم سرما میں 500 یونٹ مفت بجلی،جموں و کشمیر کی خصوصی شناخت کے تحفظ کے لئے آئینی ضمانتوں اور دفعہ370 کی منسوخی کے بعد واپس لئے گئے قوانین پر نظر ثانی اور بحالی کے لئے جد وجہد کرنے کے وعدے کئے گئے ہیں منشور میں جموں وکشمیر میں500یونٹ فی ماہ مفت بجلی کی فراہمی کا بھی وعدہ کیا گیا ہے۔پارٹی کے جنرل سکریٹری رفیع احمد میر نے بدھ کے روز یہاں ایک پریس کانفرنس کے دوران پارٹی کا انتخابی منشور جاری کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے منشور میں منسوخ شدہ اور ترمیم شدہ قوانین کی بحالی شامل ہے اور پارٹی ان تمام قوانین پر نظر ثانی کرے گی جو واپس لئے گئے ہیں یا جن میں ترمیم کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی جموں و کشمیر کے لوگوں کے لئے زمین اور ملازمت کے تحفظ کے لئے بھی کوشش کرے گی۔ان کا کہنا تھا’ہماری پارٹی مقامی نوجوانوں کے لئے زمین اور ملازمت کے تحفظ کے لئے آئینی ضمانتیں حاصل کرے گی‘۔پارٹی منشور جموں و کشمیر کے مکمل ریاستی درجے کی مکمل بحالی کا بھی وعدہ کرتا ہے۔انہوں نے کہا’ہم ریاستی درجے کی مکمل بحالی کے لئے انتھک کوشش کریں گے جیساکہ وزیر داخلہ نے5 اگست 2019 کو وعدہ کیا ہے‘۔اپنی پارٹی نے اپنے منشور میں وعدہ کیا کہ وہ جموں و کشمیر کی ثقافت اور خصوصی شناخت کو بر قرار رکھنے کے لئے آئینی ضمانتوں کے لئے کام کرے گی جیسا کہ کچھ شمال مشرقی ریاستوں میں آرٹیکل 371 کی دفعات کی طرح ہے۔انہوں نے کہا’ اس میں زمین اور نوکریوں کا تحفظ شامل ہوگا جس سے لوگوں کا احساس زیاں رفع ہوگا‘۔منشور کے چند اہم نکات کو بیان کرتے ہوئے موصوف جنرل سکریٹری نے کہا کہ ان کی پارٹی نظر بندوں کی رہائی اور نوجوانوں کے خلاف مقدموں کو واپس لینے کے لئے کام کرے گی۔انہوں نے کہا’صورتحال نارمل ہونے کے ساتھ ہم ان تمام نوجوانوں کو رہا کرانے کے لئے، جنہوں نے گھناﺅنے جرائم کا ارتکاب نہیں کیا ہے، کوئی کسر باقی نہیں چھوڑیں گے‘۔ان کا کہنا تھا’ہم پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت جیلوں میں بند لوگوں کی قید کی مدت ختم ہونے کے بعد ان کے مقدمات کا جائزہ لینے اور نمٹانے کے لئے ایک فاسٹ ٹریک بورڈ کے قیام کو یقینی بنائیں گے،2016 کے موسم گرما میں حراست میں لئے گئے نو عمروں جو اب بالغ ہیں، کے خلاف مقدمات کو بھی واپس لے لیا جائے گا تاکہ وہ بغیر کسی رکاوٹ کے سرکاری ملازمتیں حاصل کرسکیں‘۔انہوں نے کہا کہ اپنی پارٹی کیبنٹ اور وزیر اعلیٰ کے اختیارات کو بحال کرنے کے لئے کام کرے گی جن کو حال ہی میں لیفٹیننٹ گورنر کو منتقل کیا گیا ہے۔اپنی پارٹی کا منشور میں کہنا ہے کہ وہ کشمیر میں موسم سرما (ماہ اکتوبر تا مارچ) ہر صارف کو فی ماہ5 سو یونٹ بجلی مفت فراہم کرے گی جبکہ جموں میں موسم گرما (اپریل تا ستمبر) میں ایسا کیا جائے گا۔انہوں نے کہا’ہم این ایچ پی سی کی طرف سے چلائے جانے والے ہائیڈل پروجکٹس جو فی الحال دریائے چناب کے پانی کو استعمال کرکے بجلی پیدا کر رہے ہیں، کو جموں وکشمیر کو منتقل کرنے کی کوشش کریں گے اس سے مقامی سطح پر بجلی کی خراب صورتحال کا مسئلہ حل ہوگا‘۔نوجوانوں کے روز گار کے متعلق اپنی پارٹی کا منشور میں وعدہ ہے کہ وہ سیاحت اور صنعت کے میدانوں میں نوکریوں کے مواقع پیدا کرے گی۔منشور میں پارٹی نے اپنے اقتصادی اور ترقیاتی ایجنڈے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے خاکہ پیش کیا ہے۔ ان اقدامات میں جموں و کشمیر میں فی الوقت این ایچ پی سی کے زیر انتظام ہائیڈل پاور پروجیکٹس کو واپس حاصل کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ پارٹی نے جموں و کشمیر میں مقامی اسٹیک ہولڈرز کے لیے کان کنی کے حقوق محفوظ رکھنے کا بھی وعدہ کیا ہے۔پارٹی نے کشمیر میں منشیات کی وبا کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ کھیلوں کی سرگرمیوں کو فروغ دینے اور نوجوانوں کے لیے کھیلوں کا بنیادی ڈھانچہ فراہم کرنے کے لیے ایک مضبوط پالیسی نافذ کرنے کا وعدہ بھی کیا گیا ہے۔پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کے جواب میں رفیع احمد میر نے کہا کہ اپنی پارٹی کا قیام اگست2019 کے بعد صرف اور صرف عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے عمل میں گیا ہے۔انہوں نے کہا، ’ا±س مشکل وقت میں، ہم نے سامنے آکر اپنے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہوجانے کا فیصلہ کیا۔ ہم نے اس پارٹی کو قائم کیا اور نئی دہلی میں حکومت کے لیڈروں سے ملاقات کی پہل کی۔ ہم نے سیاسی رہنماو¿ں سمیت قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ دہلی میں قائدین کے سامنے ہم نے اپنے اس خدشے کا برملا اظہار کیا کہ جموں کشمیر میں ڈیموگرافی تبدیل کی جارہی ہے اور اس کے نتیجے میں یہ خطہ اپنی شناخت کھو بیٹھے گا۔ ہم نے جموں کشمیر میں زرعی اراضی اور ملازمتوں کا تحفظ کرنے میں کامیابی حاصل کی۔‘حال ہی میں پارٹی چھوڑنے والے بعض لیڈران کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں رفیع احمد میر نے کہا، ”سیاسی جماعتوں میں لوگوں کا آنا جانا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔ اس طرح کے واقعات دوسری جماعتوں میں بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں۔“انہوں نے واضح کیا کہ اپنی پارٹی آئندہ انتخابات میں کسی جماعت کے ساتھ اتحاد نہیں کرے گی۔ مزید برآں، انہوں نے واضح کیا کہ اپنی پارٹی نہ تو ماضی میں ہی بی جے پی سے وابستہ تھی اور نہ ہی اس وقت بی جے پی کے ساتھ اس کا کوئی تعلق ہے۔قابل ذکر کے کہ سال 2019 میں دفعہ370 کی تنسیخ کے کچھ ماہ بعد سید الطاف بخاری نے اپنی پارٹی کی داغ بیل ڈالی تھی۔ حالیہ لوک سبھا انتخابات کے دوران اس پارٹی کے امید واروں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔عثمان مجید، ظفر اقبال منہاس اور چودھری ذوالفقار علی سمیت کئی لیڈروں نے پارٹی سے کنارہ کشی اختیار کی ہے۔

 

 

Popular Categories

spot_imgspot_img