نئی دہلی: سپریم کورٹ نے کلکتہ ہائی کورٹ کے اس حکم کو منسوخ کر دیا جس میں نوجوان لڑکیوں پراپنی جنسی خواہشات پر قابو رکھنے سے متعلق تبصرہ کیا گیاتھا۔
جسٹس ابھے ایس اوکا اور اجل بھویان کی بنچ نے ازخود نوٹس کیس میں فیصلہ سناتے ہوئے ہائی کورٹ کے فیصلے کو قابل اعتراض اور غیر متعلقہ قرار دیا اور کہا کہ اس نے (سپریم کورٹ بنچ) تفصیل سے بتایا کہ عدالتوں کو کس طرح اپنا فیصلہ لکھنا چاہئے۔
اس معاملے میں سزا کو بحال کرتے ہوئے، سپریم کورٹ نے کہا کہ ماہرین کی ایک کمیٹی اس (ملزم نوجوان) کی سزا پر فیصلہ کرے گی۔عدالت عظمیٰ نے دسمبر 2023 میں اس (ہائی کورٹ کے فیصلے) معاملے کا ‘خود نوٹس’ لیا تھا۔
اس کیس کی سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ کی بنچ نے کہا تھا کہ ہائی کورٹ کی طرف سے کیے گئے تبصرے قابل اعتراض، غیر متعلقہ اور نامناسب ہیں۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ ہائی کورٹ کے اس فیصلے سے سماج میں غلط اشارہ جاتا ہے۔
اپنے فیصلے میں، جسٹس چترنجن داس اور جسٹس پارتھا سارتھی سین پر مشتمل ہائی کورٹ کی ایک ڈویژن بنچ نے ایک ملزم نوجوان کو بری کر دیا تھا، جسے ایک نابالغ لڑکی کی عصمت دری کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔
یواین آئی