ہفتہ, ستمبر ۲۰, ۲۰۲۵
19.6 C
Srinagar

بنگلہ دیش میں مظاہروں کے پیش نظر انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی

ڈھاکہ: بنگلہ دیش میں حکومت کے خلاف جاری احتجاج کے پیش نظر تین ہفتوں میں دوسری بار انٹرنیٹ سروس کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
حکومت کے خلاف جاری مظاہروں کے دوران پیر کو تقریباً 90 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوگئے۔
بی بی سی کی خبروں کے مطابق ڈھاکہ اور دیگر شہروں میں مظاہرے اس وقت شروع ہوئے جب طلبہ رہنماؤں نے وزیر اعظم شیخ حسینہ کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے ‘سول نافرمانی’ کی مہم شروع کی۔ ڈھاکہ کے داخلی دروازے بند کر دیے گئے ہیں۔ شہر بھر میں پولیس کے ساتھ ساتھ فوج کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔ حکومت نے تین روزہ تعطیل کا اعلان کیا ہے، اس دوران کاروباری شعبہ اور عدالتی کارروائی بھی بند ہے۔ احتجاجی مظاہروں میں مرنے والوں کی تعداد اب 280 سے زیادہ ہو گئی ہے، بہت سی ہلاکتوں کا ذمہ دار سکیورٹی فورسز کو ٹھہرایا جاتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ کے جنگجوؤں کے لیے نوکریوں میں ریزرویشن کے خلاف طلبہ کی تحریک نے پرتشدد رخ اختیار کرنے کے بعد اتوار کو دارالحکومت ڈھاکہ میں بڑے پیمانے پر تشدد ہوا، جس میں پولیس اہلکاروں سمیت تقریباً 100 افراد ہلاک ہو گئے۔ ڈھاکہ کی سڑکوں پر مشتعل افراد کا ہجوم تھا۔
پولیس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اتوار کو ہزاروں مظاہرین نے سراج گنج میں پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا جس میں 13 پولیس اہلکار مارے گئے۔ بعد ازاں حکام نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا۔ آج موبائل آپریٹرز کو 4جی سروسز بند کرنے کا حکم دیا گیا اور انٹرنیٹ کی آزادی پر نظر رکھنے والے ادارےنیٹ بلاکس نے تقریباً مکمل قومی انٹرنیٹ بند ہونے کی اطلاع دی۔
اس سے قبل بنگلہ دیشی حکومت نے 18 جولائی کو مظاہروں کو دبانے کی کوشش میں موبائل انٹرنیٹ سروس بند کر دی تھی، جسے ایک ہفتے بعد جزوی طور پر بحال کر دیا گیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ بنگلہ دیش میں کوٹہ (ریزرویشن) کو لے کر حکومت مخالف مظاہروں کے درمیان وزیر اعظم شیخ حسینہ کو فوجی بغاوت کی وجہ سے آج ملک چھوڑنا پڑا۔

یو این آئی

Popular Categories

spot_imgspot_img