بیروت : لبنان کے دارالحکومت بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے میں منگل کی شام ایک زور دار دھماکے میں حزب اللہ کے گڑھ سمجھے جانےوالے علاقے میں تنظیم کے ایک سینیر کمانڈر کے مارے جانے کی اطلاعات آئی ہیں۔اسرائیل نے بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے حارہ حریک میں حزب اللہ کی شوریٰ کونسل کے ہیڈ کوارٹر پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں حزب اللہ کے سرکردہ رہ نما فواد شکرکو ہلاک کردیا گیا۔
اسرائیلی حملے میں 60 سے زائد افراد زخمی ہوئے، جنہیں 3 ہسپتالوں بہمن، پیغمبر اعظم اور الساحل میں منتقل کیا گیا۔ واقعے کے بعد ہسپتالوں کی طرف سے شہریوں سے خون کے عطیات کی اپیلیں کی گئی ہیں۔ حملے میں تین بچے لا پتا ہیں جب کہ زخمیوں میں سے بعض کی حالت خطرے میں بیان کی جاتی ہے۔
فواد شکر حزب اللہ میں میزائل کی درستگی کے منصوبے کے ڈائریکٹر اور حسن نصر قریبی معاونین میں شمار ہوتے ہیں۔ وہ جنوب میں حزب اللہ کے پہلے فوجی کمانڈر ہیں اور وہ 30 سال سے زیادہ عرصے سے حزب اللہ میں کام کر رہے ہیں۔
اپنی طرف سے اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے مقبوضہ شام کے گولان کے علاقے "مجدل شمس‘‘ میں میزائل حملے کے منصوبہ ساز کو نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی چینل 12 کے مطابق بیروت کے مضافاتی علاقے میں ہونے والا حملہ کامیاب رہا۔ حزب اللہ میڈیا نے رپورٹ کیا کہ بیروت کے مضافاتی علاقے پر حملے سے تنظیم کے ممتاز رہ نما بال بال بچ گئے ہیں تاہم اس واقعے میں دو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
اسرائیلی چینل نے اطلاع دی ہے کہ "بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے پر حملہ ختم ہو گیا ہے” جبکہ اخبار "یدیعوت احرونوت” نے اعلان کیا ہے کہ بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے کو نشانہ بنانے کے بعد شمالی محاذ پر الرٹ کی سطح کو بڑھا دیا گیا ہے۔ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ "حزب اللہ کے ساتھ جنگ کا آغاز اس کے ردعمل پر منحصر ہے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ "اگر حزب اللہ ہمارے سخت ردعمل کو خاموشی سے سہ لیتی ہے تو معاملہ وہیں ختم ہو جائے گا”۔
خیال رہے کہ لبنانی حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان کئی ماہ سے جاری کشیدگی میں اس وقت اچانک اضافہ ہوا جب ستائیس جولائی کو مقبوضہ شام کے علاقے گولان کے مجدل شمس علاقے میں ایک کھیل کے میدان میں ایک میزائل حملہ ہوا۔ حملے میں ایک درجن افراد جن میں بچے بھی شامل تھے مارے گئے۔ اسرائیل نے اس حملے کی ذمہ داری حزب اللہ پر عائد کی تاہم حزب اللہ نے اس کارروائی میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔
یواین آئی