جمعہ, فروری ۱۴, ۲۰۲۵
10.5 C
Srinagar

سرحدی سیاحت پر حملہ ۔۔۔۔۔۔۔

جموں وکشمیر میں گزشتہ کئی برسوں سے حالات نے اس قدر کروٹ بدلی ہے ،کہ امن وسکون کے شگوفے ہر سو کھل اٹھے ۔امن وسکون کی صورت حال میں آئی بہتری کے سبب جموں وکشمیر میں سرحدی سیاحت نے ایک نئی تاریخ رقم کر نا شروع کرد یا ۔جموں کشمیر میں سیاحتی سیزن اپنے جوبن پر ہے ۔اس عمل سے نہ صرف مرکزی سرکار مثبت سوچ لیکر آگے بڑھ رہی ہے بلکہ جموں و کشمیر خاصکر وادی کے عوام انتہائی خوش و خرم نظر آرہے ہیں ۔ کیونکہ زیادہ سیاحوں کی آمد سے وادی کے عوام کی اقتصادی حالت مستحکم ہو رہی ہے، جو گزشتہ تین دہائیوں کے دوران تباہ ہو چکی تھی۔سیاحوں کی آمد سے سرحدی علاقوں کے لوگ بھی بہت زیادہ خوش نظر آرہے ہیں، کیونکہ جموں وکشمیر انتظامیہ نے سرحدی سیاحت کو فروغ دیا ، اُس کی بدولت ان علاقوں میں رہائش پذیر لوگ اقتصادی طور آگے بڑھ رہے ہیں، جنہوں نے گزشتہ تین دہائیوں سے جنگ و جدل دیکھی ہے اور وہ آئے روز آر پار گولہ باری سے تنگ آچکے تھے۔

ان سرحدی علاقوں میں ملکی،غیر ملکی اور مقامی سیاح سیر و تفریح کرنابہت زیادہ پسند کرتے ہیں۔اس طرح کے پُرامن حالات سرحد کے اُس پار بیٹھے ملک دشمن اور امن دشمن عناصر کو راس نہیں آرہے ہیں، اسی لئے وہ سرحدی علاقوں میں کوئی نہ کوئی کارروائی انجام دینے کے تاک میں رہتے ہیں۔اس بات کا اندازہ یہاں سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ دو مہینوں کے دوران متعدد مرتبہ ملی ٹنٹوںنے ملک کے فوجی جوانوں پر گھات لگا کر حملے کیے، جس کی وجہ سے کئی جوان اور افسر شہید ہوگئے اورمتعدد اہلکار وشہری زخمی ہو گئے۔راجوری ،پونچھ،ڈوڈہ کے بعد کپوارہ سیکٹر میں حملے لیے گئے اور اس طرح نہ صرف جموں کشمیر میں جاری امن عمل کو نقصان پہچانے کی بھر پور کوشش کی جارہی ہے بلکہ سرحدی علاقوں میں جاری سیاحت پر بھی بُرا اثر پڑنے لگا ہے۔کیرن،کرنا،مژھل،ٹیٹوال ،گریزاور لداخ جانے میں اب سیاحوں کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ ان علاقوں میں سیکیورٹی کے انتظامات کافی سخت کر دیئے گئے ہیں اور یہاں جانے والے سیاحوں کی زبردست چیکنگ کی جارہی ہے اور پوچھ گچھ کے دوران سیاحوں کا کافی وقت ضائع ہو رہا ہے ،اس لئے زیادہ تر سیاح اب ان علاقوں میں جانے سے کتراتے ہیں۔

غرض ملک دشمن اور امن دشمن عناصر اپنے مقصد میں کسی حد تک کامیاب ہوتے دکھائی دے رہے ہیں کیونکہ اُن کا اصل مقصد یہی ہے کہ وہ جموں کشمیر میں بڑے پیمانے پر جاری سرحدی سیاحت کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں ۔ یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ سرحد پار سیاسی ،سیکیورٹی و اقتصادی صورتحال اچھی نہیں ہے ،لہٰذا وہاں کے سیاستدان اور پالیسی ساز اپنے عوام کی توجہ ان ابتر حالات سے ہٹانے کے لئے راجوری ،ڈوڈہ اور کپوارہ جیسے واقعات انجام دے رہے ہیں۔ملک کے سلامتی اداروں سے وابستہ پالیسی سازوں اور مرکزی حکومت کو ان باتوں سے باخبر رہنا چاہیے اور ملک دشمن عناصر کے ان حربوں کا مقابلہ کرنے کے لئے سخت حکمت عملی مرتب کرنی چاہیے تاکہ دشمن اپنے منصوبوں میں کامیاب نہ ہو سکے۔ ساتھ ہی جموں کشمیر کے سرحدی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو بھی احتیاط سے کام لینا چاہیے اور ان باتوں کا خیال رکھنا چاہیے کہ کس طرح دشمن اُن کی اقتصادی ترقی کو تتر بتر نہ کرے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img