وادی کشمیر میں جہاں گزشتہ 5برسوں سے امن و امان کی فضاءقائم ہوئی ہے اور لوگ خوشی خوشی اپنا روز گار کما رہے ہیں اور بچے بنا کسی ہڑتال اور خوف و خطر کے تعلیم و تربیت حاصل کرنے اور وادی میں سیاحوں کا بھاری رشمیں لوگ اپنی تجارت کو فروغ دینے میں لگے ہیں ،وہیں جموں صوبے سے تعلق رکھنے والے لوگ ملی ٹنٹ حملوں کی وجہ سے خوف زدہ ہونے لگے ہیں ۔گزشتہ چند مہینوں سے جموں صوبے سے تعلق رکھنے والے راجوری،پونچھ،کھٹوعہ اور ڈوڈہ علاقوں میں پے درپے ملی ٹنٹ حملے ہو رہے ہیں، جن میں فوج اور دیگر حفاظتی جوان از جان ہو رہے ہیں۔گزشتہ روز جموں کے ڈوڈہ ضلع کے دیسانامی جنگلی علاقے میں ملی ٹنٹوں نے فوج کی ایک پارٹی پر گات لگا کر حملہ کیا، جس میں ابھی تک ملی اطلات کے مطابق ایک افسر سمیت پانچ جوانوں جاں بحق ہوگئے ۔ان ملی ٹنٹوں کو پکڑنے کے لئے اگر چہ پورے علاقے میں کریک ڈاﺅن جاری ہے، تاہم یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ان حملوں کی وجہ سے جموں صوبے کے عوام میں خوف و دہشت پھیل رہی ہے۔ابھی تک ملی ٹنٹ صرف وادی میں سرگرم تھے، لیکن اب انہوں نے جموں صوبے کو اس لئے منتخب کیا ہے کیونکہ انہیں بخوبی معلوم ہو چکا ہے کہ وادی میں اب ان کو کوئی حمایت نہیں مل رہی ہے۔
تین دہائیوں کے دوران وادی میں ملی ٹنسی کی وجہ سے جو مالی و جانی نقصان ہوا ہے، اس کی بھرپائی کرنا نہ صرف مشکل ہے بلکہ ناممکن بھی۔وادی کے عوام میں یہ احساس پیدا ہو گیا ہے کہ تشدد کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے اورنہ ہی آج تک دنیا کے کسی انسان نے جنگ و جدل سے ترقی اور خوشحالی حاصل کی ہے۔جہاں تک جموں کشمیر کا تعلق ہے، جغرافیائی لحاظ سے یہ ملک کا اہم حصہ تصور کیا جارہا ہے ،اس کی سرحدیں چین اور پاکستان سے ملتی ہیں اور اس حصے کو ملک کے پالیسی ساز ،دانشور اور سیاستدان ملک کاتاج مانتے ہیں۔ملک دشمن عناصر کو بخوبی معلوم ہے کہ اگر ملک کے کسی حصے پر زخم لگ جائے تو اس کا اعلاج ہونے پر پورا ملک پھر سے ایک بار مستحکم اور مضبوط ہو جائے گا۔لیکن اگر ملک کے سر پر کوئی چوٹ لگ جائے تو پورے ملک کوخطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
وادی میںتین دہائیوں سے جاری ملی ٹنسی کو ختم کرنے میں جہاں ملک کی فوج ،سی آر پی ایف ،جموں کشمیر پولیس اور دیگر حفاظتی ایجنسیوں نے مل کر ایک نمایاں کام انجام دیا ہے اور یہاں امن و خوشحالی لانے میں مرکزی سرکار نے ہر ممکن قدم اُٹھا یا ہے، وہیں ملی ٹنٹوں کو چلانے والے آقاﺅں کو اس بات سے شدید تکلیف پہنچ رہی ہے کہ اُن کے تمام منصوبے ناکام ہو رہے ہیںاور غالباً یہی وجہ ہے، انہوں نے جموںصوبے کی جانب رخ کیا اور وہ وہاں خون ریز حملے کر کے ملک کی ایجنسیوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں، ہم کچھ بھی کرسکتے ہیں۔ان تمام حالات و واقعات کو دیکھ کر ملک کے حکمرانوں کو سنجیدگی اور متانت سے کام لینا چاہیے اور سرحدوں کو پوری طرح سیل کرنا چاہیے ۔اُن لوگوں کے خلاف بھی سخت اقدامات اُٹھانے چاہیے، جو اپنے سیاسی فائدوں کے لئے ان حملہ آوروں کی مدد کرتے ہیں جیسا کہ پولیس سربراہ نے اپنے بیان میں کہا تھا۔ملک کے حکمرانوں کو ناراض لوگوں کے ساتھ بھی براہ راست مذاکرت کرنے چاہیےجو ملک کی سالمیت ،ترقی اور عوام کی خوش حالی کے لئے کچھ بہتر کرنا چاہتے ہیںتاکہ ملی ٹنسی کو سپورٹ دینا بند ہو جائے جن کی مدد سے وہ اس طرح کے خونین حملے انجام دے رہے ہیں۔