پیر, دسمبر ۲, ۲۰۲۴
9.9 C
Srinagar

موسمیاتی چیلنجز ،تیاری اور منصوبہ بندی ۔۔۔

دنیا بھر میںہورہی موسمیاتی تبدیلی سے لوگوں کو شدید ترین مشکلات کاسامنا ہے اور ممکنہ طور پر مستقبل میں بھی کرنا پڑ سکتا ہے، جبکہ آنے والے وقت میں بدترین واقعات رونمانے کا خدشہ ہے، ان باتوں کاانکشاف عالمی موسمیاتی ادارے نے کیا ہے۔جہاں تک ہمارے ملک کا تعلق ہے ، اس میں بھی ابھی تک جو موسمیاتی تبدیلی سامنے آ چکی ہے، اس سے بہت ساری ریاستوں کے لوگ مشکلات میں پھنس چکے ہیں۔ راجستھان ،ممبئی،بہار اور یو پی موسلادھار بارشوں کے نتیجے میں زبردست سیلاب آچکاہے ۔اس سے اب تک کروڑوں لوگ براہ راست متاثر ہوچکے ہیں۔نیپال کا سارا پانی بہار اور یوپی میں داخل ہو چکا ہے اور ملک کے مختلف اداروں سے وابستہ افراد، لوگوں کو بچانے میں مصروف ہیں ۔جہاں تک وادی کشمیر کا تعلق ہے، جو موسم کے اعتبار سے سب سے اچھی جگہ پورے ملک میں مانی جاتی ہے، یہاں بھی شدت کی گرمی دیکھنے کو مل رہی ہے جس سے نہ صرف پھلوں اورفصلوں کو نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ بچے اور بزرگ بھی مشکلات سے دو چار ہو رہے ہیں ۔پانی کی قلت ہر سو محسوس ہورہی ہے۔

اب جبکہ محکمہ موسمیات کے ماہرین نے وادی اور جموں کے کچھ علاقوں میں بارشیں ہونے کی پیش گوئی کی ہے ، تاہم کبھی کبھی ان کی پیش گوئیاںبھی غلط ثابت ہورہی ہیں۔اب جبکہ وادی میں موسم ابر آلو د ہے اور بارشیں ہونے کی اُمید کی جارہی ہے لیکن یہ بارشیں بھی اس قدر تیز رفتاری اور شدت سے ہو سکتی ہیں، جو سیلابی صورتحال پیدا کر سکتی ہے۔وادی میں پہلے ہی بارشوں کے پانی کی نکاسی کے لئے کوئی خاطر خواہ انتظام نہیں ہے ۔ڈر نیج سسٹم اس قدر ناقص ہے کہ معمولی بارش ہونے سے سڑکیں زیر آب آجاتی ہیں اور شہر میں سیلابی صورتحال نظر آتی ہے جسکی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ٹریفک کی نقل حمل میں رکاوٹ پیدا ہو تی ہے اور بارشوں کا پانی دکانوں اور مکانوں میں داخل ہو تا ہے، جو کہ ہمارے منصوبہ سازوں کی مہربانیاں ہیں ، جنہوں نے رہائشی کالنیاں اُن علاقوں میں تعمیر کیں، جو پہلے ہی دلدل تھے۔بمنہ،لالبازار ،مہجور نگر،پادشاہی باغ اور حیدر پورہ جیسی رہائشی کالنیاں معمولی بارش ہونے سے زیر آب آجاتی ہیں۔ہمیں 2014کے قہر انگریز سیلاب کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، جس کی وجہ سے وادی کے لوگوں کو کھربوں روپے مالیت کا نقصان اُٹھانا پڑا تھا اور ابھی تک بہت سارے لوگ اپنے پاﺅں پر کھڑے بھی نہیں ہو پارہے ہیں۔ان تمام حالات و واقعات کو مد نظر رکھتے ہوئے جموںکشمیر کی انتظامیہ کو متحرک رہنا چاہیے اور موسمی تبدیلی سے پیش آنے والے چیلنجزکا مقابلہ کرنے کے لئے پہلے سے تیار رہنا چاہیے تاکہ کوئی بڑی مشکل عوام کو درپیش نہ آئے۔ آج تک ہم نے یہی دیکھا ہے کہ انتظامی افسران اور ذمہ دار آگ لگتے ہی کنواں کھودنے میں لگ جاتے ہیں جو کہ سراسر نادانی ہے۔موسمی تبدیلی سے پیدا ہونے والے تمام چیلنجز سے ہمیں پہلے ہی باخبر اور تیار رہنا چا ہیے اور تمام متعلقہ محکموں کو متحرک رکھناچاہیےتاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال کا بہ آسانی مقابلہ کیا جاسکے اور جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے، جس کا واضح خطرہ نظر آرہا ہے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img