نئے فوج داری قوانین نافذالعمل ہوتے ہی وادی میں 3کیس درج کئے گئے۔ان نئے قوانین سے متعلق اپوزشن لیڈران سمیت ملک کے مختلف سیاستدانوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ملک میں کوئی بھی قانون بناتے وقت نہ صرف سیاستدان جمہوری ایوانوں میں بحث و تمحیص کرتے ہیں بلکہ اس بارے میں ملک کے قانونی ماہرین سے بھی باضابطہ صلح مشورہ کیا جاتا ہے۔ تمام معاملات کو مد نظر رکھ کر فیصلہ لیا جاتا ہے اور کوئی بھی قانون عوام کی بہتری ،تحفظ ،سلامتی اور ملک کی سالمیت کے لئے بنایا جاتا ہے ۔ پھر ان قوانین کا اطلاق برابری کے ساتھ سب پر اطلاق ہوتا ہے۔ملک کے آئین کی سب سے بڑی خوبی یہی ہے کہ اس میں سب کے سب برابر ہوتے ہیں ،اس میں نہ کوئی چھوٹا اور نہ کوئی بڑا ہوتا ہے، نہ ہی امیر غریب کی تفاوت ہوتی ہے۔اصل میں کوئی بھی نیا قانون ملک میں صاف و شفاف نظام قائم کرنے اور ملک کو مختلف طریقوں سے کھوکھلا کرنے والے جرائم پیشہ افراد کو قابو کرنے کے لئے بنایا جاتا ہے، تاکہ جرائم اور جرائم پیشوں کا خاتمہ ممکن بن سکے اور ملک کا ہر شہری امن و سکون سے زندگی گذار سکے۔یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ اس ملک میں جرائم کا گراف روز بروز بڑھتا جا رہا ہے۔دن دھاڑے قتل ہوتے ہیں ۔عورتوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی جاتی ہے ۔
ملک کے کونے کونے میں ڈرگ کا پھیلاﺅ ہو رہا ہے ۔اسکولوں ،کالجوں اور دانشگاہوں میں زیر تعلیم ہمارے مستقبل کو تاریکی میں جان بوجھ کر ڈالا جارہا ہے۔ملک میں رشوت ستانی،لوٹ کھسوٹ عروج پر ہے ،غریبوں ،محتاجوں ،مسکینوں اور کمزور طبقوں سے وابستہ شہریوں کے حقوق سلب کئے جاتے ہیں ۔ٹیکس چوری ،بجلی چوری،غیر معیاری ادویات کی اسپتالوں میں سپلائی کرنا، ایک عام بات سی ہو گئی ہے۔شوشل میڈیا میں غلط رپوٹنگ بنا کسی روک ٹوک کے جاری ہے۔ ٹریفک قوانیں کا کوئی پاس و لحاظ نہیں رکھا جارہا ہے ،روز سینکڑوں لوگ گاڑیوں کی زد میں آکر مر جاتے ہیں۔غرض ملک میں ہر سطح پر تباہی پھیل رہی ہے جس کو روکنے کے لئے سخت قوانین بنانے لازمی بن گئے تھے تاکہ ہر ایک شہری ملک کی بہتری کے لئے حق و انصاف کے تقاضے پورے کرسکے ،یہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔یہاں ان باتوں کا خیال رکھنا ،بے حد ضروری ہے کہ ملک میں موجود حفاظتی اداروں سے وابستہ افراد ان قوانین کا غلط فائدہ نہ اُٹھا ئیں اور ان قوانین کی آڑ میں کسی بھی سیدھے سادھے فرد کو پھنسایا نہ جائے اور اُن کی زندگی کے ساتھ کھلواڑ نہ ہو۔جیسا کہ گذشتہ تین دہائےوں کے دوران جموں کشمیر خاصکر وادی میں افسپا،پی ایس اے اور دیگر سخت قوانین کا غلط استعمال کیا گیا اور بہت سارے لوگوں کوپاپڑ بیلنے پڑے اور برسوں بعد انہیں با عزت عدالتوں نے یہ کہہ کر بری کیا تھا کہ اُن کا جُرم ثابت نہ ہو سکا۔اصل میں ذاتی عداوت،مفت کی دشمنی میں بہت سارے شریف اور ایماندار شہری ان قوانین کے ہتھے چڑھ گئے۔مرکزی حکومت کو ان قوانین کو لاگو کرنے کے ساتھ ساتھ اُن افراد ،افسران اور سرکاری ذمہ داروں کو بھی پابند بنانا چاہیے،جو جان بوجھ کر بھی غلط رپورٹ درج کرتے ہیں ،اُن کو بھی قانونی شکنجے میں لایا جائے جو کسی کی خوبصورت اور پُر سکون زندگی کو کو جان بوجھ کر جہنم بنا دیتے ہیں ،تب جاکر انصاف کے تقاضے پورے ہو سکیں گے جو مرکزی سرکار کا اصل مقصد ہے۔