منگل, جولائی ۱, ۲۰۲۵
24.6 C
Srinagar

گرمی کی شدت ،احتیاط بھی ضروری۔۔۔۔۔

وادی کشمیر میں ان دنوں شدید گرمی کی زد میں ہے اور اسکولوں میں گرمائی تعطیلات کا سلسلہ 8جولائی سے شروع ہونے جارہا ہے ۔گرمی کی شدت کے سبب اہلیان کشمیر سیر وتفریح کو ترجیح دے رہے ہیں۔ لوگ اپنے مصروف ترین شیڈول میں سے کچھ فرصت کے چند لمحات گزار نے کے لئے سیاحتی مقامات کا رخ کرتے ہیں۔کچھ افراد اپنے دوستوں کیساتھ تو کچھ اپنے اہل خانہ کیساتھ سیر وتفریح کرتے ہیں۔جب سیر و تفریح کیلئے تیاری کی جاتی ہے، تب پورے گھر والوں کی خوشی دیکھنے لائق ہوتی ہے۔ ہر کسی کو گھومنا پھرنا پسند ہوتا ہے مگر کیا آپ یہ بات جانتے ہیں کہ سیر و تفریح سے کئی صحت سے متعلق فوائد حاصل ہوتے ہیں؟ جی ہاں! ماہرین کا کہنا ہے کہ سال میں ایک بار سیر وتفریح کیلئے وقت نکلنا دل و دماغ پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔یکسانیت سے بھرے صبح و شام سے کچھ وقت کے لئے اپنے آبائی علاقے سے کہیں دور دراز کے مقامات کی سیر و تفریح کو جانا اپنے آپ میں ”انرجی بوسٹر“ کہلاتا ہے۔ ریسرچ کے مطابق، سیر و تفریح ذہنی تناﺅ، بے چینی اور ڈپریشن کو ختم کرنے کا بہترین علاج ہے۔ جسم میں ڈوپامین اور سیروٹین نامی ہارمونس کی افزائش کو فروغ ملتا ہے جو ”ہپی ہارمونس“ کہلاتے ہیں جس کی بدولت صحت پر بڑے ہی اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ سیر و تفریح نئے علاقے، نئے انداز، نئی تہذیب، نئی طرز زندگی کو کھوجنے یا جاننے کا ایک بہترین ذریعہ ہے تاکہ زندگی کو نیا پن مل سکے۔ انسان کے اندر اہلیت کا خزانہ ہوتا ہے ہمیں اس کا اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ ہم میں کیا کیا صلاحیتیں پوشیدہ ہیں؟۔ سیر و تفریح کے دوران جب مختلف حالات سے دو چار ہوتے ہیں تو اپنی اہلیت کا اندازہ ہوتا ہے کہ ہم کیا کیا کرسکتے ہیں خود سے خود کی پہچان ہوتی ہے۔
سیر و سیاحت کے دوران صبر و تحمل، قوت برداشت اور خود اعتمادی کو فروغ ملتا ہے۔ بہر حال جہاں سیر وتفریح کے اپنے فوائد ہیں ،وہیں انسانی غفلت اور غلطی کے سبب ایسے واقعات بھی رونما ہوتے ہیں ،جو ہمیں عمر بھر کے لئے دکھ اور درد دیتے ہیں اور جب بھی ایسے افسوسناک واقعات کی یاد آتی ہے ،تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ زخموں کو کریدا جاتا ہے۔گرمی شدت سے بچنے یا کم کرنے کے لئے بیشتر لوگ جن میں نوجوانوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے ندی۔نالوں اور دریاﺅں کا رخ کرتے ہیں۔تاہم احتیاط نہ برتنے کے سبب ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں ،جو نہ صرف خبریں بن جاتے ہیں بلکہ ہمیں تکلیف بھی دیتے ہیں۔گزشتہ روز حبہ کدل علاقے میں دریائے جہلم میں نہانے کے دوران ایک کمسن نوجوان غرقآب ہوا ،جسکی بازیابی کے سلسلے میں تلاش جاری ہے ۔گوگہ موت اٹل ہے ،لیکن موت کو گلے لگانا دانشمندی نہیں۔سیر وتفریح کے دوران احتیاط برتنے کی حد سے زیادہ ضرورت ہے۔
کم عمر بچوں کو ندی۔نالوں سے دور رکھنے کی ضرورت ہے۔اگر تفریحی کے لئے رخ کرنا بھی پڑے ،تو کرتبازی کی بجائے احتیاط برتیں اور اپنے اپنوں کا خاص خیال رکھیں۔انتظامیہ کا بھی رول اہم بنتا ہے۔اب سخت قوانین کیساتھ ساتھ بعض پابندیوں کی ضرورت ہے اور جھیل ڈل ،دریائے جہلم کیساتھ ساتھ دیگر آبی ذخائر میں جانے سے قبل ”سیفٹی جیکٹس “ کو لازمی قرار دیا جانا چاہئے۔ایسے مقامات پر سخت گشت کرنے کی ضرورت ہے ،جہاں لوگ ڈبکیاں لگاتے ہیں ،تاکہ انسانی جانوں کے اتلاف کو قبل ازوقت بچایا جاسکے۔علاوہ ازیں بعض انتباہی تختیاں اور بورڈ بھی چسپیاں کرنے کی ضرورت ہے ،جہاں ڈوبنے کے لئے زیادہ خطرات لاحق رہتے ہیں۔تاکہ ایڈوینچر بھی ہو اور زندگیاں بھی محفوظ رہ سکیں۔

 

Popular Categories

spot_imgspot_img