یاترا :مذہبی ہم آہنگی کا پیغام ۔۔۔۔۔۔۔

یاترا :مذہبی ہم آہنگی کا پیغام ۔۔۔۔۔۔۔

سالانہ امر ناتھ یاترا آج سے باضابط شروع ہوئی اور کل صبح 4بجے 230چھوٹی بڑی گاڑیوں میں سوار لگ بھگ دو ہزار یاتریوں پرمشتمل پہلا قافلہ زبردست سیکیورٹی حسار میں جموں کے بھگوتی نگر سے سرینگر کے لئے روانہ ہو اتھا ۔مرد،خواتین اور بچوںپر مشتمل یہ قافلہ سب سے پہلے پوتر گپھامیں موجود شیولنگم کے درشن کریں گے۔52روزتک چلنے والی اس یاترا میں ملک کے مختلف حصوں سے ابھی تک لگ بھگ 4لاکھ یاتریوں نے یاترا کرنے کی غرض سے اپنی رجسٹریشن کی ہے۔امرناتھ یاترا ہر سال جون ۔جولائی کے مہینے میں ہوتی ہے اور اس یاترا کو بہتر ڈھنگ سے انجام دینے کے لئے جہاں مرکزی حکومت سے ملکر مقامی انتظامیہ ہر ممکن اقدام اُٹھا رہی ہے، وہیں مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ ملک بھر کی غیر سرکاری تنظیموں سے وابستہ رضا کار بھی اپنی بھر پور خدمات انجام دے رہے ہیں۔پولیس ،سی آر پی ایف اور دیگر حفاظتی اداروں سے وابستہ افسران اور اہلکار یاتریوں کی حفاظت کے لئے دن رات چوکنا رہتے ہیں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹے کے لئے تیار رہتے ہیں۔امرناتھ جی یاترا ملک کے عوام سے مذہبی رواداری اور آپسی بھائی چارے کا پیغام سُنا تی ہے کیونکہ اس یاترا میں وادی کی مسلم برادری کا انتہائی اہم رول ہوتا ہے ۔

وادی کی مسلم برادری نہ صرف یاتریوں کے استقبال کے لئے جگہ جگہ بینر نصب کرتے ہیں بلکہ بزرگ یاتریوں کو کندھوں پر اُٹھا کر پوتر گھپا تک شدید گرمی و سردی میںدرشن کے لئے پہنچاتے ہیں، بلکہ یاتریوں کی سہولیت کے لئے مختلف کیمپ بھی لگا تے ہیں۔امرناتھ شرائین بوڑ تشکیل دینے سے قبل گپھا اور شیولنگم کی دیکھ ریکھ مسلم برادری سے وابستہ ملک فیملی انجام دیتی تھی جن کے ہی ایک بزرگ نے یہاں پر بابا امرناتھ کو برف میں عبادت کرتے ہوئے دیکھا تھا اور اس طرح انہیں برفیلی بابا کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔غرض وادی میں مذہبی ہم آہنگی کی روایات صدیوں سے چلی آرہی ہے ۔بدقسمتی سے موجودہ دور کے چند بنیاد پرست سیاستدانوں اور مذہبی شدت پسندوں کو اس طرح کا بھائی چارہ راس نہیں آرہا ہے وہ مذہبی بنیاد پرستی کو فروغ دینے کی بھر پور کوشش کرتے ہیں اور مختلف طریقوں سے اس طرح کے پروگراموں کو ناکام بنانے کے لئے مختلف حربے آزما رہے ہیں۔جہاں تک وادی کے عوام کا تعلق ہے وہ ہمیشہ دشمن کے منصوبوں کو ناکام بنا تے آئے ہےںاور اپنی سیکولر اور صوفی روایات اور آپسی بھائی چارے کو برقرار رکھنے کے لئے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں، تاکہ وادی کے حسین چہرے پر کسی قسم کا بدنما داغ نہ لگ جائے جس سے یہاں کی صوفی روایات کو زک پہنچ سکے۔ایل جی انتظامیہ ،مذہبی لیڈران اور سیکیورٹی سے وابستہ اہم عہدیداروں کو ان باتوں کا خاص خیال رکھنا چاہیے اور دشمنوں کی حرکتوں پر نظر رکھیں تاکہ یہ یاترا ہمیشہ کی طرح احسن طریقے سے اپنی اختتام کو پہنچ سکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.