جموں وکشمیر کے دارالحکومت سرینگر کا مرکز یا قلب لالچوک ہے ۔لالچوک کی اپنی تاریخ اور اہمیت وافادیت ہے ۔جہاں لالچوک کی اپنی ایک سیاسی تاریخ ہے ،وہیں اسکی تجارتی اہمیت وافادیت کو کسی بھر طور پر صَرف نظر نہیں کیا جاسکتا ہے ۔یہ تجارتی مقام کشمیر کی اقتصادیات کا مرکز ہے ،جسے فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے ۔یہ تلخ حقیقت ہے ،جسے انتظامیہ کے سامنے رکھنا ضروری ہے ،پھر اتفاق کریں یا نہ کرے ،مرضی حکام کی ہے ۔سمارٹ سٹی منصوبے کے تحت شہر سرینگر کا مرکز مکمل طور پر تبدیل ہوچکا ہے ۔تاریخی گھنٹہ ترنگے میں نہا یا ہوا ہے ،پہلے ایسا نہیں ہوتا تھا ۔تاہم اس تجارتی مرکز میں اب پبلک ٹرانسپورٹ کو شجر ِ ممنوع قرار دیا گیا ہے ۔یعنی یہاں اب مسافر گاڑیوں کے داخلے پر پابندی ہے ۔ متعدد بس اڈوں کی طرح دور ِ جدید کے مسافر ٹیکسی اسٹینڈ بھی آہستہ آہستہ قصئہ پارینہ بنتے جارہے ہیں ۔ لالچوک کوایک تواریخی حیثیت حاصل تھی ، ہے اور رہے گی۔لالچوک نے ہر طرح کے اتار چڑھاﺅ کو اپنے سینے میں قید کر رکھا ہے ،جو فی الوقت موضوع بحث نہیں ۔شہر سر ینگرکے اس بازار میں روزانہ لاکھوں کی تعداد میںشہر و دیہات سے لوگ آتے تھے اور اس طرح نہ صرف اس اہم تواریخی بازار میں دن ورات چہل پہل رہتی تھی بلکہ یہاں ارد گرد دکاندار ،پٹری والے اور ریڈھیوں پر روز گار کمانے والے ہزاروں لوگ اپنی روزی روٹی کا انتظام کرتے تھے۔ اس طرح وہ اپنے اہل و عیال کی کفالت کرتے تھے۔ایل جی انتظامیہ نے اس تواریخی لال چوک کی رونق دوبالا کرنے کے لئے کئی اقدامات اُٹھائے ۔
یہاں موجود تواریخی گھنٹہ گھر کی جدید تعمیر کر کے اس کو جاذب نظر بنا دیا گیا اور سمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت اس لال چوک کی خوبصورتی میں اضافہ کر دیا ہے۔ لینوں،ڈرینوںکو ازسر نو تعمیر کیا گیا،فٹ پاتھوں کی تعمیرجدید طرز پر کی گئی،مختلف قسم کے ٹی وی اسکرین ،سائین بورڈ اور اشتہاری بورڈوںسے اس لال چوک کو سجایا گیا لیکن اس سب کے باوجودعام لوگوں کی رسائی لال چوک تک نہیں ہو پارہی ہے کیونکہ یہاں سے چل رہی مسافر گاڑیوں کا روٹ تبدیل کیا گیاہے ۔ اب یہ مسافر گاڑیاں عبداللہ برج سے راجباغ ہوتے ہوئے نمائش کراسنگ سے گزرتی ہیں، اس طرح عام لوگ لال چوک تک پیدل جانے کو تیار نہیں ہیں۔یہاں یہ بات بھی دیکھنے کو مل رہی ہے کہ تواریخی گھنٹہ گھر کے پاس اکثر تقاریب منعقد کی جاتی ہیں، اگر یوں کہا جائے کہ اس تواریخی مقام کو اوپن ائر تھیٹر بنا یا گیا تو بے جا نہ ہوگا۔جہاں تک اس اہم تواریخی اور تجارتی مرکز کا تعلق ہے یہاں کام کر رہے دکان دار ،ریڑھی والے اور دیگر تاجر بے روز گا ہوچکے ہیں، اُن کا کام کاج بُری طرح سے متاثر ہو چکا ہے۔یہاں موجود دکاندار خریددار کے انتظار میں دن بھر ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہتے ہیں۔
شہر سرینگر کے قلب کو سنوار نا یا سجانا اچھی بات ہے ۔لیکن اگر یہ سجاوٹ کسی کے روزگار کو متاثر کرے تو اس سے بہتر ہے کہ متبادل راستہ تلاش کیا جائے ۔لاچوک کی ترقی سے انکاری ہونا صحیح نہیں ،اس کو سیاحتی مرکز میں تبدیل کرنے کا منصوبہ قابل تحسین تو ہے ،لیکن عام لوگوں کی سرینگر کے قلب لالچوک تک رسائی کو ناممکن بنا نا ،کیا انصاف ہے ؟انتظامیہ کواس حوالے سے ایک منصوبہ ہاتھ میں لینا چاہیے کہ کس طرح ان تاجروں کی تجارت میں پھر سے چار چاند لگ جائیں اوران کی تجارت پھر سے حسب سابقہ بہتر بن سکے اور یہ لوگ مالی خسارے سے دو چار نہ ہو جائیں جو کسی بھی صورت میں اچھی بات نہیں۔ ثقافتی تقاریب منعقد کے لئے شہر سرینگر کے قلب کا انتخاب صحیح نہیں ،اس کے لئے ثقافتی مرکز ٹائیگور ہال ،ایس کے آئی سی سی اور مختلف اسٹیڈیم کی سہولیت دستیاب ہے ،جن کا استعمال کرنا وقت کی ضرورت ہے ۔تجارتی مرکز کی تجارتی حیثیت کو بحال کرنا اور اس ہیت کوبرقرار رکھنا کشمیر کی اقتصادی ترقی کو یقینی بنانے کے لئے لازمی ہے ۔