جمہوریت کی بنیاد ۔۔۔۔

جمہوریت کی بنیاد ۔۔۔۔

ملک میں لوک سبھا کے انتخابات شدو مد سے جاری ہیں اور جملہ سیاسی پاٹیوں سے وابستہ لیڈران اپنے اپنے اُمیدواروں کے حق میں مہم چلا رہے ہیں اور ملک کے ووٹران کو اپنی جانب راغب کرانے کے لئے اُن کے سامنے اپنا سیاسی منشور رکھ رہے ہیں۔اس بات سے کسی کو انکار نہیں ہو سکتا ہے کہ جمہوری ملک میں سب سے اہم موقعہ عام آدمی کے لئے یہی ہوتا ہے جب اُس کے ہاتھ میں سیاستدانوں کی تقدیر ہوتی ہے ۔وہ اگر سوچ سمجھ سے کام لے تو وہ اپنے ووٹ کی بدولت اپنا اور اپنے ملک کا بہتر مستقبل بنا سکتا ہے۔ملک کا نظام بہتر بنانے اور ملک کی تعمیر و ترقی اورعام لوگوں کی خوشحالی میں اسی ووٹر کا اہم رول ہوتا ہے ۔ووٹ کا غلط استعمال کرنے سے غلط لوگوں کے ہاتھوں میں ملک کی بھاگ ڈور آسکتی ہے اور ووٹ کا صحیح استعمال کرکے صحیح لوگوں کو ایوانوں تک پہنچا یا جاسکتا ہے۔اس ووٹ کی قیمت کوئی طے نہیں کر سکتا ہے کیونکہ اس ووٹ کی قیمت بے حساب ہے۔
آج کل بہت سارے لوگ سیاست کے میدان میں یہ سوچ کر آ رہے ہیں کہ وہ منتخب ہو کر سرکاری خزانوں کو لوٹ لیں گے اور اس طرح اپنا اور اپنے دوست و احباب کو مختلف مراعات فراہم کریں گے اور اپنے کالے کرتوت سیاست کی آڑ میں آسانی کے ساتھ چھپا سکتے ہیں۔بہت سارے جرائم پیشہ لوگ بھی اب کھل کر سیاسی میدان میں آکر لوگوں کے ہاتھوں میں چند روپئے تھما کر یا کوئی چیز دیکر اُن سے اُن کا ووٹ خریدتے ہیں ،اس طرح اس جمہوری عمل کو تجارت بنا لیتے ہیں جو ہرگز اچھی بات نہیں ۔حقیقی معنوں میں سیاست ایک اہم عبادت ہے جس کے زریعے سے ایک سیاستدان عام لوگوں کی خدمت کر سکتے ہیں۔ بے زبان لوگوں کی آواز بن کر اُن کے ترجمان بن سکتے ہیں اور اُن کو جمہوری حقوق دلاسکتے ہیں،جو آج کل کے دور میں سلب ہو رہے ہیں۔اب جبکہ پورے ملک کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر میں بھی لوک سبھا کے انتخابات ہو رہے ہیں اور دوسرامرحلہ آج ہے جس میں ملک کے کروڈوں ووٹران اپنی حق رائے دہی کا اظہار کر سکتے ہیں اور دنیا کے سب سے بڑے جمہوری پارلیمنٹ کے لئے اپنے نمائندئے منتخب کر سکتے ہیں ۔اس اہم موقعے پر لوگوں کو گھروں سے باہر نکل کر سوچ سمجھ کر اپنا ووٹ بغیر کسی لالچ کے استعمال کرنا چاہئے اور یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ و وٹ کرنے سے میرا کو ئی فائدہ نہیں ہے اور ووٹنگ کے دن کو بطور چھٹی کے طور نہیں منانا چاہئے بلکہ اس دن کوجمہوریت کی بنیاد رکھنے کا دن سمجھنا چاہئے تاکہ آنے والی حکومت اُن کی بہتری اور بھلائی کے لئے کام کر سکے اور ایسے منصوبے عملا ئے جن سے ملک ترقی کی نئی منازل طے کرسکتا ہے اور یہ ملک بھی دیگر ترقی یافتہ ممالک کا مقابلہ ہر محاذ پر کر سکے جو کہ آزادی کے متوالوں کا خواب تھا۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published.