اسرائیل کا ایران پر ’میزائل حملہ‘

اسرائیل کا ایران پر ’میزائل حملہ‘
مانیٹر نگ ڈیسک

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق امریکہ میں بی بی سی کے پارٹنر ادارے سی بی ایس نیوز کو دو امریکی حکام نے بتایا ہے کہ اسرائیل نے ایران پر میزائل داغا ہے جبکہر ایرانی میڈیا کے مطابق اصفہان کی فضا میں تین ڈرونز کو آسمان پر دیکھا گیا جو ملک کا فضائی دفاعی نظام فعال ہونے کے بعد تباہ ہو گئے۔ واضح رہے کہ حال ہی میں ایران کی جانب سے اسرائیل کے خلاف ڈرون اور میزائل حملہ کیا گیا تھا جس کے بعد اسرائیل کی جانب سے جوابی کارروائی کا اعلان کیا گیا تھا۔

اسرائیل اصفہان کو کیوں نشانہ بنانا چاہے گا؟ ’اسرائیلیوں کو آج کے میزائلوں سے زیادہ کل کی جوہری صلاحیت سے خطرہ ہے‘

سابق امریکی معاون وزیر خارجہ مارک کِمِٹ نے بی بی سی سے اصفہان کی اہمیت کے بارے میں بات کی اور بتایا کہ اسرائیل نے اسے حملے کی جگہ کے طور پر کیوں منتخب کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ تربیت اور تحقیق کے حوالے سے اصفہان بہت حد تک ایرانی جوہری پروگرام کا مرکز ہے۔ لہذا یہ ایک ممکنہ جگہ ہے جسے اسرائیل نشانہ بنایا چاہے گا کیونکہ اسرائیلیوں کو آج کے میزائلوں سے زیادہ کل کی جوہری صلاحیت سے خطرہ ہے۔

امریکی حکام نے بی بی سی کے امریکی پارٹنر سی بی ایس کو بتایا ہے کہ ایک اسرائیلی میزائل نے ایران کو نشانہ بنایا ہے، لیکن اس حملے کے متعلق مزید کوئی معلومات نہیں ہیں۔

شام میں ایرانی سفارت خانے پر حملے کے جواب میں ایران کی جانب سے اسرائیل پر ڈرون حملہ کرنے کے چند دن بعد اسرائیل نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایران کے صوبے ایئرپورٹ پر میزائل داغ دیے۔

ایران کی فارس نیوز ایجنسی کے مطابق ایرانی کے صوبے اصفہان کے ایئرپورٹ پر دھماکے کی آواز سنی گئی تھی جس کے بعد پروازیں معطل کر دی گئیں، جب کہ ایرانی فضائی دفاعی نظام کو فعال کر دیا گیا تھا۔

ایرانی میڈیا کے مطابق اصفہان میں سنی جانے والی دھماکوں کی وجہ معلوم نہیں ہے، حالانکہ امریکی نشریاتی ادارے اے بی سی نیوز نے ایک امریکی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل نے ایران پر میزائل داغے ہیں۔

ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق مقامی وقت کے مطابق رات 12 بجکر 30 منٹ پر اصفہان پر تین ڈرون حملے کیے گئے، ایرانی فضائیہ نے تینوں ڈرون مار گرائے، تاہم اب صورتحال کنٹرول میں ہے اور معطل پروازیں بحال کردی گئی ہیں۔

الجزیرہ کے مطابق شام اور عراق میں بھی دھماکوں کی اطلاعات ہیں۔تاہم سرکاری ٹی وی کے مطابق ایرانی فوج کے ایک سینئر کمانڈر سیووش میہندوست نے کہا کہ رات بھر ہونے والے حملے میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔

اصفہانی اسٹریٹجک طور پر اہم صوبہ سمجھا جاتا ہے اور یہاں ملٹری ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ سمیت کئی اہم تنصیبات اور ایرانی جوہری سائٹس موجود ہیں۔

جوہری تنصیبات مکمل طور پر محفوظ ہیں، ایران

ایران کے مقامی میڈیا نے کہا کہ اصفہانی دھماکوں کی آوازیں سننے کے بعد شہر میں جوہری تنصیبات مکمل طور پر محفوظ ہیں۔

ایران کی جانب سے اسرائیل پر ڈرون اور میزائل داغے جانے کے بعد اسرائیل نے گزشتہ ہفتے ایران کو جوابی کارروائی کا وعدہ کیا تھا۔

امریکا اور کئی یورپی ممالک اسرائیل سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ جواب نہ دیں۔

ایران کی وارننگ

دوسری جانب ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے بھی دوٹوک الفاظ میں خبردار کیا تھا کہ اگر اسرائیل نے ایران کو نقصان پہنچایا تو فوری، سخت اور وسیع پیمانے پر سنگین ردعمل ہوگا اور اس کے لیے وہ مزید 12 دن انتظار نہیں کریں گے۔

تجزیہ کار اور مبصرین اسرائیل غزہ جنگ دیگر خطے میں پھیلنے کے خطرات کے بارے میں خدشات کا اظہار کر رہے ہیں۔

غزہ پر اسرائیل کا حملہ اس وقت شروع ہوا جب 7 اکتوبر کو فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا، جس میں اسرائیل کے ایک ہزار 200 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے مسلسل بمباری کے نتیجے میں اب تک 33 ہزار 970 افراد شہید اور 76 ہزار 770 زخمی ہو چکے ہیں۔

ایران کے حمایت یافتہ گروپوں نے لبنان، یمن اور عراق سے حملے شروع کرتے ہوئے فلسطینیوں کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

گزشتہ روز اسی امریکی نشریاتی ادارے اے بی سی نیوز نے دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے ’عید فسح‘ کے مذہبی تہوار کی تعطیلات گزرنے تک ایران پر حملہ نہ کیے جانے کا امکان ہے۔

پسِ منظر: ایران کا اسرائیل پر حملہ

واضح رہے کہ 13 اپریل کی شب ایران نے اسرائیل پر تقریباً 300 ڈرون اور کروز میزائل فائر کیے تھے، جسے آپریشن ٹرو پرامس کا نام دیا گیا ہے۔

حملے میں اسرائیلی دفاعی تنصیبات اور فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ایرانی میڈیا کے مطابق یہ حملہ یکم اپریل کو اسرائیل کے دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کے جواب میں ہے جس میں ایرانی پاسداران انقلاب کے لیڈر سمیت 12 افراد شہید ہوگئے تھے۔

عالمی میڈیا رپورٹس

Leave a Reply

Your email address will not be published.