ہندوستان میں روبوٹ کی مدد سے چھاتی کے کینسر کی نایاب سرجری

ہندوستان میں روبوٹ کی مدد سے چھاتی کے کینسر کی نایاب سرجری

نئی دہلی: میڈیکل کے شعبہ میں بڑی پیش رفت کرتے ہوئے سی کے برلا اسپتال، دہلی نے روبوٹک اسسٹڈ بریسٹ پریزرویشن سرجری کی مدد سے پیچیدہ پستان کے کینسر میں مبتلا دو خواتین مریضوں کا علاج کرکے بڑی کامیابی رقم کی ہے  یہ ہندوستان میں کی جانے والی اب تک کی نایاب قسم کی سرجری ہے، جس میں کینسر میں مبتلا مریضوں کے پستان اور نپل سینسیشن کو محفوظ رکھنے کے لیے اس منفرد تکنیک کی مدد لی گئی۔ سی کے برلا اسپتال، دہلی میںسرجیکل آنکولوجی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مندیپ سنگھ ملہوترا نے ڈا ونچی روبوٹ کی مدد سے مینی مملی اِنویسیو سرجیکل تکنیک روبوٹ اسسٹڈ فنکشن بریسٹ پریزرویشن سرجری (آر اے ایف بی پی ایس) کو سرانجام دیا۔

ڈاکٹر مندیپ سنگھ ملہوترا نے مزیدکہا کہیہ نایاب قسم کی سرجری، جسے روبوٹ اسسٹڈ فنکشنل بریسٹ پریزرویشن سرجری کہا جاتا ہے، ہمارے اسپتال میں لیٹسیمس فلیپ ری کنسٹرکشن کا استعمال کرتے ہوئے کیا گیا ہے۔ اس سرجری میں زیادہ درست تصور فائدہ مند ہے اور چیرپھاڑ کا عمل بھی نمایاں طور پر کم ہوتاہے۔ اس قسم کی سرجری میں ایک روبوٹ کے ذریعے چھاتی میں داخل کیا جاتا ہے تاکہ ٹشو نکال کر پستان کی جلد اور نپل دونوں کو بچایا جا سکے اور اگر ممکن ہو تو چھاتی کی حسیت کو محفوظ رکھا جا سکے۔ اس سرجری کے بعد چھاتی بالکل قدرتی رہتی ہیں اور اس کی حساسیت بھی مکمل طو رپرموجود رہتی ہے۔ چھاتی کی اصل جلد اور نپل کو محفوظ رکھنے سے چھاتی کا احساس ایک جیسا رہتا ہے، اس طرح چھاتیوں کا وہی احساس برقرار رہتا ہے۔ روبوٹ کی مدد سے یہ سرجری بہت آسان ہوجاتی ہے اور جمالیات بھی بہتر ہوتی ہیں۔ خواتین کے لیے کسی بھی عمر میں چھاتی کا کھونا تکلیف دہ ہوتا ہے۔ اس سرجری کی سفارش ان خواتین کے لیے کی جاتی ہے، جو ابتدائی مرحلے میں چھاتی کے کینسر میں مبتلا ہیں جس میں جلدنپل شامل نہیں ہیں اور یہ ان صورتوں میں بھی کارآمد ثابت ہوتا ہے جہاں نیو ایڈجوینٹ کیموتھراپیسسٹمک تھراپی کا اچھا ردعمل رہا ہو۔

انھوں نے کہا کہ ایک 27 سالہ خاتون، جسے علاج کے لیے اسپتال میں داخل کرایا گیا، پیدائش کے چند ماہ بعد ہی اسے اپنیچھاتی میں گانٹھکا احساس ہوا لیکن وہ اسے نظر انداز کرتی رہی ۔وہ ان علامات کو بھی نظر انداز کرتی رہی جو حمل اور دودھ پلانے کے دوران چھاتی میں تبدیلی کی صورت میں ظاہر ہوتی ہیں۔ دریں اثنا، اس کی چھاتی کا کینسر آہستہ آہستہ بڑھتارہا۔خاتون کو نیواڈجوانٹ کیموتھراپی ملی، جو ٹیومر کو زیادہ سے زیادہ ہٹانے میں مدد کرتی ہے، اور اسے ٹارگٹڈ ادویات بھی دی گئیں۔ مریض نے اس علاج پر اچھا ردعمل ظاہر کیا۔ مزید برآں،آر اے ایف بی پی ایس بغیر کسی پیچیدگی کے انجام دیا گیا اور مریضہ سرجری کے بعد تیزی سے رو بہ صحت ہوتی گئی۔ اگرچہ مریضہ ابتدائی طور پر کینسر کے سبب چھاتیوں کو کھونے کے سلسلے میں فکر مند تھی،آر اے ایف بی پی ایس نے نہ صرف چھاتی کو محفوظ رکھا بلکہ اس کی فعالیت اور حساسیت کو بھی برقرار رکھا۔

ڈاکٹر مندیپ سنگھ ملہوترا نے کہا کہ بصورت دیگر 60 کی دہائی کی ایک خاتون کو ابتدائی مرحلے میں پستان کے کینسر کی تشخیص ہوئی لیکن اس کا کینسر ملٹی فوکل تھا یعنی چھاتی میں 3 گانٹھ تھی۔ مریضہچھاتی کے کھونے کے امکان سے پریشان تھی اور سرجری کے بعد اپنی بگڑتی صحت کے بارے میں بھی فکر مند تھی۔ مریضہ کو فوری طور پر جراحی کی ضرورت تھی، جس کی وجہ سے آر اے ایف بی پی ایس ہوا۔ سرجری میں روبوٹک بازو کا استعمال کرتے ہوئے کینسر کے ٹشو کو ہٹانا اور پیچھے سے لیے گئے ٹشو کا استعمال کرتے ہوئے چھاتی کی بحالی شامل تھی، یہ دونوں ایک ہی لیٹرل میمری چیرپھاڑکے ذریعے انجام دی گئی ۔ اس سرجری کے بعد مریض صحت یاب ہو رہی ہے اور صحت مند اور خوشگوار زندگی گزار رہی ہے۔خیال رہے کہ سی کے برلا گروپ، جس کی آمدنی 2.9 ارب ڈالر ہے، ہندوستان کا کمرشیل گروپ ہے۔ 35,000 سے زائد ملازمین کے ساتھ یہ گروپ ملک و بیرون ملک 49 مینوفیکچرنگ سہولیات چلاتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.