جنگلی حیات۔انسان اور مسائل وچیلنجز

جنگلی حیات۔انسان اور مسائل وچیلنجز

وادی کشمیر میں گزشتہ کئی برسوں سے انسان ۔حیوان تصادم آرائیوں میں کافی اضافہ دیکھنے کو ملا ۔جنگلی حیات آبادی والے علاقوں میں آزادانہ طور پر گھوم رہے ہیں اور بیشتر اوقات حیوان کا حیوان سے یعنی (انسان ۔حیوان ) تصادم آرائی ہوتی ہے ۔دونوں اطراف سے نقصان ہوتا ہے ۔حالیہ دنوں میں کئی ایسے واقعات رونما ہوئے جسکی وجہ سے عام لوگوں میں خوف وہراس کی لہر دوڑ گئی ۔سرینگر کے نواحی علاقوں کیساتھ ساتھ سبھی 10اضلاع میں اسی طرح کے مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں ۔معصوم بچے جنگلی حیات کا نوالہ بن رہے ہیں ۔جنگلی حیات کا آبادی والے علاقوں کی جانب رخ کرنے کا سلسلہ یا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے یا اس میں اضافہ ہورہا ہے ،جو کہ انسان اور حیوان دونوں کے لئے کافی پریشان کن اور باعث ِ تشویش ہے ۔ماہرین کہتے ہیں کہ جنگلی حیات کو نہ صرف ماحولیاتی تبدیلیوں بلکہ انسان کے پیدا کردہ انتہائی سنگین خطرات کا بھی سامنا ہے اور اب یہ صورت حال ان کے لیے دو دھاری تلوار کے مترادف ہوتی جا رہی ہے۔ماحولیاتی تبدیلیوں، جیساکہ گلیشیئرز کا پگھلنا، خشک سالی اور جنگلوں میں لگنے والی آگ یا جنگلات کا بے تحاشا طور پر صفایا جیسی وجوہات کے باعث اس ماحول میں رہنے والے جانور اپنی قدرتی رہائش گاہیں چھوڑنے پر مجبور ہیں۔حالیہ دنوں میں تیندوے،ریچھ اور جنگلی بد(سور) سمیت دیگر جنگلی حیات کے شہری علاقوں میں آ جانے کے واقعات شہر سرینگر سمیت وادی کے دیگر اضلاع میں بھی دیکھنے کو ملے، جس کا نتیجہ یا تو ان جانوروں کی موت کی صورت میں نکلا یا پھر انہیں وائلڈ لائف نے اپنی تحویل میں لے لیا۔انسانی عمل دخل جیسے کہ جنگلات کا کٹاو¿ اور جانوروں کے لیے مخصوص علاقوں کے قریب انسانی آبادیوں، انفراسٹرکچر کی توسیع اور سڑکوں کے باعث جنگلی حیات کے لیے جگہ کم پڑتی جا رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق بنیادی طور پر جنگلی حیات کو جو خطرات لاحق ہیں، ان میں سب سے بڑا خطرہ بڑھتی ہوئی آبادی ہے۔ انسانی آبادی بڑھنے سے جانوروں کے لیے جگہ کم ہوتی جا رہی ہے اور ان کی خوراک کا مسئلہ بھی پیدا ہو رہا ہے۔درجہ حرارت بڑھنے سے گلیشیئر پگھلیں گے تو برفانی چیتوں کی نسل متاثر ہوگی، ان کے رہنے کی جگہ کم ہوتی جائے گی اور جب ان کی خوراک کا مسئلہ پیدا ہوگا تو وہ انسانی آبادیوں کی طرف آئیں گے، جس سے وہاں موجود جانوروں کو خطرات لاحق ہوں گے۔‘بین الاقوامی ماہر ین ِ ماحولیات کا کہنا ہے کہ جنگلی حیات کو انسانی رہائش گاہوں، سڑکوں، ٹرانسمیشن لائنوں اور دیگر انفراسٹرکچر کی توسیع اور اس سے منسلک آلودگی جیسے متعدد مسائل کا سامنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی پودوں کی نشوونما کو متاثر کر رہی ہے، اس کا مطلب ہے جانوروں کے لیے خوراک کی کمی اور رہنے کے لیے موزوں جگہوں کا ممکنہ نقصان، جس سے جنگلی حیات ہجرت پر مجبور ہوں گے، لہذا جانوروں کے لیے اہم مسائل میں ان کی رہائش گاہوں کا تقسیم ہونا اور سکڑنا شامل ہے۔جہاں جنگلی حیات کا کئی طرح کے مسائل کا سامنا ہے ،وہیں انسان کو بھی جنگلی حیات کے رُخ کے سبب کئی طرح کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔
جنگلی حیات اور انسان کو درپیش مسائل وچیلنجز سے نمٹنے کے لئے ضروری ہے کہ ایک جامع منصوبہ بندی کی جائے ۔جنگلی حیات کی آماجگاہوں یا قدرتی رہائش گاہوں کو تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت ہے ۔تاکہ آبادی والے علاقوں کی جانب ان کے بے ہنگم رخ کو روکا جاسکے ۔جنگلی حیات کے لئے خوراک کا بندوبست بھی کرنا ضروری ہے اور ان کی نقل وحرکت کو محدود کرنے کے لئے وسیع پیمانے پر کام کرنے اور مشترکہ لائحہ عمل مرتب کرنے کی بھی ضرورت ہے ۔جنگلات میں بے جا انسانی مداخلت کو روکنا ہوگا ۔قدرتی وسائل کے تحفظ کے لئے ٹھوس اور مﺅثر اقدامات بھی لازمی ہے ۔جنگلی حیات اورمحکمہ جنگلات کے فیلڈ عملے کو جدید ترین آلات سے لیس کرنے کی ضرورت ہے ۔ دونوں محکمہ جات کے عملے کو وقت وقت پر تربیت دینے کی بھی ضرورت ہے ،تاکہ وہ مستقبل کے چیلنجز سے بہ آسانی نمٹ سکیں ۔عام لوگوں میں بیداری پیدا کرنے کے لئے آگہی مہمات چلانا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published.