نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور کانگریس کشمیری نوجوانوں کے ہاتھوں میں بندوق تھمانے کے ذمہ دار ہیں: امیت شاہ

نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور کانگریس کشمیری نوجوانوں کے ہاتھوں میں بندوق تھمانے کے ذمہ دار ہیں: امیت شاہ

جموں: وزیر داخلہ امیت شاہ نے کشمیر کے لوگوں کو نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور کانگریس کو ووٹ نہ دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہ پارٹیاں لوگوں کے لئے نہیں بلکہ اپنے اولاد کے لئے کام کر رہی ہیں انہوں کا الزام ہے کہ یہی پارٹیاں جموں وکشمیر میں جعلی انکائونٹر کرانے اور نوجوانوں کے ہاتھوں میں بندوق تھمانے کے ذمہ دار ہیں موصوف وزیر داخلہ نے ان باتوں کا اظہار منگل کے روز جموں کے پلوار علاقے میں ایک بھاری عوامی ریلی سے خطاب کرنے کے دوران کیا۔

انہوں نے نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور کانگریس کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا: ‘میں وادی کے نوجوانوں سے کہنے آیا ہوں کہ یہ جو پرچار کیا جا رہا ہے کہ بی جے پی کشمیر پر قبضہ کرے گی، ہم قبضہ کرنے والوں میں سے نہیں ہیں بلکہ دل جیتنے والوں میں سے ہیں، میں کہنا چاہتا ہوں کہ ہمیں کوئی جلدی نہیں ہے جب آپ کا پیار ملے گا تو یہاں کنول کھل جائے گا لیکن نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور کانگریس کو کبھی ووٹ نہیں دینا کیونکہ فاروق عبداللہ، محبوبہ مفتی اور سونیا گاندھی لوگوں کے لئے نہیں بلکہ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کے لئے کام کر رہے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا: ‘کشمیر کے تحفظ کے نام پر یہ تینوں پارٹیاں کشمیری نوجوانوں کو استعمال کرتی ہیں یہی تین پارٹیاں ہیں جن کے زمانے میں جموں وکشمیر میں زیادہ جعلی انکائونٹر ہوئے اور انہوں نے ہی نوجوانوں کے ہاتھوں میں بندوق تھما دئے’۔

امیت شاہ نے کہا: ‘مودی جی نے جعلی انکائونٹر بھی بند کر دئے، دہشت گردی کو بھی ختم کر دیا اور نوجوانوں کو روزگار دیا’۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کے پشمینہ، دستکاریوں، سیب وغیرہ کو دنیا بھر میں فروغ دیا گیا جس سے لوگوں کا روز گار بڑھ گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی نے جموں و کشمیر میں امن قائم کرکے تعمیر و ترقی کی راہیں ہموار کیں اور آج جو جموں و کشمیر کو نل سے پانی مل رہا ہے تو اب انہیں پائپ سے گیس ملنے والا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مودی جی نے ہی پتھرائو، ہڑتال وغیرہ ختم کر دیا۔

وزیر داخلہ نے فاروق عبداللہ کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا: ‘فاروق عبداللہ کہتے تھے کہ اگر نریندر مودی دس بار بھی وزیر اعظم بن جاتے ہیں تب بھی دفعہ 370 کو ختم نہیں کرسکتے ہیں لیکن مودی جی نے دوسری بار وزیر اعظم بنتے ہی دفعہ 370 کو ہٹایا’۔

محبوبہ مفتی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے انہوں نے کہا: ‘محبوبہ مفتی کہتی تھیں کہ دفعہ 370 ہٹے گا تو ترنگا کو کوئی کاندھا نہیں دے گا لیکن ترنگا ہمیشہ رہنے والا ہے اور آج جموں وکشمیرمیں پوری آن بان اور شان سے لہرا رہا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 ہٹنے سے جموں وکشمیر میں گجر بکروال، او بی سیز اور خواتین کو ریزرویشن ملی ہے اور لوگوں کو اپنے حقوق مل رہے ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ آج جموں وکشمیر میں میلہ ماتا کھیر بھوانی، ماتا ویشنو دیوی اور شری امرناتھ جی کی یاترا آن بان اورشان سے چل رہی ہیں۔

انہوں نے کہا: ‘آج یہاں پاکستان کا نعرہ لگانے کی کوئی ہمت نہیں کر رہا ہے اور اگر یہاں نعرے لگ رہے ہیں بھارت ماتا کی جے کے نعرے لگ رے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر کے بجٹ کو نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کھا جاتی تھی لیکن ہمارے لیفٹیننٹ گورنر بجٹ کی پائی پائی کو زمین پر لا رہے ہیں اور یہاں کورپشن کا خاتمہ ہوا ہے۔

امیت شاہ نے کہا کہ نریندر مودی کے دس سالہ دور حکومت میں ملک میں سب سے زیادہ فائدہ جموں وکشمیر کو ملا ہے۔

انہوں نے کہا: ‘ایک زمانہ تھا جب ایسے جلسے کرنے کا تصور بھی نہیں کیا جاتا تھا، پتھرائو ہوتا تھا، دھماکے ہوتے تھے، پاکستان کی طرف سے ہڑتال ہوتے تھے، لیکن دفعہ 370 کا سایہ ہٹنے کے بعد آج جموں وکشمیر میں دہشت گردی آخری سانسیں لے رہی ہے اور جن نوجوانوں کے ہاتھوں میں پتھر ہوتے تھے آج ان کے ہاتھوں میں لیپ ٹاپ ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ مودی جی کی حکومت میں جموں وکشمیر کو بے شمار فائدے ملے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کو ریل کے ذریعے کنیا کماری سے جوڑا جا رہا ہے اور بی جے پی کے پہلے صدر ڈاکٹر شیاما پرساد مکھر جی کا خواب ‘ایک ودھان، ایک پردھان اور ایک نشان’ شرمندہ تعبیر ہو رہا ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں اے آئی ایم ایس، آئی آئی ایم ایس، آئی آئی ٹی بن رہے ہیں اور اب ملک کے بچے یہاں پڑھنے آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ سوچھیت گڑھ بارڈر کو واگاہ سرحد کے طرز پر تعمیر کیا جائے گا اور ملک بھر سے لوگ وہاں بھی سلامی لگانے کے لئے آئیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ جموں کے سرحدی علاقوں کو بھی جموں شہر جیسا بنایا جائے گا۔

وزیر داخلہ نے لوگوں کو جگل کشور کو ووٹ دینے کی اپیل کی اور کہا کہ جگل کشور شرما کو ووٹ دینے سے نریندر مودی تیسری بار ملک کے وزیر اعظم بن جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے ڈوگروں نے توہین کی جبکہ ہم نے جہاں مہارجہ ہری سنگھ کی جینتی پر سرکاری چھٹی رکھی وہیں ڈوگری زبان کو آٹھویں شیڈول میں شامل بھی کیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.