ہماری کہکشاں میں موجود بلیک ہول کی واضح اور حیران کن تصویر

ہماری کہکشاں میں موجود بلیک ہول کی واضح اور حیران کن تصویر

لندن: سائنسدانوں نے ہماری کہکشاں کے وسط میں واقع بہت بڑے بلیک ہول کی واضح اور حیران کن تصویر جاری کی ہے۔
لندن کالج یونیورسٹی کے ماہرین نے اس تصویر کو جاری کیا ہے جس میں بلیک ہول کے مقناطیسی میدان کے اسٹرکچر کا عندیہ ملتا ہے۔
یہ بلیک ہول زمین سے 27 ہزار نوری برسوں کے فاصلے پر واقع ہے اور سائنسدانوں کی جانب سے اس کی خصوصیات جاننے کے لیے بھی کام کیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل ایم 87 نامی بلیک ہول کے گرد موجود روشنی پر ہونے والی پرانی تحقیقی رپورٹس رپورٹس میں مقناطیسی میدانوں کا انکشاف ہوا تھا اور نئی تحقیق میں ایسا ہی Sagittarius A کے بارے میں بتایا گیا۔
دونوں بلیک ہولز کے حجم میں فرق ہے مگر پھر بھی وہ دیکھنے میں ایک جیسے نظر آتے ہیں۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ مقناطیی میدان بلیک ہولز کے اردگرد موجود گیس اور مادے سے تعلق کے لیے انتہائی ضروری ہوتے ہیں۔
محققین نے کہا کہ ہماری کہکشاں کے قلب میں واقع بلیک ہول کی اولین تصاویر کو دیکھنا بہت پرجوش کر دینے والا تجربہ ہے، ان مشاہدات سے بلیک ہول کے گرد موجود مقناطیسی میدانوں کے بارے میں کافی کچھ معلوم ہوا ہے۔
اس سے قبل مئی 2022 میں عالمی ریسرچ ٹیم ایونٹ ہورائزن ٹیلی اسکوپ (ای ایچ ٹی) کی ٹیم نے اس بلیک ہول کی تصویر جاری کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اس تصویر میں نظر آنے والی روشنی سے بلیک ہول کی طاقتور کشش ثقل کا عندیہ ملتا ہے جو کہ ہمارے سورج سے 40 لاکھ گنا زیادہ ہے۔
اس سے قبل ای ایچ ٹی کی ٹیم نے ہی 2019 میں انسانی تاریخ میں بلیک ہول کی پہلی تصویر بھی جاری کی تھی جو ایک کہکشاں ایم 87 میں واقع ہے۔
خیال رہے کہ کائنات کے اسراروں میں سے ایک اسرار بلیک ہول بھی ہے جسے جاننے اور سمجھنے کے لیے سائنسدان تگ و دو میں لگے رہتے ہیں۔
بلیک ہول کائنات کا وہ اسرار ہے جسے کئی نام دیے گئے ہیں، کبھی اسے ایک کائنات سے دوسری کائنات میں جانے کا راستہ کہا جاتا ہے تو کبھی موت کا گڑھا۔
کوئی بھی ستارہ بلیک ہول اس وقت بنتا ہے جب اس کے تمام مادے کو چھوٹی جگہ میں قید کردیا جائے۔ اگر ہم اپنے سورج کو ایک ٹینس بال جتنی جگہ میں مقید کردیں تو یہ بلیک ہول میں تبدیل ہوجائے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.