کیوں نہ مل کر افطار کریں

کیوں نہ مل کر افطار کریں

رمضان المبارک اللہ تعالیٰ کی رحمت و بخشش اور مغفرت کا مہینہ ہے۔ خوش قسمت ہیں ،وہ لوگ جن کو اس مبارک و مقدس مہینہ میں روزہ و عبادت کے ذریعہ خدا کو راضی کرنے کی توفیق ہو ئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سابقہ امتوں کی طرح امت محمدیہﷺ پر بھی روزے فرض کیے تاکہ یہ اس کے ذریعہ تقویٰ و پرہیز گاری حاصل کرے، یہ وہ مبارک مہینہ ہے کہ جس میں اللہ تعالیٰ نفل کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کا ثواب کم از کم ستر گنا بڑھا دیتے ہیں، اس مہینہ میں امت محمدیہﷺ کیلئے جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں۔الغرض یہ کہ اس مہینے میں جو بھی نیک کام کئے جاتے ہیں ،اُن کا اجر اللہ تعالیٰ بلند ترین سطح پر رکھا ہے ۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ رمضان کا اجر وہخود دیں گے ۔ماہ ِ رمضانمیں خاص بات یہ ہے کہ انفرادی اور اجتماعی سطح پر افطاری کا اہتمام کیا جاتا ہے،جو کہ باعث برکت ہے۔گھروں پر اہل محلہ ، عزیز و اقارب کے لیے افطار کے لیے پروگرام کیے جاتے ہیں۔اس مہینے میں درس قرآن ، درس حدیث ، رمضان کے فضائل پر لیکچر کے لیے اہتمام کیا جائے ، اجتماعی دعا کرائیں، دعا وہ اظہار بندگی ہے کہ جو اللہ پاک کو بہت زےادہ پسند ہے اور دعا کبھی رائےگاں بھی نہیں جاتی مگر اسلام میں بہ وقت افطار روزہ دار کی دعابہت زےادہ اہمیت کی حامل ہے۔

اسلام رمضان المبارک میں اِیمان والوں کو ایک دوسرے سے مضبوط تعلقات استوار کرنے کے لئے خوبصورت پیکج عطاکرتا ہے۔بتاےا جاتا ہے کہ جو اِیما ن والا اپنے دوسرے اِیما ن والے بھائی کا روزہ اِفطار کروائے گا‘ اسے تین اِنعامات ملیں گے، بخشش کا پروانہ، دوزخ سے آزادی کا سرٹیفیکیٹ اورروزے دار جتنا ثواب اور یہ پیکج صرف اَمیروں کو ہی نہیں عطا فرمایا گےابلکہ غرباءپر بھی کرم فرمایا ہے کہ اگر کوئی غریب آدمی دودھ کے ایک گھونٹ‘ ایک کھجور یا پانی کے ایک گھونٹ سے روزہ اِفطار کرائے گا‘ اسے بھی اِنہی انعامات سے نوازا جائے گا، یہ دراصل روزہ کی برکت سے بہن‘ بھائیوں اور قرابت داروں کے تعلقات کی مضبوطی اور ایک دوسرے سے محبت اور پیار کے بندھن کو مضبوط کرنے کا خوبصورت پیکج عطا فرمایا ہے۔

روزہ ہمیشہ کھجور سے افطار کیا جائے، اگر کھجور میسر نہ ہو تو پھر پانی سے افطار کر لے کیونکہ پانی پاک کرنے والا ہے“ کھجور اور پانی سے افطاری کو پسند کیا گیا ہے کہ اگر آپ کوئی اہتمام کرنے کی سکت نہیں رکھتے تو بے شک آپ کھجور یا پانی سے ہی کسی کا روزہ افطار کروادےں۔ اللہ پاک آپ کو بھی وہی اجرءعطاءفرمائے گا۔ ایک رواےت ہے کہ جو شخص اِفطاری اور نماز کی اَدائیگی کے بعد روزہ دار کو خوب پیٹ بھر کر کھانا کھلائے گا ،اس کو ایسی نعمت سے نوازا جائے گا، جو قیامت کے ہولناک اور خوفناک وقت کے لئے اِنتہائی ضروری ہے، وہ نعمت مبارکہ یہ ہے کہ جو کسی روزے دار کو خوب پیٹ بھر کھانا کھلائے گا، رمضان المبارک کا پہلا عشرہ جاری ہے۔ابھی بھی وقت ہے کہ ہم اس انعام الٰہی کو حاصل کرنے کے لئے تھوڑی سی ہمت کر لیں، یہ ضروری نہیںکہ دس بیس اور سو پچاس روزے داروں کی اِفطاری کروائی جائے تو اِفطاری ہو گی بلکہ ایک روزہ دار کی اِفطاری پر بھی اِتنا ہی انعام ہے۔عصر حاضر میں افطار پارٹیوں کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔تاہم افطار پارٹیوں کو نمائش کا ذریعہ بنایا جاتا ہے ۔لہٰذاافطار پارٹیوں کو کھانے پینے کی نمائش کی بجائے خدا کی خوشنودی کی خاطر مخلوق کی خدمت کے لئے وقف کیا جائے تو خدا کی رضا اور بندوں کی دعا لی جا سکتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.