کشمیر کی روایتی فرقہ وارانہ ہم آہنگی ، ملی یگانگت اور بھائی چارے ناگزیر:میرواعظ

کشمیر کی روایتی فرقہ وارانہ ہم آہنگی ، ملی یگانگت اور بھائی چارے ناگزیر:میرواعظ

سرینگر:  اگست 2019 کے بعد تقریباً پانچ برسوں کے بعدپہلی بار ماہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں میر واعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کو تاریخی جامع مسجد سری نگر میں مجلس وعظ و تبلیغ کی قیادت کرنے کی اجازت دی گئی۔
نماز جمعہ سے قبل ایک بھاری دینی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جناب میرواعظ نے کشمیر کی روایتی فرقہ وارانہ ہم آہنگی ، ملی یگانگت اور بھائی چارے کے ماحول کو قائم رکھنے کیلئے کشمیر کی جملہ دینی ، سماجی یا سیاسی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ ذاتی اور تنظیمی مفادات سے بالاتر ہو کر یہاں کے عوام کے درمیان اتحاد و اتفاق کے ماحول کو فروغ دینے کیلئے کام کریں۔
جناب میرواعظ نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم من حیث القوم اپنا محاسبہ کریں اور دیکھیں کہ ہم کہاں پر کھڑے ہیں۔ مساجد ،خانقاہوں اور امام باڑوں کے منبر و محراب کو ایک دوسرے پر تنقید کا نشانہ بنانے کیلئے استعمال کرنے اور ذاتی مفاد کے بجائے اجتماعی مفاد کو ترجیح دینا ہی وقت کا ناگزیر تقاضا ہے اور اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم بنیادی ، انسانی، اخلاقی اور مذہبی اصولوں اور اقدار پر عمل کرکے امن اور بھائی چارے اور رواداری کے ماحول کو فروغ دیں۔
جناب میرواعظ نے نوجوان نسل کو قوم کا اثاثہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے نوجوانوں میں صلاحیتوں کی کمی نہیں ہے اور ایک منصفانہ اور رواداری سے بھر پور سماج کی تعمیر کیلئے انہیں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہوگا ۔


جناب میرواعظ نے کشمیر اور کشمیر سے باہر کی ریاستوں میں سالہا سال سے مقید ہزاروں کشمیری سیاسی قیدیوں کو رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے پیش نظر خیر سگالی کے جذبے کے تحت رہا کرنے کی اپیل کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا کہ برسہا برس سے جیلوں میں مقید یہ قیدی بہت خستہ حالت میں زندگی بسر کررہے ہیں اور دور دراز مقامات پر مقید ہونے کی وجہ سے ان کے رشتہ داروں کو بھی ان قیدیوں کے ساتھ ملاقات کرنے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
جناب میرواعظ نے رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں بجلی کی حد سے زیادہ قلت اور اس ضمن میں لوگوںکی مشکلات کو باعث تشویش قرار دیتے ہوئے ریاستی انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ سردی کے ان دنوں میں بہتر طور عوام کو بجلی کی سہولیات بہم رکھ سکتے تھے اور اگر حکام ہزاروں کروڑوں روپے دوسرے پروجیکٹوں پر خرچ کرسکتے ہیں تو بجلی کے نظام کو کیوں ٹھیک نہیں کیا جاسکتا ؟لیکن افسوس کا مقام ہے کہ اس مقدس مہینے میں بھی جہاں لوگوں کو کئی ان گنت مشکلات کا سامنا ہے وہیں بجلی کٹوتی کا شیڈول عوام کیلئے سوہان روح بنا ہوا ہے۔
جناب میرواعظ نے رمضان المبارک میں اشیائے ضرویہ میں بڑھتی ہوئی قیمتیں اور اس ضمن میں ریاستی انتظامیہ کی غفلت شعاری کو حد درجہ افسوسناک قرار یتے ہوئے کہا کہ اس مقدس مہینے میں ضروری اشیاءکی چیزوں کے داموں میں کمی لائے جائے اور مساجد اور باقی عبادتگاہوں میں آنے والے زائرین کیلئے آمدو رفت اور عبور ومرور کو آسان بنایا جائے۔
جناب میرواعظ نے عوام الناس سے اپیل کی کہ یہ مہینہ عبادات اور مساوات کا مہینہ ہے اور ہم سب کو چاہئے کہ بحیثیت مسلمان اپنے اندر خلوص اور باہمی رواداری اور ایک دوسرے کی اعانت کا جذبہ پیدا کریں تاکہ اس عمل سے اپنے رب کو راضی کر سکیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.