خوشحال جموں کشمیر اور وزیر اعظم کا دورہ

خوشحال جموں کشمیر اور وزیر اعظم کا دورہ

خوشحال جموں کشمیر ’امن اور ترقی کی نئی تصویر ‘ کا نعرہ بلند ہونے کے درمیان وزیر اعظم نریندرا مودی آج یعنی سات مارچ کو 2019کے بعد پہلے دورے پر وارد ِکشمیر ہورہے ہیں ۔دفعہ 370کی تنسیخ کے بعد یہ وزیر اعظم کا پہلا دورہ کشمیر ہے ،جو انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔اس دورے کے دوران وزیر اعظم کئی طرح کے تعمیراتی پروجیکٹوں کا افتتاح کریں گے اور کئی پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد بھی رکھیں گے ۔وزیر اعظم کے دورے کے حوالے سے شیڈول ترتیب دیا گیا ہے ۔وزیر اعظم کا دورہ تاریخی بخشی اسٹیڈیم تک محدود رہے گا ۔تاہم کور کمانڈر ہیڈ کواٹر سرینگر میں وہ سیکیورٹی کی ایک جامعہ جائزہ میٹنگ کی صدارت کریں گے۔وزیر اعظم اپنے دورے کے دوران ملک کے لئے مربوط جامعہ زرعی ترقی پر مبنی پروگرام کا افتتاح کریں گے اور اسے ملک کے کسانوں کے نام کریں گے ۔دورے کی خصوصیات میں 65ہزار کروڑ اقتصادی پاﺅر ہاﺅس ،جموں وکشمیر میں زرعی تبدیلی کے لئے 5ہزار013کروڑ ، زعفران ،باسمتی ، راجماش ،ٹراﺅٹ ،میپ اور سبزیوں کی صنعت کو فروغ دینے اور مزید مضبوط بنانے کے لئے پیکیج ،سپر ریچارج ایگریکلچر ، 2.5لاکھ کسانوں کے لئے سکل ڈیولپمنٹ ، 2ہزارکسان خدمت گھروں ’سینٹرز‘(ڈیجیٹل سپورٹ اینڈ مارکیٹ )وغیرہ شامل ہے ۔

وزیر اعظم کے دورے کے حوالے سے جہاں جموں وکشمیر کی انتظامیہ نے اپنی سطح پر انتظامات کئے ہیں ،وہیں پارٹی لیڈرشپ اور کارکنان میں کافی جوش وخروش دیکھنے کو مل رہا ہے ۔دارالحکومت سرینگر میں سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے ہیں جبکہ پورے شہر کو پارٹی اور قومی پرچموں سے سجایا گیا ہے ،یوں پرچموں کی بہار دیکھنے کو مل رہی ہے ۔گوکہ جموں وکشمیر کی بعض علاقائی سیاسی پارٹیوں کا ماننا ہے کہ وزیر اعظم نریندرا مودی کے دورے کے حوالے سے عام لوگوں کی امیدیں وابستہ نہیں ہیں ۔تاہم عام لوگوں کو امیدیں ہیں کہ اپنے دورے کے دوران وزیر اعظم نریندر ا مودی اہلیان کشمیر کے لئے راحتی پیکیج کا اعلان کریں گے ،جو گزشتہ تین دہائیوں کے نا مساعد حالات کی بھٹی میں جھلس چکے ہیں اور یہاں ہر ایک شعبہ بری طرح سے متاثر ہوچکا ہے ۔سرکاری عارضی ملازمین کوامید ہے کہ اُن کی ملازمتوں کا معاملہ حل ہوگا ۔شعبہ سیاحت سے جڑے افراد کی بھی امیدیں اس دورے سے وابستہ ہیں اور لوگوں کو بھی امیدیں ہیں ۔

وزیراعظم کے دورے کے حوالے سے شہر کو سجایا جارہا ہے ۔جب بھی ایسی کسی شخصیت کا دورہ کشمیر ہوتا ہے ،تو انتظامیہ پوری طرح سے متحرک ہوجاتی ہے ۔وزیراعظم کا دورہ خوش آئندہ ہے ،لیکن عام لوگوں کو راحت پہنچا نا انتظامیہ اور حکام کی ذمہ داری ہے ۔پبلک ٹرانسپورٹ کو بند کرنا اور عام لوگوں کو تکلیف پہنچا نا صحیح منصوبہ بندی نہیں کہلائی جاسکتی ہے۔وزیر اعظم کو سیکیورٹی فراہم کرنا سیکیورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے ،لیکن عوام کو مشکلات کے بھنور میں ڈالنا صحیح نہیں ۔امید ہے کہ اگلی مرتبہ اس کا سد باب کیا جائےگا ۔مرکزی حکومت کو جموں کشمیر کے شعبہ صحت ،تعلیم ،کھیل کود ،دستکاری پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے ۔بنیادی ڈھانچے کی توسیع وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ہنر مندوں ،فنکاروں اور پسماندہ طبقوں کی خوشحال کے لئے اقدامات ناگزیر ہے ۔بیورو کریسی کو جوابدہ بنا نا ہوگا اور انتظامیہ کی شفافیت میں مزید نکھار لازمی ہے ،تاکہ عام لوگوں کے روزمرہ کے مسائل کا ازلہ ہوسکے اور مرتب اسکیموں کا فائدہ زمینی سطح پر عام لوگوں کو حاصل ہوسکے ۔وزیر اعظم کا یہ دورہ خوشحال جموں کشمیر اور امن وترقی کی نئی تصویر کو کس سانچے میں ڈھالے گا ،یہ دیکھنا انتہائی دلچسپ ہو گا ۔کیوں کہ یہ دورہ پارلیمانی انتخابات سے قبل ہورہا ہے ۔مشورہ یہی رہے گا یہ دورہ پارٹی یا انتخابی مفادات تک محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ وزیر اعظم کا دورہ وزیر اعظم کا دورہ ثابت ہو نا چاہیے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.