آمد ِ رمضان ۔۔۔۔

آمد ِ رمضان ۔۔۔۔

کسی کے آنے کی آمد عام طور پر خوش گوار ہوتی ہے اور اس کے استقبال کی تیاریاں بھی بڑے پیمانے پر کی جاتی ہیں۔اب یہ الگ بات ہے کہ وہ آنے والا کون ہے اور اس کی تیاریاں کیسے کی جائیں۔فی الوقت ہم رمضان المبارک کی بات کر رہے ہیں اور اس کی آمد نہ صرف ایک مسلمان کے لیے بلکہ امت مسلمہ کے علاوہ دنیا کے ہر فرد کے لیے عالمی پیمانے پر خیر و برکت کا باعث ہوتی ہے۔ماہ رمضان نزولِ قرآن کا مہینہ ہے۔ تقویٰ و پرہیزگاری، ہمدردی و غمگساری، محبت و الفت، خیر خواہی و خدمت خلق، راہ خدا میں استقامت و جذبہ حمیت اور جذبہ اتحاد، اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے بے انتہا لو لگانے کا مہینہ ہے۔ لہٰذا اس کے استقبال کے لیے ہمیں اپنے اندر ان صفات کو پیدا کرنے کی تیاری کرنی ہوگی جن صفات کی جانب ماہِ رمضان ہماری توجہ مبذول کراتاہے۔ہم جانتے ہیں کہ رمضان المبارک میں قرآن نازل ہوا، روزے فرض ہوئے، جنگ بدر پیش آئی، شب قدر رکھی گئی، فتح مکہ کا واقعہ پیش آیا۔ اس کے تینوں عشروں کو مخصوص اہمیت دی گئی، پھر اس ماہ میں زکوٰة، انفاق اور فطرانے کا اہتمام کیا گیا۔ نتیجتاً ماہِ رمضان المبارک کی عبادات کے درجات بہت زیادہ بلند کر دیے گئے۔ ضروری ہے کہ ہم اس ماہ کی حیثیت کے شایانِ شان اس کا استقبال کریں۔ قبل اس کے کہ رمضان کی آمد آمد ہو، ہم اپنے ظاہر و باطن کو اس کے لیے یکسو کر لیں۔
رمضان المبارک تمام مہینوں کا سردار مہینہ ہے۔ اس مہینے کے فیوض و برکات کا احاطہ کرنا ایک عام انسان اور مسلمان کی استعداد سے باہر ہے کیونکہ اللہ رب العزت کا فرمان ہے۔ روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کا اجر دینے والا ہوں۔ جب بھی رمضان المبارک کا چاند نظر آتا حضور نبی اکرم ﷺ کا چہرہ مبارک خوشی و طمانیت سے جگمگا اٹھتا۔ آپﷺ کی رمضان المبارک کے مہینے میں عبادت و ریاضت میں اضافہ ہو جاتا اور آپﷺ قرآن مجید کی بکثرت تلاوت فرمایا کرتے۔عام مہینوں کی نسبت صدقات وخیرات کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔روزے کی حالت سے بھوک اور پیاس پر کنٹرول سے طبیعت میں تحمل ،صبر و برداشت اور بردباری پیدا ہوتی ہے۔ روزہ انسان کو دین سے جوڑتا ہے اور اس کا آخرت اور اللہ کے انعام و اکرام کے وعدوں پر ایمان میں پختگی آتی ہے۔ روزہ سے تقویٰ و طہارت پیدا ہوتی ہے جو ایک کامیاب مسلمان اورمومن کے لئے ناگزیر ہے۔
انسان کی روحانی تسکین بہت کم چیزوں سے ہوتی ہے مگر روزہ ایک ایسا عمل ہے جس سے اس کے قلب وذہن اور روح کو طمانیت اور راحت میسر آتی ہے۔ روزے کے طبی فوائد بھی مسلمہ ہیں۔ کم کھانے، کم سونے کی وجہ سے انسان صحت میں حیرت انگیز بہتری آتی ہے۔ نظام انہضام درست ہوتا ہے۔24گھنٹوں کے ایک مخصوص اوقات کارمیں بھوکا رہنے کے باوجود انسانی جسم پر کمزوری غلبہ حاصل نہیں کرتی۔ ماہرین طب اس بات پر متفق ہیں کہ معدے اور جگر کو آرام میسر آنے کی وجہ سے پوری انسانی باڈی ’ری ٹیون‘ہو جاتی ہے اور نظام انہضام اور دیگر اعضائے رئیسہ متحرک و فعال ہو جاتے ہیں۔ روزہ جسم کی اضافہ چربی کو پگھلاتا ہے اور وزن کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جدید تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ روزہ انسان کی جلد اور بینائی کو بہتر کرتا ہے۔روزہ رکھیں اور اپنے بچوں کو بھی اس کے لئے تیار کریں ۔تبدیلی کا مہینہ دستک دینے جارہا ہے ،ہم اگر اپنی زندگی میں تبدیلی لائیں گے ،یقیناً ہماری زندگی پرسکون اور خوشگوار بن جائیں گی ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.