سوشل میڈیا پرفعل کردار ادا کرنے کو تیار خواتین

سوشل میڈیا پرفعل کردار ادا کرنے کو تیار خواتین
تحریر: جیوتی
پوجا ایک 31 سالہ خاتون ہیں۔ وہ دہلی کے اتم نگر علاقے میں اپنے شوہر اور دو بیٹوں کے ساتھ کرائے کے مکان میں رہتی ہیں۔ ان کی خواہش ایک خود مختار اور خود انحصار عورت بننا تھی۔ انہوں نے چار سال قبل ٹیلرنگ سیکھی تھی اور اب وہ گھریلو کام کاج کے ساتھ ساتھ خود انحصاری حاصل کرنے کے لیے بھی سلائی کا کام کرتی ہین۔ ایک دن انہوں نے اپنے فون مین یوٹیوب پر ایک ویڈیو دیکھی جس میں اپنا یوٹیوب چینل بنانے کے بارے میں معلومات دی گئی تھیں۔ پوجا یہ بھی چاہتی تھی کہ لوگ اس کی سلائی کی مہارت اور ہنر کو جانیں۔ تین سال قبل اس نے یوٹیوب پر”پوجا ولاگ جئے ماتا دی“ کے نام سے اپنا چینل بنایا۔ اس کام میں ان کے بیٹے نے بہت مدد کی۔ اس چینل پر پوجا نے سلائی اور کٹنگ سے متعلق معلومات شیئر کیں۔ جسے خواتین کی جانب سے بھی کافی پسند کیا جانے لگا۔تاہم پوجا کو ابتدائی مرحلے میں کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے سسرال والوں کو اس کا ویڈیو بنانا پسند نہیں تھا۔ جس کی وجہ سے ان کا یوٹیوب چینل ایک بار ان کے اپنے گھر والوں نے ڈیلیٹ کردیا تھا جس میں انہوں نے اپنی 28 ویڈیوز شیئر کی تھیں۔ لیکن پوجا نے ہمت نہیں ہاری اور ایک بار پھر یوٹیوب پر اپنے کام سے متعلق ویڈیوز اپ لوڈ کرنا شروع کر دیں۔ ویڈیو بنانا اور سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنا پوجا کے لیے ایک نیا تجربہ تھا۔ تاہم گھریلو کام کے ساتھ ساتھ ان کے لیے ویڈیوز بنانا اور ایڈٹ کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنا بہت مشکل تھا۔ وہ کہتی ہیں کہ پہلے وہ کیمرے کے سامنے آنے سے خوفزدہ اور گھبراتی تھیں۔ لیکن آہستہ آہستہ اپنے اعتماد اور عزم کے ساتھ انہوں نے اپنی روزمرہ کی زندگی کی ویڈیوز اور سلائی کی ترکیبیں شیئر کرکے ایک خاص سامعین تیار کیا۔ آج ان کے یوٹیوب چینل پر 5000 سبسکرائبرز ہیں اور ان کا یوٹیوب چینل ان کے لیے آزادی اور خود انحصاری کا ذریعہ بن گیا ہے۔
پوجا کہتی ہیں کہ ”سوشل میڈیا نے مجھے جینا سکھایا ہے کیونکہ مالی مجبوریوں اورسسرال میں خاندانی جھگڑوں کی وجہ سے میں کافی تنہا محسوس کرتی تھی۔ لیکن یوٹیوب پر ویڈیوز پوسٹ کرنے سے مجھے خوشی ہوتی ہے۔ اس نے مجھے نہ صرف بااختیار بنایا ہے بلکہ مجھے مالی طور پر بھی مضبوط بنایا ہے۔ اب میں خود کماتی ہوں۔ مجھے کسی پر انحصار ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔“ اس حوالے سے ان کے شوہر سنی پانڈے کا کہنا ہے کہ ”پوجا کو بااختیار بنانے میں ڈیجیٹل دنیا کا بھی اہم کردار ہے۔ پہلے میں بھی اپنے گھر والوں کے دباؤ کی وجہ سے اس کا ویڈیو اپلوڈ کرنے پر اعتراص کرتا تھا۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مجھے احساس ہوا کہ وہ کوئی غلط کام نہیں کر رہی تھی بلکہ اپنی صلاحیتوں کو دنیا میں متعارف کروا رہی تھی۔ وہ سلائی میں ماہر ہے۔ جس کے لئے وہ یوٹیوب کا استعمال کرتی ہے۔ اب میں اسے ایسا کرنے سے نہیں روکتا ہوں ۔“پوجا ہمارے معاشرے کی ایک مثال ہے۔ جس نے خود کو ان تمام لوگوں کی جماعت میں شامل کیا جو آج ڈیجیٹل خواندہ بن کر اپنی زندگی کو ایک نئی سمت دے رہے ہیں۔
 یہ صرف پوجا کی کہانی نہیں ہے۔ ایسی کئی کہانیاں آج ہمارے اردگرد دیکھی جا سکتی ہیں۔ لیکن اس کے باوجود حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان میں مردوں اور عورتوں کے موبائل فون اور انٹرنیٹ کے استعمال میں بہت بڑا صنفی فرق ہے۔ گلوبل موبائل انڈسٹری ایسوسی ایشن کی جانب سے شائع کردہ موبائل جینڈر گیپ رپورٹ 2022 میں مردوں اور عورتوں کے درمیان موبائل اور انٹرنیٹ کے استعمال سے متعلق الگ الگ ڈیٹا جاری کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارت میں 81 فیصد مرد اور 70 فیصد خواتین موبائل فون استعمال کرتی ہیں، جس میں 11 فیصد کا فرق ہے، جب کہ موبائل انٹرنیٹ کے استعمال کی صورت میں یہ فرق مزید گہرا ہو جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جہاں 52 فیصد مرد موبائل پر انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں وہیں صرف 31 فیصد خواتین کو موبائل انٹرنیٹ تک رسائی حاصل ہے۔
اس فرق کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ خواتین اور نوعمر لڑکیوں کے پاس ڈیجیٹل خواندگی اور ڈیجیٹل آلات کے استعمال کا علم نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے یہ طبقہ ڈیجیٹل آلات کے ساتھ آرام دہ اور جڑا ہوا محسوس نہیں کرتاہے۔ جبکہ ایک عورت کے ہاتھ میں اسمارٹ فون نہ صرف اسے اور اس کے خاندان کو بلکہ اس کی پوری کمیونٹی کو تعلیم اور بااختیار بنانے میں اہم کردارادا کرسکتی ہے۔ ڈیجیٹل آلات کا صحیح استعمال کر کے خواتین اپنی منفرد صلاحیتوں کا ادراک کرسکتی ہیں۔ یہ ہمیں دکھاتا ہے کہ کسی بھی صورت حال میں جوش و خروش، جدوجہد، اور ترقی کی طرف مثبت قدم اٹھانا ممکن ہے۔ ڈیجیٹل آلات کا صحیح استعمال کسی بھی عورت کو اپنے خوابوں کی تکمیل اور بااختیار بننے میں مدد دے سکتا ہے۔ اس میں سوشل میڈیا ایک طاقتور ٹول ہے جو آزادی اور خوشحالی کی طرف قدم بڑھانے میں ان کا مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
 بہرحال، اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ ڈیجیٹلائزیشن خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے مختلف مواقع فراہم کرتی ہے۔ معلومات فراہم کرتا ہے اور صحت کی دیکھ بھال، تعلیم، سماجی تحفظ، مالیات، معذوری اور معاش جیسے حقوق اور فوائد تک رسائی کے ذریعے کمیونٹیز کو بااختیار بنانے کے لیے فلاحی اسکیموں کی فراہمی میں سہولت فراہم کرتا ہے۔ ڈیجیٹل خواندگی آج کے معاشرے کا ایک لازمی حصہ بن چکی ہے، جس کی اہمیت کو ہندوستان کے ساتھ ساتھ دنیا کے ہر ملک کو بھی محسوس ہورہا ہے ۔ ہر شخص کا خواندگی ہونا ضروری ہے لیکن اس وقت ڈیجیٹل خواندگی عام خواندگی سے زیادہ اہم ہو گئی ہے کیونکہ آج دنیا کا ہر فرد کسی نہ کسی طریقے سے ایک دوسرے سے رابطے میں ہے، اس کی وجہ ڈیجیٹل، تکنیکی ترقی اور انٹرنیٹ. ڈیجیٹل خواندگی موجودہ اور مستقبل کی بڑھتی ہوئی معیشت اور روزمرہ کی زندگی میں سب سے بڑا کردار ادا کر رہی ہے اور ادا کرے گی۔ بہت جلد دنیا مکمل طور پر ڈیجیٹل پر منحصر ہو جائے گی، اس وقت اس کے سامنے سب سے بڑا چیلنج ڈیجیٹل خواندگی ہو گا۔ ایسے میں اس کی اہمیت کو سمجھنا ہمارے لیے ضروری ہے۔یہ وقت کی ضرورت ہے کہ اسے خواتین اور نوعمر لڑکیوں تک رسائی کو آسان بنانے کی کوشش کی جائے کیونکہ نصف آبادی کو نظر انداز کرکے مکمل طور پر ڈیجیٹل دنیا کا تصور کرنا ناممکن ہے۔ یہ مضمون سنجوئے گھوش میڈیا ایوارڈ 2023 کے تحت لکھا گیا ہے۔
(چرخہ فیچرس)

Leave a Reply

Your email address will not be published.