نئی دہلی : وزیر اعظم نریندر مودی نے کانگریس پر ملک کی حالت زار اور بدعنوانی کی تعریف کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ اپوزیشن کے ‘نامداروں’ کے طعنے سنتے رہیں گے لیکن کامداروں کے ساتھ ملک کو آگے لے جانے اور بدعنوانی سے لڑنے میں مصروف رہیں گے۔
پارلیمنٹ میں صدر کے خطاب پر تقریباً 14 گھنٹے طویل بحث کا جواب دیتے ہوئے مسٹر مودی نے کانگریس پر سخت حملہ کیا۔ سترہویں لوک سبھا میں وزیر اعظم کی یہ آخری تقریر تھی۔ مسٹر مودی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اگلے لوک سبھا انتخابات میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کو 400 سے زیادہ سیٹیں ملیں گی لیکن بی جے پی کو 370 سیٹیں ضرور ملیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے لوگوں کو پنڈت جواہر لال نہرو اور کانگریس کی غلطیوں کی بھاری قیمت چکانی پڑی ہے اور ہم اسے درست کرنے کے لیے کام کرتے رہیں گے کیونکہ ہمارے لیے ‘قوم سب سے پہلے’ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہندوستان کے لیے ایک بڑا اور نئے اعتماد کے ساتھ آگے بڑھنے کا موقع ہے۔ اس کے لیے ہم کندھے سے کندھا ملا کر آگے بڑھنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’یہ نامدار لوگ جو بھی کہیں، کامداروں کو سننا پڑتا ہے۔ ہم سنتے رہیں گے اور ملک کو آگے لے کر جاتے رہیں گے۔
اس سے پہلے انہوں نے کہا کہ آج اپوزیشن کی حالت کے لئے کانگریس پارٹی سب سے بڑی قصوروار ہے۔ کانگریس کے پاس اچھی اپوزیشن بننے کا بہت بڑا موقع تھا، لیکن 10 برسوں میں وہ اس ذمہ داری کو نبھانے میں ناکام رہی۔ کانگریس کی ذہنیت نے ملک کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ کانگریس کو ملک کی طاقت پر کبھی یقین نہیں تھا، اس کے لیڈر خود کو حکمران سمجھتے تھے اور عوام کو کم تر سمجھتے رہے تھے۔
مسٹر مودی نے اپنے خطاب میں کانگریس کو بقیہ اپوزیشن بنانے کی کوشش کی۔ مودی کا سارا نشانہ کانگریس پر تھا اور وہ علاقائی پارٹیوں پر نرم نظر آئے۔ انہوں نے نہ صرف کانگریس پر اپوزیشن کی ذمہ داری نبھانے میں ناکام ہونے کا الزام لگایا بلکہ یہ بھی کہا کہ اپوزیشن میں جو ہونہار لوگ تھے انہیں بھی ابھرنے نہیں دیا گیا۔ مودی نے کانگریس اور انڈیا اتحاد کے شراکت داروں کے درمیان جھگڑے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ اگر وہ اپنے کنبہ میں ایک دوسرے پر بھروسہ نہیں کرتے ہیں تو وہ ملک پر کیسے بھروسہ کریں گے۔ مسٹر مودی نے پارلیمنٹ میں اقربا پروری پر سخت حملہ کیا۔ پہلی بار انہوں نے اپوزیشن کے اس الزام کا بھی جواب دیا کہ بی جے پی میں کئی کنبہ کے لوگ ہیں۔ مسٹر امیت شاہ یا مسٹر راج ناتھ سنگھ کے بیٹوں کے بارے میں اپوزیشن بی جے پی پر الزام لگاتی رہی ہے کہ بی جے پی کو اس کی کنبہ پروری نظر نہیں آتی۔
