وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے اپنے دور ئہ جموں کے بعد نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے واضح کیاہے کہ ملک کے فوجی جوانوں پر اگر کوئی بُری نظر ڈالے تو ملک کی حکومت اور عوام یہ ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ملک کی فوج وطن کی رکھوالی کے ساتھ ساتھ ضرورت پڑنے پرملک کے عوام کی مدد بھی کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جنگ جیتنا ہمارا مقصد ہے اور دشمن سے مقابلہ کرتے وقت فوجی جوان اس بات کا خیال رکھیں کہ ملک کے کسی شہری کو تکلیف نہ پہنچے۔جموں کے راجوری ضلع میں گزشتہ دنوں ملی ٹنٹ حملے کے دوران چار فوجی جوان از جان ہوگئے تھے جس کے بعدملی ٹنٹوں کے خلاف آپریشن شروع کیا گیا جو تا دم تحریر جاری ہے۔ اس آپریشن کے دوران ایک ویڈیو کلپ وائر ل ہوئی تھی، جس میں مبینہ فوجی جوان عام شہریوں کے ساتھ زیادتی کرتے ہوئے نظر آئے۔اس واقعہ کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے فوجی سربراہ اور وزیر دفاع نے موقعہ پر آکر حالات کا جائزہ لیا ۔آپریشن کے دورا ن از جان ہوئے تین عام شہریوں کے رشتہ داروں سے ملاقات کی اور متاثرین کی ہر ممکن مد د کرنے کی یقین دہانی بھی کی۔راجوری ضلع جو کہ ایک سرحدی علاقہ ہے جہاں زیادہ تر گوجر ،بکروال اور پہاڑی لوگ رہائش پذیر ہیں، جنہوں نے 1990سے لیکر آج تک فوج اور حکومت کی مدد کی ہے۔
فوجی حکام اور سیول انتظامیہ ان باتوں سے بخوبی واقف ہیں کہ پہاڑی علاقوں میں رہنے والے ان افراد نے ہمیشہ ملک کی خدمت کی ہے اور سرحد کے اُس پار موجود ملی ٹنٹوں کے منصوبوں سے متعلق جانکاری بھی ملک کے حفاظتی اداروں کو دیتے رہے لہٰذا اُن کے ساتھ کسی بھی قسم کی زیادتی کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔بہر حال یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ملک کی فوج نہ صرف سرحدوں پر دن رات چوکنا رہ کر ملک کی حفاظت کرتی ہے ،بلکہ سرحدوں پر رہائش پذیر لوگوں کی وقت وقت پر مدد بھی کرتی ہے ۔راجوری میں تین عام شہریوں کی ہلاکت کے بعد نہ صرف سرحد پار بیٹھے دشمن پروپگنڈا کرنے میں لگے بلکہ جموں کشمیر کے سیاست دان بھی اپنی دال گرم کرنے میں لگ گئے ہیں ۔راجوری میں پیش آئے واقعہ کے بعد جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ،موجودہ ممبر پارلیمنٹ اور نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبدللہ نے بھی بیان داغ دیا کہ جب تک مرکزی حکومت پاکستان کے ساتھ مذاکرت نہیں کرتی ہے، تب تک ایسے واقعات ہوتے رہیںگے اور جموں کشمیر غزہسے بھی بد تر خطہ بن جائے گا۔اس طرح کے بیانات سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے جس مقصد کے لئے پاکستان میں بیٹھے لوگ راجوری جیسے واقعات انجام دیتے ہیں، وہ کامیاب ہوتے جارہے ہیں ۔ملک کے وزیر دفاع نے جس تدبر اور فراخ دلی کا مظاہرہ کیا اور از جان ہوئے افراد کے لواحقین سے ملاقات کی ہے ،وہ ایک مثبت قدم ہے اور فوج کو چاہیے وہ ان باتوں کا خیال رکھے کہ کسی بھی آپریشن کے دواران ملک کے عام شہریوں کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچے اور دشمن کو ہرگز پروپگنڈا کا موقعہ فراہم نہ کرے جیسا کہ راجوری میں پیش آئے واقعہ کے بعد ہوا ہے۔





