بدھ, دسمبر ۱۷, ۲۰۲۵
14.4 C
Srinagar

بہتر انتظامیہ کی فراہمی۔۔۔۔۔

ملک میں اچھی حکومت سازی کا قومی دن نہایت ہی جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیا،اس دن کو سابق وزیر اعظم آنجہانی اٹل بہاری واجپئی کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔تین باررہ چکے وزیر اعظم واجپئی جی نے نہ صرف ملک کے عوام کےلئے بہترین انتظامیہ قائم کرنے کی ترغیب دی تھی بلکہ انہوں نے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات استوار کرنے پر بھی بہت زور دیا تھا۔ان ہی کے دور حکومت میں پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تجارتی اشتراک بھی کیا گیا اور لوگوں کی بھلائی وخوشحالی کے لئے منصوبے بھی عملائے گئے ۔ملک میں جو انتظامی نظام رشوت ستانی ، کنبہ پروری ،لوٹ کھسوٹ اور بد نظمی کا شکار ہو چکا تھا ،اُس نظام کو ڈگر پر لانے کے لئے بے حد محنت اور مشقت سے کام کیا گیا۔

ملک کے موجودہ وزیر اعظم نریندرامودی کی قیادت میںجاری حکومت نے بھی آنجہانی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کے نقش وقدم پر چل کر ملک میں انتظامی نظام کو بہتر بنانے کے لئے بہت سے اقدامات اُٹھائے ہیں تاکہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ ملےں اور اُن کو دشواریوں اور مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔آج ملک میں امیروں اور غریبوں کے بچے ایک ساتھ تعلیم و تربیت حاصل کرتے نظر آرہے ہیں۔بچوں کو قابلیت کی بنیاد پر مختلف قسم کی فلو شپ اور سکالرشپ مل رہی ہے۔مریضوں کو گولڈن کارڈ پر 5 لاکھ تک کا مفت اعلاج فراہم کیا جارہا ہے ۔آن لائن نظام رائج کرکے ملک کے لوگوں کو کام کرنے میںآسانی ہو رہی ہے۔اس نظام سے رشوت ستانی اور کنبہ پروری پر روک لگ چکی ہے،جی ایس ٹی کے نظام سے ملک میں ٹیکس چوری بند ہوگی اور آمدنی میں اضافہ ہو ا ہے، ان ہی رقومات سے ملک میں تعمیر و ترقی کو عروج ملنے لگا۔ملک کی معیشت دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے ہم پلہ ہونے جارہی ہے ۔غرض ملک بڑی تیزی کے ساتھ ترقی کے منازل طے کر رہا ہے ۔یہ سب کچھ اٹل بہاری کی اُس سوچ و اپروچ اور نظریہ کی دین ہے جو انہوں نے اپنے دور حکومت میں ملک کے سیاستدانوں اور حکمرانوں کے سامنے رکھا تھا جس کو موجودہ وزیر اعظم عملی جامہ پہنانے کی بھر پور کوشش کررہے ہیں۔

ملک کے انتظامی نظام میں ابھی بھی بہت ساری خامیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں کیونکہ بنیادی سطح پر کام کررہے سرکاری ملازمین لیت و لعل سے کام لے رہے ہیں کیونکہ انہیں حاکم کم بلکہ عوامی خدمت گار زیادہ بنایا جارہا ہے، جو انہیں راس نہیں آرہا ہے۔انہیں جو عادت پڑی تھیں، اُس سے ہٹ کر انہیں کام کرنا پڑ رہا ہے۔اگر ہم جموں کشمیر انتظامیہ کی بات کریں،تو اُس میں بڑی حد تک بدلاﺅ آچکا ہے لیکن محکمہ مال جو سب سے بڑا رشوت خور محکمہ تصور کیا جارہا تھا ، ابھی بھی خامیوں سے پُر ہے۔اس محکمے کو آن لائن بنانے میں جان بوجھ کر پٹواریوں اور دیگر افسران نے غلطیاں رکھی ہیں اور ریکارڈکو درست کرنے کے بہانے ابھی بھی رشوت لے رہے ہیں ۔انہوں نے احمد کی ٹوپی محمود کے سر رکھ کر اپنے لئے رشوت حاصل کرنے کا بہانہ تراش لیا ہے ۔جموں کشمیر کے ایل جی کو اس حوالے سے خود مداخلت کرنی چاہیے اور انتظامیہ میں موجود بیروکریٹوں کو اس حوالے سے متحرک کرنا چا ہیے اور انہیں محکمہ مال کے آن لائین ریکارڈمیں موجود غلطیوں کو درست کرنے کے لئے محلہ سطح پر عوامی دربار بُلا کر درست کرنا چا ہیے، جس طرح آدھار کارڈ وں کی درستگی کے لئے آدھار سنٹر قائم کئے گئے ہیں، اُسی طرح محکمہ مال کو بھی تمام پٹوار حلقوں میں جاکر کاغذات کی درستگی عمل میں لانی ہوگی، تب جا کر حقیقی معنوں میں آنجہانی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کا وہ خواب پوری طرح شرمندہ تعبیر ہوگا جو انہوں نے اچھی حکومت سازی اور بہتر انتظامیہ کی فراہمی کے لئے دیکھا تھا۔

Popular Categories

spot_imgspot_img