شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز (صورہ سرینگر) میں رواں برس ماہ ستمبر تک 4ہزار کیسز کا اندراج ،سنہ2014سے44ہزار کیسز کا اندراج
شوکت ساحل
سرینگر : مہلک امراض کے بڑھتے تشویشناک رجحان کے بیچ وادی کشمیر کے سب سے بڑے اسپتال، شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز (سکمزصورہ سرینگر) میں اس سال اب تک کینسر ک(سرطان)ے4ہزار سے زیادہ کیسز کا اندراج کیا گیا ہے، جب کہ2014 سے اب تک انسٹی چیوٹ میں 44ہزار سے زیادہ کیسزرجسٹرڈ ہوئے ہیں۔کشمیر نیوز آبزرورکے پاس دستیاب اعداد وشمار کے مطابق، اس سال ستمبر تک سکمز صورہ میں کینسر کے4ہزار95 نئے کیسز درج کیے گئے ہیں۔ انسٹی چیوٹ نے2014 سے ستمبر2023 تک کینسر کے44ہزار112کیسز کا اندراج کیا ہے۔
اعداد وشمار کے مطا بق سنہ2014میں 3ہزار940کیسز رجسٹرڈ کئے گئے ۔اسی طرح سنہ2015میں 4ہزار417، سنہ2016میں4ہزار320، سنہ2017میں 4ہزار352،سنہ2018میں 4ہزار816، سنہ2019میں 4ہزار 337، سنہ2020میں 3ہزار814، سنہ2021میں4ہزار727،سنہ2022میں سے سب زیادہ کیسز کا اندراج کیا گیا ،اس برس سکمز میں 5ہزار294کیسز درج کئے گئے ۔اسی طرح رواؓ برس کے نو ماہ کے دوران 4ہزار95کیسز درج کئے گئے ۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کشمیر میں کینسر (سرطان )کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ مردوں میں پھیپھڑوں کا کینسر سب سے نمایاں ہے، جبکہ خواتین تیزی سے چھاتی کے کینسر کا شکار ہو رہی ہیں۔طبی معاہرین کے مطابق تمباکو نوشی مردوں میں کینسر کی بنیادی وجوہات میں سے ایک ہے، اس کے علاوہ خاندانی تاریخ، موٹاپا ،عمر اوردیگر عوامل کے علاوہ کینسر کے کیسز میں اضافے کی بنیادی وجوہات ہیں۔ قیمتی جانوں کو بچانے میں مدد مل سکتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بیماری کا جلد پتہ لگانے سے بروقت علاج فراہم کرنے میں مدد ملتی ہے، جس سے بالآخر قیمتی جانیں بچائی جاسکتی ہیں ۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کینسر ایک کثیرالجہتی بیماری ہے اور انسانی زندگیوں کے لئے سنگین خطرہ ہے۔ عمر رسیدہ آبادی، طرز زندگی، تمباکو کی مصنوعات کا استعمال، غیر صحت بخش خوراک اور فضائی آلودگی اسکی وجوہات میں شامل ہے۔ انہوں نے کینسر کی علامات والے مریضوں پر زور دیا کہ وہ آگے آئیں کیونکہ جلد علاج سے بیماری کو مزید پھیلنے سے روکا جاسکتا ہے اور پھر زندگی بچانے میں مدد ملے گی ۔
ڈاکٹروں کا مزید کہنا تھا کہ جہاں تک کیموتھراپی اور ریڈیو تھراپی کا تعلق ہے،اس حوالے سے معیاری علاج دستیاب ہے، اس کے علاوہ مریضوں کی معیاری دیکھ بھال کے لیے انفراسٹرکچر میں مسلسل اضافہ کیا جا رہا ہے۔مرکزی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق جموں و کشمیر میں پچھلے چار سالوں (2019سے2022) میں کینسر کے51ہزار577 کیسز رپورٹ ہوئے،2019 میں12ہزار396، سنہ2020میں12ہزار726،سنہ2021میں13ہزار 60اور سنہ2022میں13ہزار395کیسز درج کئے گئے ۔
2018 اور2022 کے درمیان جموں و کشمیر میں کل35ہزار623افراد کیسز کے مہلک مرض کی وجہ سے زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔سنہ2018میں 6ہزار824اموات ،2019میں7ہزار3اموات ،سنہ2020میں7ہزار189اموات، سنہ2021میں7ہزار211اموات اورسنہ2022میں سرطان میں مبتلاء7ہزار396مریض زندگی کی جنگ ہار گئے ۔غور طلب بات یہ ہے کہ سکمز کے 2012 کے ایک مطالعے(تحقیق) نے کینسر کے بڑھتے ہوئے واقعات کو’غذائی طریقوں اور طرز زندگی کے انتخاب‘ کے ساتھ ساتھ نمک کی زیادہ مقدار والی غذاو¿ں کے استعمال کو قرار دیا ہے۔