ہفتہ, جنوری ۲۵, ۲۰۲۵
5.5 C
Srinagar

پاندچھ میں کشمیر ویلی ٹریڈرس اینڈ سوسائٹی بہ اشتراک ایشین میل سمینار بعنوان ’تجارت اور امن ‘ منعقد

مفاد پرست طاقتیں امن درہم برہم کرنے کی خواہاں ،صحیح اور غلط میں تفریق کرنے سے ہی امن کا راستہ تلاش کیا جاسکتا ہے:ٹریڈ یونین لیڈر اعجاز خان

شوکت ساحل

پاندچھشہر سرینگر کے مضافاتی اور وسطی ضلع گاندر بل کے قریب ترین علاقہ پاندچھ میں اتوار کو کشمیر ویلی ٹریڈرس اینڈ سوسائٹی (رجسٹرڈ ) نے ایشین میل کمنیکیشنزکے اشتراک سے ایک سمینار بعنوان ’ تجارت اور امن ‘ کا اہتمام کیا۔اس تقریب کی صدارت سینئر صحافی و انڈیا ٹوڈے گروپ کے ایڈیٹر برائے جموں وکشمیر اشرف وانی نے کی جبکہ یک روزہ سمینار میں ٹریڈ یونین لیڈر اعجاز خان ،سینئر سیول سوسائٹی رکن وسماجی کارکن اور شاعر حمید ناصر،ٹرانسپورٹرعبد القیوم لون رفیع آبادی نے مہمانان خصوصی کے بطور شرکت کی۔منعقدہ سمینار میں صحافیوں ،تاجروں ،،صنعت کاروں ،دکانداروں ،نوجوان کاروباریوں اورمعزز شہریوں کے علاوہ سیول سوسائٹی کے اراکین نے شرکت کی۔

ٹریڈ یونین لیڈر اعجاد احمد خان نے اپنے خطاب میں کہا ’صحیح اور غلط میں تفریق کرنے سے ہی امن کا راستہ تلاش کیا جاسکتا ہے ‘۔انہوں نے کہا کہ 90کی دہائی میں بعض مفاد پرست افراد اور سیاستدانوں نے کشمیر کے امن کو بگاڑ کر اپنے لئے عالیشا ن شیش محل تعمیر کرائے جبکہ عام کشمیری ہر گزرتے دن کیساتھ مشکلات کے بھنور میں پھنستا گیا۔انہوں نے کہا ’ کہتے ہیں تندرستی ہزار نعمت ہے ،لیکن میں کہتا ہوں امن لاکھوں ہزار نعمت ہے ‘۔ان کا کہناتھا کہ مفاد پرست ٹولے نے کشمیر کو ایندھن کی بھٹی میں دھکیل دیا۔انہوں نے کہا کہ اسلام نے واشگاف الفاظ میں پوری انسانیت کو یہ پیغام دیا ہے کہ ایک بے گناہ کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے ،کیا بحیثت مسلمان ہم اس پیغام سے انحراف کرسکتے ہیں ،ہرگز نہیں کیوں کہ یہ پیغام اس پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کا ہے ،جس کے لئے یہ ساری کائینات بنائی گئی۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کے ہر ایک شخص خواہ وہ دکاندار ہو ،کاروباری ہو ،تاجر ہو ،صنعت کار ہو ،صحافی ہو ،سرکاری یا غیر سرکاری ملازم ہو ،الغرض یہ کہ سماج ومعاشرے کے ہر ایک طبقے سے وابستہ افراد کو کشمیر میں مستقل قیام امن کے لئے آگے آنے کی ضرورت ہے ،کیوں کہ باہر سے کوئی یہاں امن قائم کرنے نہیں آئے گا۔‘ان کا کہناتھا ’امن سے ہی خوشحال تجارت کے خواب کو شرمندہ تعبیر بنایا جاسکتا ہے ‘۔ان کا کہناتھا ’بد امنی اور تشدد کی آگ میں کالا بازاری،لا قانونیت اور لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم رہتا ہے ،جبکہ امن و سکون میں جوابدہی اور شفافیت پروان چڑھتی ہے۔انہوں نے کہا ’کشمیر میں قیام امن کو اس وقت یقینی بنایا جاسکتا ہے جب صحیح کو صحیح اور غلط کو غلط کہا جائے گا ‘۔

تقریب کے صدر سینئر صحافی و انڈیا ٹوڈے گروپ کے ایڈیٹر برائے جموں وکشمیراشراف وانی نے اپنے صدارتی خطبہ میں کہا ’کشمیر میں تین دہائیوں قبل ’ویسٹیڈ انٹرسٹ ‘ کے تحت حالات کو خراب کرکے بد امنی پھیلا دی گئی ،کیوں کہ مفاد پرست عناصر کا ایک ہی مقصد ہو تا ہے ،اپنا الو سیدھا کرنا ‘۔انہوں نے کہا ’ کشمیر میں بد امنی کی اصل وجہ ’ویسٹیڈ انٹر سٹ ‘ یعنی ذاتی مفاد ہے ،یہ ذاتی مفاد ایک شخص تک محدود نہیں ہو تا بلکہ ریاستی یعنی ملکی سطح تک پھیلا ہوا ہے اور عالمی مفاد پرست طاقتیں دنیا کے کسی بھی خطے میں بد امنی پھیلا کر اپنے کاروبار کو فروغ د یتی ہیں ،تاہم کشمیر میں اقتصادی بد امنی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہم نے اپنی میراث ،ثقافت اور تہذیب کی قدر اور حفاظت نہیں کی بلکہ اپنے پیروں پر کلہاڑی چلانے کے مترادف امرتسری شال کو کشمیری شال قرار دیا۔

انہوں نے مثال پیش کرتے ہوئے کہا ’افغانستان میں جنگ ختم ہونے کے بعد افغانستانی روپے کی قدر پاکستان ،بھارت ،سری لنکا اور بنگلہ دیش سے بہتر ہے ،یعنی امن سے ہی اقتصادی ترقی کے منازل طے کئے جاسکتے ہیں ،اس کے لئے متحدد ہو کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔سینئر سیول سوسائٹی رکن وسماجی کارکن اور شاعر حمید ناصرنے کہا کہ خوشحال اور پرامن ماحول ہی زندگی کی بقا کا ضامن ہے۔ان کا کہناتھا کہ غیر یقینی صورت حال اور بے اطمینان ماحول کی وجہ سے صرف کشمیر کی تجارت ہی متاثر نہیں ہوئی بلکہ ہر ایک وہ شعبہ بری طرح سے متاثر ہوا ،جس کا واستہ خوشحال اورپرسکون زندگی گزار نے سے تھا۔حمید ناصر نے کہا کہ ماحول میں بگاڑ آنے سے کوئی بھی شعبہ محفوظ نہیں رہ سکتا ہے ،جسکی ایک مثال 2014تباہ کن سیلاب ہے ،اس لئے ضروری ہے کہ ہر طرح کے ماحول کومحفوظ بنانے کے لئے متحدد ہوکر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ان کا کہناتھا ’آج کے سمینارکے عنوان ’تجارت اور امن ‘ کے اغراض ومقاصدخود بخودبیان ہوں گے۔‘رضاکار تنظیم ہیلپنگ ہینڈ فاﺅنڈیشن کے سربراہ اور ینگ انٹر ینور عمر وانی نے کہا کہ اسلام نے امن کا پیغام دیا ہے اور اسلام میں تشدد ،فساد اور قتل وغارت کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے ،لیکن گزشتہ تین دہائیوں کے نامساعد حالات کے دوران کشمیر کی متوسط اور غریب عوام کی اقتصادیات کو بری طرح سے نقصان پہنچا بلکہ نا قابل تلافی نقصان پہنچا۔ان کا کہناتھا کہ پیار ومحبت سے ہی یہاں نئی اقتصادی بہار آسکتی ہے۔ ٹرانسپورٹر عبد القیوم لون رفیع آبادی نے کہا کہ گزشتہ تین دہائیوں کے دوران کشمیری ٹرانسپورٹر بری طرح سے متاثر ہوئے ۔

انہوں نے کہا کہ نامساعد حالات اور تشدد کے نتیجے میں زندگی کا ہر ایک شعبہ مالی اعتبار سے متاثر تو ہوا ہی لیکن قیمتی انسانی جانوں کا نا قابل ِ تلافی نقصان نے کشمیریوں کو ذہنی تناﺅمیں بھی مبتلاءکردیا۔انہوں نے کہا کہ کاروبار ی سرگرمیاں بار بار متاثر ہونے سے نہ صرف ٹرانسپورٹر بلکہ عام دکاندار بھی ذہنی عتاب کا شکار ہوا۔انہوں نے کہا کہ افواہوں پر زندگی گزار نے کی بجائے حقیقت سے آشنا ہونا وقت کی اہم ضرورت ہے جبکہ دو کشتیوں میں پیر رکھ کر منزل پر نہیں پہنچا جاسکتا ہے ،لہٰذا ایک راستہ تلاش کرنا ہوگا ،جو ہمیں امن وسکون کی منزل پرپہنچا سکتا ہے۔سمینار میں ینگ انٹر پرینور شاکر بشیر بٹ ، سیول سوسائٹی رکن یحیٰ شفیع بٹ ،تاجر زرگر نعیم ،ڈرگ ڈسٹربیوشن اینڈ کمسٹ ایسوسیشن کے ترجمان شبیراحمد لون نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ان کا کہناتھا ’ مشکل حالات کا حل امن میں ہی پوشیدہ ہے ‘۔کشمیر ویلی ٹریڈرس اینڈ سوسائٹی (رجسٹرڈ )کے صدر سجاد حسین شاہ نے استقبالیہ خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج کا سمینار منعقد کرنے کا واحد مقصد کشمیری تاجروں کو درپیش مشکلات کا حل تلاش کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہاں جمع ہو نے کا مقصد کاروبار ی سرگرمیوں کو صحیح سمت فروغ دینا ہے۔ اس سمینار کی نظامت کے فرائض ادارہ ایشین میل کے مدیر اعلیٰ رشید راہل نے انجام دیئے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img