آج یعنی سات نومبر کو کینسر سے بیداری کا قومی دن منایا گیا۔ یہ دن، کینسر کی تشخیص ، علاج معالجے اور بیماری کا جلد پتہ لگانے کے بارے میں بیداری کی اہمیت اور اس کے فروغ کو ا±جاگر کرنے کی غرض سے ، ہر سال منایا جاتا ہے۔اس سلسلے میں شعبہ صحت میں طرح طرح کی تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔ملک بھر کیساتھ ساتھ جموں وکشمیر میں بھی آج دن کی نسبت کے حوالے سے سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر مختلف بیداری تقاریب منعقد ہوئیں ۔جس دوران کینسر کے ماہر معالجین نے اس کی وجوہات کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ عصر حاضر میں کینسر جیسے مہلک مرض کا علاج جموں وکشمیر خاص طور پر وادی کشمیر میں بھی دستیاب ہے ۔
پہلے کینسر کا علاج سات سمندر ہی دستیاب تھا ۔تاہم بھارت نے شعبہ صحت اور تحقیق میں نمایاں اور گراں قدر خدمات انجام دے کر اس مہلک مرض کا علاج عام لوگوں کے لئے ملک اندر ہی دستیاب رکھنے میں کامیابی حاصل کی ۔بھارت کے ہر کونے میں کینسر جیسے مہلک مرض کا علاج ممکن ہے اور کشمیر میں بھی اب ماہر معالجین اس حوالے سے نا قابل فراموش رول ادا کررہے ہیں ۔کینسر، دنیا کی سب سے جان لیوا بیماریوں میں سے ایک ہے۔ صحت کی عالمی تنظیم ڈبلیو ایچ او کے مطابق، کینسر کی بیماری، دنیا بھر میں ہونے والی اموات کی اہم وجوہات میں سے ایک ہے۔4فروری کو عالمی سطح پر اس بیماری سے متعلق آگاہی کا دن منایا جاتا ہے ۔بھارت میں ہر سال تقریباً گیارہ لاکھ نئے کیسوں کی اطلاع ملتی ہے۔
کینسر سے بیداری کا قومی دن، نوبیل انعام یافتہ سائنسداں” Madame Curie“ کے یومِ پیدائش کے موقع پر ہر سال 7 نومبر کو منایا جاتا ہے۔7نومبر کو کینسر سے بیداری کے قومی دن منائے جانے کے تناظر میں ایک بیان میں نیشنل ہرماسیوٹیکل پرائسنگ اتھارٹی ” این پی پی اے“ نے کہا کہ اس فیصلہ کی تمام فریقین نے جم کر ایک آواز میں تعریف کی ہے۔ این پی پی اے کے ذریعے جاری نوٹیفکیشن کی تعمیل کے بعد دوا بنانے والوں سے جو رد عمل حاصل ہوا ہے، ان کی بنیاد پر یہ واضح ہو گیا ہے کہ526 برانڈ کی42 کینسر مزاحم دواو¿ں کی قیمتوں میں 90فیصد تک کی کمی آئی ہے۔ مختلف برانڈ کے ذریعے قیمتوں میں جو کمی کی گئی ہے۔
نیشنل ہرماسیوٹیکل پرائسنگ اتھارٹی (این پی پی اے) نے کہا ہے کہ کینسر کو روکنے والی دواو¿ں کی قیمتوں کو کم کرنے کے لیے فروری2019 میں شروع کی گئی کوشش کے امید سے کہیں بڑھ کر اچھے نتائج دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ عوامی مفاد میں اپنے غیر معمولی اختیار کا استعمال کرتے ہوئے این پی پی اے نے کینسر کو روکنے والی42 دواو¿ں پر پائلٹ پروجیکٹ کی بنیاد پر ٹریڈ مارجن ریشنلائزیشن شروع کیا تھا۔ اس کا مقصد کینسر سے متاثر مریضوں کو سستی قیمت پر طبی خدمات مہیا کرانا تھا۔کینسر مرض کے حوالے سے کئی ڑضا کار تنظیمیں اس مرض میں مبتلاءمریضوں کو سہولیت فراہم کرنے میں رول ادا کررہی ہیں ۔تاہم بعض نام کی ہیں ۔نجی سیکٹر میں علاج کو کاروبار کی شکل میں تبدیل کردیا گیا ہے ۔
اس وجہ سے غریب اور متوسظہ گھرا نے سرکاری اسپتالوں پر انحصارکرتے ہیں ۔گوگہ سرکاری سطح پر کئی اسکیموں کے تحت ایسے مریضوں کو فائدہ پہنچا یا جارہا ہے ۔تاہم بیشتر ایسے مریض ہیں ،جو ان سہولیات سے محروم رہتے ہیں یا اُنہیں جان بوجھ کر رکھا جاتا ہے ۔ایسے میں سرکاری سطح پر بیداری مہم چلانے کیساتھ ساتھ جوابدہی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے جبکہ ادویات کو سستا کرنے کےساتھ ساتھ سرکاری اسپتالوں میں تسلی بخش علاج کو بھی ممکن بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے ،تب جاکر کینسر جیسے مہلک مرض کو شکست دی جاسکتی ہے ۔