وادی میں موسم سرما شروع ہوتے ہی مختلف قسم کی بیماریاں بھی عام ہوجاتی ہیں،جن کا براہ راست سردی سے تعلق ہے۔زکام ،کھانسی،بخار کے ساتھ ساتھ ہڑیوں اور جوڑوں کے درد میں مبتلا ءلوگوں کے لئے بھی مشکلات کا سامنا ہوتاہے۔چونکہ پہلے ایام میں بھی اس طرح کی بیماریاں سردیوں کے ایام میں زور پکڑتی تھیں لیکن جس طرح آج عام لوگ اس قسم کی بیماریوں میں گرفتار ہو رہے ہیں، پہلے ایام میں ایسا نہیں ہوتا تھا۔ماہرین صحت کا ماننا ہے کہ وادی کے لوگوں نے اپنا طرز زندگی تبدیل کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ لوگوں کو سردیوں میں زیادہ پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتاہے۔
پہلے ایام میں تقریباًسبھی لوگ مٹی کے مکانوں میں رہائش اختیارکرتے تھے اور ان مکانوں میں سیمنٹ کا کہیں نام و نشان تک نہیں ہوتا تھا اور لکڑی کا زیادہ تر استعمال ہو تا تھا۔گزشتہ تین دہائیوں کے دوران اس قدر تبدیلی آئی کہ اب دیہی علاقوں میں بھی سیمنٹ کے پختہ مکان تعمیر ہورہے ہیں اور اکثر مکانوں میںلکڑی کے چھتوں کیبجائے سلیب ڈالی جاتی ہے۔اسی طرح ہر گھر میں قالین بچھائے ہوئے نظر آتے ہیں اور ہر مکان کی زیادہ تر شیشے کی کھڑکیاں ہو تی ہےںکہ ہر مکان شیش محل دکھائی دیتا ہے۔
پرانے ایام میں مکانوں میں ایک دو کھڑکیاں صرف ہوا آنے جانے کےلئے رکھی جاتی تھیں اور جہاں تک کمروں کا تعلق ہوتا تھا،اٰن میں مٹی سے لپائی ہونے کے بعد گرمی کے لئے گھاس پھوس کا استعمال ہوتا تھا، اُس پر کشمیر میں ہی تیار ہونے والی خصوصی چٹائی یعنی (واگو)کا استعمال ہوتا تھا، اس طرح ان کمروں میں سردی نہ ہونے کے برابر ہوتی تھی۔جہاں تک فلورنگ کا تعلق ہے وہ بھی مٹی کی ہوتی تھی۔کہا جارہا ہے کہ انسان مٹی سے بنایا گیا ہے، لہٰذا اس کو مٹی میں رہنے سے نہ صرف سکون میسر ہوتا ہے بلکہ سردی اور گرمی کے ایام کے دوران یہ مٹی درجہ حرارت برقرار رکھتی تھی۔جہاں تک سرد علاقوں کا تعلق ہے، وہاں زیادہ تر مکان مٹی سے ہی تعمیر کئے جاتے ہیں ،ترقی کے باوجو د بھی ان علاقوںکے لوگ اپنے رہن سہن اور نظام زندگی میں بہت زیادہ تبدیلی نہیں لائے ، جس طرح وادی میں بڑی تیزی کے ساتھ تبدیلی کی ہوا چلی ہے ۔
بہرحال جدید دور میں جدید سہولیات کا فائدہ اُٹھانا اچھی بات ہے لیکن اگر یہ بدلاﺅ انسانی صحت کے لئے مضرثابت ہو گی ، پھر اسے ترقی نہیں بلکہ بربادی کا نام دینا چاہئے۔جہاں تک وادی کا تعلق ہے نومبر شروع ہوتے ہی یہاں اسپتالوں اور ڈاکٹروں کے پرائیوٹ کلنکوں پر مریضوںکی قطاریں نظر آنے لگتی ہیں جن میں بچے ،بوڑھے ،مرد عورتیں سب شامل ہوتی ہیں، اکثر بیمار یا تو زکام ،کھانسی ،بخار میں مبتلا ہوتے ہیں یا پھر ان میں ہڑیوں میں درد کی شکایت ہوتی ہے۔
جہاں تک کھانے پینے کا تعلق ہے ،اس میں بھی نمایاں تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے ۔لوگوں نے وہ قدرتی سبزیاں کھانابھی چھوڑدیئے ہیں جو انسانی صحت کے لئے مفید ہوتی تھیں اور مختلف بیماریوں کے لئے ادویات کا کام بھی کرتی تھیں۔ہمیں ترقی کو گلے لگانا چاہئے لیکن اپنے ماضی پر بھی نظر رکھنی چاہئے کہ کس طرح ہمارے اسلاف نہایت ہی سادگی کے ساتھ مگر پرُامن اور صحت مند زندگی گزارتے تھے۔