پیر, مئی ۱۲, ۲۰۲۵
13.8 C
Srinagar

فوج نے سری نگر مہم کے دوران سائیکلسٹ بھائو صاحب بھاور کی عزت افزائی کی

سری نگر: مہاراشٹرا کے جالنہ ضلع کے حسن آباد گائوں سے تعلق رکھنے والے 50 سالہ سائیکلسٹ بھائو صاحب بھاور سائیکل پر روزانہ 50 سے 60 کلو میٹر کا سفر کرکے لوگوں کو سماجی برائیوں کے متعلق جانکاری فراہم کرتا ہے۔
وہ سری نگر میں اپنی اس مہم کے دوران 31 سب ایئریا کے جی او سی میجر جنرل پی بی ایس لامبہ سے ملاقی ہوئے اور انہوں نے آرمی پبلک اسکول میں طلبا کے مجمع کو خطاب بھی کیا۔
سری نگر نشین ایک دفاعی ترجمان کے مطابق موصوف سائیکلسٹ نے فوجی افسروں سے بات چیت دوران کہا: ‘میرا اس مہم کا مقصد لوگوں کو سماجی برائیوں کے متعلق جانکاری فراہم کرنا ہے’۔
سائیلسٹ کا کہنا ہے: ‘میں گذشتہ قریب 3 دہائیوں سے ملک کے گوشہ و کنار جا رہا ہوں اور سماجی برائیوں جیسے جہیز وغیرہ کی بیخ کنی اور آپسی بھائی چارے کی تشہیر میرا مشن ہے’۔انہوں نے کہا: ‘علاوہ ازیں میں منشیات، صفائی ستھرائی، کورپشن، کھانے پینے کے عادات وغیرہ کے متعلق نوجوانوں کے ساتھ گفتگو بھی کرتا ہوں’۔انہوں جی او سی کے ساتھ اپنے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: ‘میرا گھر ہے نہ کوئی موبائل نمبر یا بینک اکائونٹ نمبر جہاں میرا سائیکل رکتا ہے وہی میرا گھر ہے’۔
مسٹر بھاور نے کہا: ‘میری عمر سولہ سال کی تھی جب میری بہن اور خاندان کو جہیز کے نام پر ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا’۔انہوں نے کہا: ‘ میرے گھر والوں نے میری بہن کو شادی پر تحفے دیئے لیکن اس کے باوجود اس کے سسرال والے مزید جہیز کا مطالبہ کرتے رہے اوریہ وقت پورے خاندان کے لئے انتہائی آزمائش اور کٹھن وقت تھا’۔
یہ سمجھتے ہوئے کہ اس سماجی بیماری کے خاتمے کے لئے بیداری کلیدی اہمیت رکھتی ہے، مسٹر بھاور نے سال 1993 میں سائیکل پر بیداری مہم شروع کی۔
انہوں نے اپنی گفتگو میں کہا: ‘جہیز جنین کشی کی بنیادی وجہ ہے اور لوگ اپنی بیٹیوں کی شادی خانہ آبادی سے ڈر محسوس کر رہے ہیں کہ کہیں انہیں بھی سسرال میں ہراسانی کا سامنا نہ کرنا پڑے’انہوں نے کہا کہ میں جہیز کی سماجی بدعت کے متعلق تعلیمی اداروں میں جانکاری پروگراموں کا بھی اہتمام کرتا ہوں۔
مسٹر بھاور بغیر موبائل فون اور پیسوں کے ہر روز اپنے سائیکل پر 50 سے 60 کلو میٹروں کا سفر کرکے اپنے مشن کو سر انجام دے رہا ہے۔انہوں نے کہا: ‘میں ہر روز صبح چار بجے اپنا سفر شروع کرتا ہوں، رات کا قیام مندروں، گرجا گروں، گردواروں یا مسجدووں میں کرتا ہوں’۔
موصوف آرام کرنے کے لئے اپنے ساتھ فولڈ ہونے والی کرسی رکھتے ہیں اور اپنے ساتھ 30 کلو وزن ہے دستاویزات بھی اٹھاتے ہیں جن میں بڑی شخصیات کے ساتھ لی گئی تصاویز، اخباروں کی کلپنگس وغیرہ شامل ہیں۔انہوں نے سال 1993 سے 2006 تک لگاتار تین جانکاری مہمیں چلائیں اس کے پاس شادی کرنے کے لئے سوچنے کا بھی وقت نہیں ہے۔ان کا کہنا ہے: ‘میں اپنے والد وتھل رائو بھاورکے جنازے میں بھی شرکت نہ کرسکا اپنی والدہ کالا بھائی کے ساتھ فون پر کرتا ہوں’۔
جب ان سے یہ کہا گیا کہ زندہ رہنے کے لئے کیا کرتے ہیں تو ان کا جواب تھا: ‘سب اوپر والے کا کرم ہے وہی ہماری دیکھ ریکھ کر رہا ہے اگر آپ کا دل صاف اور ضمیر پاک ہے تو اچھے لوگ جمع ہو کر آپ کا خیال رکھیں گے’۔موصوف سائیکلسٹ کبھی بھی جلدی میں نہیں رہتے ہیں اور نہ ہی کبھی ان کے ساتھ کوئی ناساز گار واقع پیش آیا ہے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img