منگل, دسمبر ۱۶, ۲۰۲۵
8.1 C
Srinagar

ٹنل کے آر پار بے قابو رفتار کی قہرسامانیاں

یکم جنوری سے مئی 2023تک 348جانیں تلف ،3ہزار132افراد مضروب ،کئی ایک عمر بھر کے لئے معذور

شوکت ساحل

ویسے تو سڑک حادثات ملک کیساتھ ساتھ پور ی دنیا کا ایک حساس مسئلہ ہے لیکن جموں وکشمیر میں اس نے بہت خوفناک شکل اختیار کر لی ہے۔ جموں وکشمیرمیں سڑک سلامتی کو لے کر بحث تیز ہوچکی ہے۔ دراصل اس کی وجہ وہ سرکاری اعداد وشمار ہیں جس میں بتایاگیا ہے کہ رواں برس کے ابتدائی 5ماہ میںسڑک حادثات میں348 افراد لقمہ اجل بن گئے۔جموں وکشمیر ٹریفک پولیس کی جانب سے محفوظ کئے گئے اعداد وشمار کے مطابق ٹنل کے آپار یکم جنوری سے مئی2023تک 2ہزار375سڑک حادثات رونما ہوئے جن میں 348افراد ہلاک اور3ہزار132دیگر افراد زخمی ہوئے ۔زخمیوں میں کئی ایک عمر بھر کے لئے معذور بھی ہوگئے ہیں جبکہ بے قابو رفتار کی قہر سامانیاں ہنوز جاری ہیں ۔ایک مقامی انگریزی خبر رساں ادارے ’کے این او ‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ یکم جنوری سے جون2023تک صرف وادی کشمیر میں ایک ہزار64سڑک حادثات رونما ہوئے جن میں 132افراد ہلاک ہوئے ۔تاہم ایشین میل کے پاس دستیاب اعداد وشمار کے مطابق یکم جنوری سے مئی2023تک اعداد وشمار کے مطابق وادی کشمیر میں 799سڑک حادثات رونما ہوئے جن میں98جانیں تلف ہوئیں جبکہ ایک ہزار2افراد زخمی ہوئے۔صوبہ کشمیر میں سب سے زیادہ سڑک حادثات دارالحکومت سرینگر میں رونما ہوئے ،ان کی تعداد171ہے ،جن میں23افراد ہلاک ہوئے ۔اسی طرح صوبہ جموں میں ایک ہزار576سڑک حادثات رونما ہوئے جن میں250افراد ہلاک اور2ہزار130 افراد زخمی ہوئے۔اعداد وشمار کے مطابق یکم جنوری سے مئی2023تک ضلع گاندر بلمیں65سڑک حادثات میں2 افراد ہلاک اور104 افراد زخمی ہوئے ۔اسی طرح وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں55 سڑک حادثات رونما ہوئے جن میں5 افراد ہلاک اور60 افراد زخمی ہوئے ۔ جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں115 سڑک حادثات میں19افراد ہلاک اور145 افراد زخمی ہوئے ۔

 

جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام میں53 حادثات میں8 افراد ہلاک اور68 افراد زخمی ہوئے ۔جنوبی کشمیر کے زعفرانی ضلع پلوامہ میں42حادثات میں2 افراد ہلاک اور62 افراد زخمی ہوئے ۔جنوبی کشمیر کے چوتھے اور پہاڑی ضلع شوپیان میں11حادثات میں2 افراد ہلاک اور10 افراد زخمی ہوئے ۔جنوبی کشمیر کے پولیس ڈسٹرکٹ کہلانے والے ضلع اونتی پورہ میں35 حادثات میں11 افراد ہلاک اور67 افرادزخمی ہوئے ۔شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ میں اس عرصے کے دوران 102حادثات رونما ہوئے جن میں11افراد ہلاک اور129 دیگر افراد زخمی ہوئے ´۔شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ میں28 حادثات میں ایک شخص ہلاک اور31 دیگر افراد زخمی ہوئے ۔سرحدی ضلع کپوارہ میں 41 حادثات میں4 افراد ہلاک اور58 افراد زخمی ہوئے ۔شمالی کشمیر کے سب ضلع کہلانے والے ہندوارہ میں اس عرصے کے دوران43 حادثات میں6 افراد ہلاک اور52 افراد زخمی ہوئے ۔اپیل ٹاﺅن کہلانے والے سوپور میں38 حادثات میں4 افراد لقمہ اجل اور55 افراد زخمی ہوئے ۔وادی کشمیر میں ریلوے حادثات کے حوالے سے کوئی اعداد وشمار دستیاب نہیں ہے ۔تاہم اس میں بھی کئی واقعات میں کئی افراد لقمہ اجل بن گئے ۔صوبہ جموں کے سرمائی دارالحکومت جموں میں ان پانچ میں483 حادثات میں95 افراد ہلاک اور545 افراد زخمی ہوئے۔سانبہ میں128 حادثات میں19 افراد ہلاک اور141 افراد زخمی ۔کٹھوعہمیں186 حادثات میں42 افراد ہلاک اور280 افراد زخمی ۔ادھمپور میں 191 حادثات میں15 افراد ہلاک اور297 افراد زخمی ہوئے ۔ریاسی میں142 حادثات میں20 افراد ہلاک اور245 افرادزخمی ہوئے۔ڈوڈہ میں93 حادثات میں15افراد ہلاک اور148 افراد زخمی ہوئے ۔اسی طرح کشتواڑ میں43 حادثات میں 16 افراد ہلاک اور58 افراد زخمی ہوئے ۔رام بن میں109 حادثات میں10 افراد ہلاک اور122 افراد زخمی ہوئے ۔پونچھ ضلعے میں65 حادثات رونما ہوئے جن میں3 افراد ہلاک جبکہ123 افراد زخمی ہوئے ۔ضلع راجوری میں128 حادثات میں15 افراد ہلاک اور 163 لوگ زخمی ہوئے ۔صوبہ جموں میں ریلوے حادثات بھی ریکارڈ کئے گئے ہیں ۔ریلوے جموں میں5 حادثات میں 4 افراد زخمی ہوئے اور کٹرا میں ریلوے حادثات تین رونما ہوئے جن میں 5افراد زخمی ہوئے ۔اس طرح جموں وکشمیر میں 2ہزار375سڑک حادثات رونما ہوئے جن میں 348 افراد ہلاک اور 3132 افراد زخمی ہوئے ۔سرکاری اعداد وشمار کے مطابق جموں وکشمیر میں ماہانہ اوسطاً500حادثات رونما ہوتے ہیں ،جن میں ایک سو سے زیادہ افراد اپنی جانیں گنوا دیتے ہیں ۔ماہ جنوری میں جموں وکشمیر میں 391سڑک حادثات رونما ہوئے جن میں 54افراد ہلاک اور552افراد زخمی ہوئے۔اسی طرح ماہ فروری میں اس عرصے کے دوران442حادثات میں66افراد ہلاک اور549زخمی ہوئے ۔ماہ مارچ میں 480حادثات میں75افراد ہلاک اور608زخمی ہوئے ۔ماہ اپریل میں 499حادثات میں59 افرادہلاک اور662افراد زخمی ہوئے ۔جموں وکشمیر میں اس عرصے کے دوران ماہ مئی میں 563حادثات میں94افراد ہلاک اور790افراد زخمی ہوئے ۔سنہ2022میں 6ہزار92حادثات میں805افراد ہلاک اور8ہزار372افراد زخمی ہوئے تھے ۔ماہرین کے مطابق زیادہ ترسڑک حادثات لاپروائی اور تیز رفتاری کے سبب ہوتے ہیں۔ یہ لاپروائی حادثہ کی شکار گاڑیوں کے ڈرائیور یا آس پاس سے گزررہی گاڑیوں کے ڈرائیوروں میں سے کسی کی بھی ہوسکتی ہے۔ حادثے سڑک کے خراب ڈیزائن اورنقل وحمل قوانین کی اَن دیکھی کی وجہ سے بھی ہوتے ہیں۔ یہ بھی کسی سے چھپا نہیں ہے کہ کئی محکموں میں ہمہ آہنگی کے فقدان سے حادثات کے بعد ضروری راحت اورعلاج میں تاخیر ہوتی ہے۔سڑک حادثات سے ہونے والے مالی اورجانی نقصان کے علاوہ حکومت کی جانب سے دی جانے والی مالی امداد جیسے کئی پہلوﺅں کا کوئی اقتصادی تجزیہ نہیں ہوتا۔ سڑک حادثات میں عموماً خاندان کے فعال ممبر کی ہی ایک بیک موت ہوجاتی ہے جو عموماً خاندان کا کماﺅ فرد ہوتاہے۔ اس سے اس کے خاندان کی معیشت برباد ہوجاتی ہے۔ ظاہر سی بات ہے کہ اس کا اثر ’جی ڈی پی‘ پر بھی پڑتاہے۔ قریب تین دہائیوں قبل اندازہ لگایاگیاتھا کہ سڑک حادثات سے ہندوستان کو سالانہ تقریباً 35ہزار کروڑ روپئے کا خسارہ ہوتا ہے۔ آج یہ خسارہ دوتین گنازیادہ ہوگیاہوگا۔

Popular Categories

spot_imgspot_img