وزارتِ دفاع نے جموں وکشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر کے بٹہ مالو علاقے میں واقع ٹٹو گراو¿نڈ میں139.04ایکڑ کی دفاعی اراضی کو وزارتِ داخلہ کو منتقل کرنے کے لئے جموں و کشمیر کی حکومت کے ذریعے وزارتِ داخلہ کے ساتھ مفاہمت نامے پر دستخظ کئے تاکہ خطے میں سیاحت اور دیگر ترقیاتی سرگرمیوں کو فروغ دیا جا سکے۔ پیر کے روز لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے راج بھون میں مفاہمت نامے پر دستخط کی تقریب کی صدارت کی۔وزارتِ دفاع کی نمائندگی مقامی ملٹری اَتھارٹی آف ٹٹوگراﺅنڈ گیر یرسن اور ڈیفنس اسٹیٹ آفیسر کشمیر سرکل سرینگر نے کی ۔ یہ اراضی 120 دِن کے اَندر وزارتِ دفاع حوالے کرے گی۔لیفٹیننٹ گورنر نے اِس مفاہمت نامے کو جموںوکشمیر یوٹی میں سیاحت کی ایک بڑی جگہ کو ترقی دینے کا ایک اہم موقعہ قرار دیا۔
اُنہوں نے فوج کے تعاون کے لئے اِس کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اِنتظامیہ اور سیکورٹی فورسز لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے وقف ہیں۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ ہم مفاہمت نامے کی تمام شرائط کو پورا کرنے اور سیاحت اور دیگر متعلقہ سرگرمیوں کو اس طرح ترقی دینے کے لئے دیانتدارانہ اور وقف کوششیں کریں گے کہ وادی کشمیر کا دورہ کرنے والے سیاحوں کو ٹٹوگراﺅنڈ سب سے زیادہ پُر کشش مقامات میں سے ایک کے طو رپر معلوم ہو۔اُنہوں نے اعلیٰ فوجی اَفسران کے ساتھ شہداءکو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لئے ” میری مٹی میرا دیش ‘ مہم او ریوم آزادی کی تقریبات کی تیاریوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔اِس موقعہ پر لیفٹیننٹ جنرل راجیو گھی جی او سی 15کور ، لیفٹیننٹ گورنر کے پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر مندیپ کمار بھنڈاری ،،اے ڈی جی پی کشمیر وِجے کمار، صوبائی کمشنر کشمیر وِجے بدھوری ، فوج او ریوٹی اِنتظامیہ کے سینئر اَفسران موجو دتھے۔اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ جموں وکشمیر کے حالات اگست2019کے بعد سے تیزی بدل رہے ہیں ۔تعمیر وترقی کی رفتار اور سیکیورٹی صورت ِ حال کے ساتھ ساتھ سیاسی وغیر سیاسی معاملات کے حوالے سے بھی حالات میں نمایاں تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے ۔
وادی کشمیر کے عوام کی یہ دیر ینہ مانگ تھی کہ ٹٹو گراﺅنڈ کو عوامی مفادات اور اقتصادی ترقی کے لئے استعمال کیا جائے جبکہ سیکیورٹی فورسز کے قدم یا نقش اُن علاقوں سے کم کئے جائیں ،جہاں ملی ٹنسی اب صفر پر آرہی ہے ۔اعتماد سازی کے ایسے اقدامات اٹھانے سے عوام کے اعتماد کو اور زیادہ مضبوط ومستحکم بنایا جاسکتا ہے ۔اگرچہ منتخبہ حکومتوں نے بھی ماضی میں اس حوالے سے پہل کی تھی ،تاہم ٹٹو گراﺅنڈ کا معاملہ حل نہیں ہوا ۔تاہم مرکزی حکومت نے دو بڑی اور اہم وزارات کے درمیان مفاہمت نامے پر دستخط کرا کے وادی کشمیر کی تاریخ میں ایک اور تاریخ رقم کی اور عوامی حلقوں میں اس اقدام کو بلا شبہ ایک نیا اور اہم سنگ میل قرار دیا جارہا ہے ۔
عوام میں اب یہ امیدیں بھی پیدا ہوگئیں کہ اب جموں وکشمیر کو مرحلہ وار بنیادوں پر پاﺅر پروجیکٹ بھی واپس ملیں گے ۔جو جموں وکشمیر کا اپنا حق ہے ۔اس اقدام سے جموں وکشمیر کو اقتصادی طور پر خود کفیل بنانے کا اہم در وازہ بھی کھل جائے گا ۔کیوں کہ متعدد پاﺅر پروجیکٹوں کے حوالے سے معاہدوں کی معیاد ختم ہوچکی ہے اور یہ پاﺅر پروجیکٹ اب جموں وکشمیر کا اثاثہ ہیں ۔اگر موجودہ انتظامیہ اور مرکزی سرکار اس طرح کا کوئی معاہدہ یا مفاہمت نامے پر دستخظ کرانے میں کامیاب ہوتی ہے ،تو یقینا صورت ِ حال اور حالات مزید بہتر اور تبدیل ہو جائیں گے ۔جموں وکشمیر کو پاﺅ ر پروجیکٹ سونپنے سپرد کرنے کشمیر اور نئی دہلی کے درمیان خلیج نہ صرف کم ہو جائے گی اور اعتماد سازی کی ایک ایسی فضا قائم ہوگی ،جس کے نتائج نہ صرف ثمر آور ہوں گے بلکہ دو ر رس بھی ۔آپ کوشش تو کریں ،کامیابی ضرور حاصل ہوگی ۔مزید اعتماد سازی کے اقدامات اٹھانے سے ہی عوام کے بھروسہ اور اعتماد کو مزید جیتا جاسکتا ہے ۔مرکز کی منشا بھی تو یقینا یہی ہوگی ،جس پرکسی بھی طرح کا ابہام نہیں ۔ حکومت نے ٹٹو گاﺅنڈ کے حوالے سے جو معاہدہ کیا ،یہ واقعی قابل ِ سراہنا ہے ۔





